حکومت مالیاتی نظم و ضبط کو یقینی بنانے ، اخراجات پر قابوپانے اور ٹیکس نیٹ کو وسعت دینے میں پرعزم ہے، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی عالمی بینک کے وفد سے ملاقات میں گفتگو

161
حکومت مالیاتی نظم و ضبط کو یقینی بنانے ، اخراجات پر قابوپانے اور ٹیکس نیٹ کو وسعت دینے میں پرعزم ہے، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی عالمی بینک کے وفد سے ملاقات میں گفتگو

اسلام آباد۔19فروری (اے پی پی):وفاقی وزیر خزانہ ومحصولات سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ حکومت مالیاتی نظم و ضبط کو یقینی بنانے ، اخراجات پر قابوپانے اور ٹیکس نیٹ کو وسعت دینے میں پرعزم ہے،حکومت ڈھانچہ جاتی اور توانائی کے شعبے میں اصلاحات ،سرکاری اداروں کی تنظیم نو اور نجکاری پر عمل پیرا ہے۔ انہوں نے یہ بات بدھ کو یہاں عالمی بینک کے اعلیٰ سطح کے وفد سے ملاقات میں کہی۔

عالمی بینک کے وفد میں بینک کے ایگزیکٹو ڈائریکٹرز عبدالحق بیدجوئی،بیٹرک میسر،رابرٹ بروس نکول، ٹیریسا سولبز، متبادل ایگزیکٹو ڈائریکٹرز پال بون مارٹن، لون کو لیکومیگاگولا، میرین سویز زینیگو،ڈاکٹر توقیر حسین شاہ، پاکستان میں عالمی بینک کے کنٹری ڈائریکٹرز ناجی بن حسائن،وائس پر یزیڈنٹ اینڈ کارپوریٹ سیکرٹری مرسی تیم بورڈ، بورڈ آپریشن آفیسر شادیہ ایڈم اور سینئرآپریشنز آفیسرکارل باک شامل تھے۔ وزیر خزانہ نے وفد کا خیرمقدم کرتے ہوئے پاکستان کے اقتصادی اور ترقیاتی ایجنڈے کو آگے بڑھانے میں عالمی بینک کی مسلسل حمایت کو سراہا۔

انہوں نے خاص طور پر نئے کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک جو جنوری 2025 میں باضابطہ طور پر شروع ہواہے اور جس کے تحت پاکستان کی ترقیاتی ترجیحات کے لیے 20 ارب ڈالر کی مالی معاونت فراہم کرنے کااعلان ہواہے، پر عالمی بینک کا شکریہ ادا کیا۔وزیر خزانہ نے وفد کو سعودی عرب کے العلاء کانفرنس 2025 میں اپنی حالیہ شرکت کے بارے میں بھی آگاہ کیا جو بین الاقوامی مالیاتی فنڈ اور سعودی وزیر خزانہ کی جانب سے منعقد کی گئی۔

انہوں نے بتایا کہ اس کانفرنس میں 30 سے زائد ترقی پذیر ممالک کے وزرائے خزانہ نے شرکت کی تاکہ عالمی اقتصادی چیلنجز، قرضوں کی پائیداری اور اقتصادی استحکام کے فروغ کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔ انہوں نے العلاء مذاکرات سے حاصل کردہ کلیدی نکات کو اجاگر کیا، جن میں ترقی پذیر معیشتوں کے درمیان تعاون کو فروغ دینے اور ابھرتی ہوئی منڈیوں کے لیے کثیر الجہتی اداروں کی جانب سے مخصوص معاونت کی ضرورت پر زور دیا گیاہے۔

وزیر خزانہ نے وفد کوملکی اقتصادی صورتحال سے آگاہ کرتے ہوئے کہاکہ معیشت کے مختلف شعبوں میں اصلاحات اوراقدامات کے نتیجہ میں اہم اقتصادی اشاریوں میں بہتری آئی ہے ، حکومت ڈھانچہ جاتی اصلاحات، محصولات میں اضافے، توانائی کے شعبے میں اصلاحات،سرکاری اداروں کی تنظیم نو اور نجکاری پر عمل پیراہے ۔ وزیر خزانہ نے کہاکہ حکومت مالیاتی نظم و ضبط کو یقینی بنانے ، اخراجات پر قابوپانے اور ٹیکس نیٹ کو وسعت دینے میں پر عزم ہے۔نجکاری کی حکومتی پالیسی پر روشنی ڈالتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومت کا کام کاروبار کرنا نہیں ہے،

حکومت کاروبار دوست ماحول فراہم کرنے کے لیے پر عزم ہے تاکہ نجی شعبہ اقتصادی ترقی میں مرکزی کردار ادا کرے۔ عالمی بینک کے ایگزیکٹو ڈائریکٹرز نے حکومت کی اصلاحاتی حکمت عملی کی تعریف کی اورکہاکہ پاکستان کی معیشت کے ہر اہم پہلو کو بہتر بنانے کی کو شش کی جا رہی ہے اور اگر اصلاحات جاری رہیں تو اہداف کا حصول ممکن ہوگا۔ وفد نے مزید کہا کہ طویل مدتی اقتصادی استحکام اور پائیدار ترقی کے لیے پاکستان میں ڈھانچہ جاتی اصلاحات نہایت ضروری ہیں۔ انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ عالمی بینک پاکستان کے ترجیحی شعبوں میں تعاون جاری رکھے گا اور ملک کو درپیش اقتصادی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے تکنیکی مہارت فراہم کرے گا۔

فریقین نے ترقیاتی شراکت داروں کے لیے ایک منظم فریم ورک کی تجویز سے اتفاق کیا تاکہ ہم آہنگی اور بہتر تعاون کو یقینی بنایا جا سکے۔ وزیر خزانہ نے ترقیاتی منصوبوں کو قومی ترجیحات کے مطابق رکھنے اور باقاعدہ ملاقاتوں کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے کہاکہ ہمارے پاس مالی معاونت اور امداد کی کمی نہیں، ہمیں درحقیقت ان کے موثر استعمال کے لیے مہارت اور تکنیکی معاونت درکار ہے انہوں نے پاکستان کے اقتصادی استحکام، نجی شعبے کی قیادت میں طویل مدتی ترقی کے عزم کا اعادہ کیا اور عالمی بینک کے وفد کا مسلسل تعاون پر شکریہ ادا کرتے ہوئے ان کے ساتھ مضبوط شراکت داری پر اعتماد کا اظہار کیا۔