اسلام آباد۔20فروری (اے پی پی):وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت صحت اور تعلیم کے شعبوں میں بہتری لانے کے لئے صوبائی حکومتوں کے ساتھ ہر ممکن تعاون کرنے کے لئے ہمہ وقت تیار ہے، ہمیں مل کر کام کرنا ہوگا تاکہ پاکستان کو حقیقی معنوں میں ترقی کی راہ پر گامزن کیا جا سکے۔
نوزائیدہ بچوں کی نشوونما ءکے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پہلے تین سالوں کے دوران بچے کے ذہن کی 80 فیصد نشوونما مکمل ہو جاتی ہے لیکن زرعی ملک ہونے کے باوجود آج پاکستان کے 40 فیصد بچے غذائی قلت کا شکار ہیں، اگر جسمانی نشوونما پوری نہ ہو تو ذہنی اور تخلیقی صلاحیتیں بھی متاثر ہوتی ہیں۔احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان کی آبادی گزشتہ 30 سے 40 سالوں سے معیاری غذائی قلت کا سامنا کر رہی ہے جبکہ دیگر ترقی پذیر ممالک نے اسی عرصے میں اس مسئلے کو حل کر لیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ غذائی قلت کا مسئلہ بڑھتی ہوئی آبادی سے جڑا ہوا ہے اور بچے کی غذائی ضروریات ماں کی صحت سے منسلک ہیں۔
انہوں نے پاکستان کے ترقیاتی منصوبوں پر بھی بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے ترقی کے کئی پروگرام بار بار متاثر ہوتے دیکھے ہیں، مثال کے طور پر 2013 میں وژن 2025 بنایا گیا تھا لیکن یہ سیاسی عدم استحکام کی نذر ہو گیا۔ انہوں نے 2017 میں پرائس واٹر ہاؤس کوپر کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر ملک اسی رفتار سے ترقی کرتا رہا تو 2030 تک پاکستان دنیا کی 20 بڑی معیشتوں میں شامل ہو سکتا تھا۔احسن اقبال نے کہا کہ ہمیں طے کرنا ہے کہ 2047 میں پاکستان معاشی اور سماجی ترقی کے اعتبار سے کہاں کھڑا ہوگا، تاریخ ہم سے پوچھے گی کہ 100 سالوں میں ہم نے بحیثیت قوم پاکستان کو کیا دیا۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے ایٹم بم تو بنا لیا لیکن تعلیم اور صحت کے شعبوں میں پیچھے رہ گئے۔انہوں نے اٹھارویں ترمیم کے بعد صحت کے مسائل پر وفاقی حکومت کی براہ راست ذمہ داری نہ ہونے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ تعلیم اور صحت کے شعبوں میں استعداد کار بڑھانے کے لئے صوبوں کو زیادہ سے زیادہ وسائل بروئے کار لانے کی ضرورت ہے۔
وفاقی حکومت صحت اور تعلیم کے شعبوں میں بہتری لانے کے لئے صوبائی حکومتوں کے ساتھ ہر ممکن تعاون کرنے کے لئے ہمہ وقت تیار ہے۔احسن اقبال نے کہا کہ قومی اور صوبائی اداروں کے درمیان ہم آہنگی قائم کرنا ہماری ذمہ داری ہے۔
انہوں نے زور دیا کہ ہمارے مستقبل کا انحصار شام کے ٹاک شوز میں ایک دوسرے کو نیچا دکھانے پر نہیں بلکہ عوام کو درپیش مسائل پر مباحثے پر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں مل کر کام کرنا ہوگا تاکہ پاکستان کو حقیقی معنوں میں ترقی کی راہ پر گامزن کیا جا سکے۔