اسلام آباد۔14اپریل (اے پی پی):وفاقی وزیر پارلیمانی امور ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے کہا ہے کہ وزارت مذہبی امور حجاج کرام کی معاونت کیلئے جانے والے عملہ کو احرام باندھ کر حج کی ادائیگی سے روکنے پر غور کر رہی ہے، ان کی طرف سے فریضہ حج کی ادائیگی کی وجہ سے ان کا کام ادھورا رہ جاتا ہے جس سے حجاج کرام کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
پیر کو قومی اسمبلی میں عالیہ کامران کے سوال کے جواب میں وفاقی وزیر ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے بتایا کہ حاجیوں کی معاونت کیلئے تین قسم کے معاونین جن میں ایک معاونین، دوسرا سیزنل ڈیوٹی سٹاف اور تیسرا میڈیکل مشن ہوتا ہے۔
سیزنل ڈیوٹی سٹاف وزارت مذہبی امور کے تربیت یافتہ ملازمین ہوتے ہیں، یہ سپیشلائزڈ ہوتے ہیں جو بار بار جا سکتے ہیں، گریڈ 22 کے افسران کی سربراہی میں صاف شفاف طریقے سے ان کا انتخاب کیا جاتا ہے، یہ معاونین مدینہ، مکہ، جدہ اور ایئرپورٹس پر خدمات سرانجام دیتے ہیں۔ آسیہ ناز تنولی کے سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ معاونین کے انتخاب میں شفافیت لانے کیلئے این ٹی ایس کی خدمات لی گئی ہیں، اس کا مقصد سسٹم کو بہتر بنانا ہے تاکہ کوئی سوال نہ اٹھایا جا سکے، حجاج کی تعداد کی مناسبت سے ہی معاونین کا انتخاب ہوتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پرائیویٹ حج ٹورز آپریٹرز کی طرف سے شیڈول کے مطابق ادائیگی نہ کرنے پر نجی ٹورآپریٹرز کے ذریعے حج پر جانے کے خواہشمند 70ہزار افراد کو مسائل ہیں، یہ معاملہ سعودی حکام کے ساتھ اٹھایا جا رہا ہے، ان میں سے 10 ہزار کی منظوری ہو گئی ہے، وہ کوٹہ ان نجی ٹور آپریٹرز کو دیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ماہر افراد کی بار بار تعیناتی اس لئے کی جاتی ہے کہ وہ ادراک رکھتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ وزارت مذہبی امور اس بات پر غور کر رہی ہے کہ اس بار معاونین کو احرام پہن کر حج کرنے کی اجازت نہ دی جائے، ان کے حج کرنے کی وجہ سے ان کا کام ادھورا رہ جاتا ہے اور حاجی بے یارومددگار رہتے ہیں، وزارت اس بارے میں جلد فیصلہ کرے گی۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=581757