حیدرآباد۔ 27 فروری (اے پی پی):حیدر آباد کے معروف ماہر امراضِ قلب ڈاکٹر عبدالحمید غوری نے دل، شوگر، بلڈ پریشر اور کولیسٹرول کے مریضوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ روزہ رکھنے سے پہلے اپنے معالج سے ضرور مشورہ کریں۔ اے پی پی کو خصوصی انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ رمضان المبارک کا ہر مسلمان کو بے صبری سے انتظار ہوتا ہے، لیکن اسلام میں صحت کی حفاظت کو بھی بنیادی اہمیت دی گئی ہے۔
ڈاکٹر عبدالحمید غوری کے مطابق، رمضان سے قبل ہسپتالوں اور کلینکس میں مریضوں کا ہجوم بڑھ جاتا ہے، خاص طور پر وہ افراد جو دل، شوگر اور بلڈ پریشر کے امراض میں مبتلا ہیں، وہ اپنے معالجین سے رہنمائی لیں تاکہ وہ محفوظ طریقے سے روزے رکھ سکیں۔ انہوں نے کہا کہ ایسے افراد جن کا دل کمزور ہے، بلڈ پریشر یا خون پتلا کرنے کی ادویات مستقل طور پر لے رہے ہیں، انہیں لازمی طور پر اپنے ڈاکٹر سے مکمل مشورہ کرنے کے بعد ہی روزہ رکھنا چاہیے، کیونکہ مسلسل روزے رکھنا بعض مریضوں کے لئے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ شوگر کے مریضوں کے لئے دواؤں کے شیڈول میں تبدیلی ضروری ہوتی ہے۔ ڈاکٹر غوری نے وضاحت کی کہ اگر کسی مریض کی شوگر بہت زیادہ کم یا بڑھ رہی ہو، تو اس کے لئے روزہ رکھنا مشکل ہو سکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر روزے کے دوران کسی شوگر کے مریض کی طبیعت خراب ہو اور شوگر 50 یا 60 سے کم ہو جائے، تو ایسی صورت میں روزہ توڑ دیا جانا چاہیے۔
بلڈ پریشر کے مریضوں کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ عمومی طور پر 14 گھنٹے کے طویل روزے کے دوران شوگر کم ہونے سے بلڈ پریشر میں اچانک اضافہ ہو سکتا ہے، جو خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔ ایسے مریضوں کو چاہیے کہ وہ روزے کے دوران اپنی طبیعت کا خاص خیال رکھیں اور اگر ضرورت ہو تو فوری طور پر روزہ توڑنے میں ہچکچاہٹ نہ کریں۔ ڈاکٹر عبدالحمید غوری نے زور دیا کہ روزے کے دوران صحت کو اولین ترجیح دینی چاہیے اور کسی بھی پیچیدگی کی صورت میں فوراً معالج سے رجوع کرنا چاہیے تاکہ کسی بھی ممکنہ خطرے سے بچا جا سکے۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=566965