چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیرصدارت انصاف کی بہتر فراہمی کے لیے سٹیک ہولڈرز کو شامل کرنے کی کوششوں کے تحت مشاورتی اجلاس

115
Justice of Pakistan
Justice of Pakistan

اسلام آباد۔8اپریل (اے پی پی):انصاف کی بہتر فراہمی کے لیے سٹیک ہولڈرز کو شامل کرنے کی کوششوں کے تحت سپریم کورٹ آف پاکستان میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت مشاورتی اجلاس منعقد ہوا۔

سپریم کورٹ کے شعبہ تعلقات عامہ کے جاری اعلامیہ کے مطابق اجلاس میں اٹارنی جنرل آف پاکستان خواجہ حارث سینئر ایڈووکیٹ سپریم کورٹ، فضل الحق عباسی سینئر ایڈووکیٹ سپریم کورٹ، کامران مرتضیٰ سینئر ایڈووکیٹ سپریم کورٹ، فیصل صدیقی سینئر ایڈووکیٹ سپریم کورٹ، منیر پراچہ، سینئر ایڈووکیٹ سپریم کورٹ بار کونسل، ایڈووکیٹ احمد فاروق، ایڈووکیٹ سپریم کورٹ اور دیگر نے شرکت کی۔ حیات علی شاہ، ڈی جی، جوڈیشل اکیڈمی اور سیدہ تنزیلہ صباحت، سیکرٹری لاء اینڈ جسٹس کمیشن آف پاکستان نے شرکت کی۔سیشن کا مقصد خاص طور پر اصلاحات اور سستے انصاف، قانونی چارہ جوئی کی سہولت اور ملک کے نظام عدل کو از سر نو تشکیل دینے کے لیے ایک مربوط پالیسی اپروچ کے بارے میں شرکا کی آراء حاصل کرنا تھا۔انصاف کی فراہمی میں بار کے کردار پر زور دیتے ہوئے چیف جسٹس آف پاکستان/ چیئرمین، نیشنل جوڈیشل (پالیسی سازی) کمیٹی (این جے پی ایم سی) نے زور دے کر کہا کہ صرف وہی اصلاحات نتائج دیتی ہیں جن میں سٹیک ہولڈرز کی آراء شامل ہوتی ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ نشست این جے پی ایم سی کی آئندہ میٹنگ کے ایجنڈے پر رائے حاصل کرنے کے لیے سٹیک ہولڈرز کے ساتھ ہونے والی ملاقاتوں کے سلسلے میں سے ایک تھی۔شرکا ءکو نیشنل جوڈیشل (پالیسی سازی) کمیٹی کے مجوزہ ایجنڈے کے بارے میں بتایا گیا جس میں جبری گمشدگیوں کے کیسز، کمرشل لٹیگیشن کوریڈور، ڈبل ڈاکٹ کورٹ رجیم، عدالت سے منسلک ثالثی کو ادارہ جاتی شکل دینے، ماڈل کریمنل ٹرائل کورٹس کا قیام، ضلعی عدلیہ کے لیے بھرتی کے طریقہ کار کی معیار بندی، ضلعی عدلیہ پالیسی فورم، ضلعی عدلیہ کی ملازمت کی شرائط و ضوابط میں برابری، سمندرپار مواقع تک رسائی اور پیشہ ورانہ ترقی کے پروگرام شامل تھے۔

شرکا نے تفصیلی غوروخوض کرتے ہوئے اپنی بصیرت، مہارت اور تجاویز کا تبادلہ کیا۔انہوں نے چیف جسٹس کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے انہیں انصاف کی بہتر اور موثر فراہمی میں کردار ادا کرنے کا موقع فراہم کیا۔ چیف جسٹس نے شرکا کی آراء کو سراہتے ہوئے کہا کہ بامقصد پیش رفت ایسے تعاون سے ہی ممکن ہے۔