لاہور۔21اپریل (اے پی پی):پنجاب اسمبلی کے ایوان نے پنجاب فنانس ( ترمیمی )سمیت تین مسودات قوانین منظور کر لئے جبکہ قوانین کے مسودات ایوان میں پیش کئے گئے جنہیں قائمہ کمیٹیوں کے سپرد کر دیا گیا ، اجلاس میں اپوزیشن اور حکومتی اراکین نے وزرا کی عدم موجودگی پر اپنے تحفظات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ اسپیکر نے حکومت کا بوجھ اپنے کندھوں پر لے لیا ہے،جس پر سپیکر نے وزرا کو ایوان میں حاضری یقینی بنانے کی رولنگ دیتے ہوئے کہا کہ قائد ایوان کو بتانے پر مجبور ہیں کہ آپ کے وزیر ایوان میں نہیں آتے ۔پنجاب اسمبلی کا اجلاس مقررہ وقت کی بجائے2 گھنٹے 38 منٹ کی تاخیر سے سپیکر ملک محمد احمد خان کی صدارت میں شروع ہوا۔اجلاس کے آغاز پر پوپ فرانسس کے انتقال پر ایوان میں ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی۔اپوزیشن ارکان گزشتہ روز بھی نعرے بازی کرتے ہوئے ایوان میں داخل ہوئے اورسپیکر ڈائس کے سامنے کھڑے ہو گئے ۔
حکومتی رکن عون جہانگیر نے نقطہ اعتراض گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سات سو ایکٹر پر کھڑی گندم کی فصل جل کر خاکستر ہو گئی ہے ، اس کا نوٹس لیا جائے ۔ قائد حزب اختلاف احمد خان بھچر نے بھی کسانوں کو ریلیف دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ڈپٹی کمشنرز کو ہدایت جاری کریں کہ وہ کسانوں کے نقصان کا تخمینہ لگاکر امدادی رقم کااعلان کریں،جن علاقوں میں گندم جلی ہے انہیں آفت زدہ قرار دیا جائے۔سپیکر ملک محمد احمد خان نے کہا کہ اگر حکومتی اداروں کی وجہ سے کسانوں کا نقصان ہوا ہے انہیں معاوضہ ملنا چاہیے ۔اپوزیشن رکن اویس ورک نے کہا کہ شرقپور شریف میں واپڈا لائن گندم پر گری جس کی وجہ سے گندم جل گئی ہے۔نکتہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے اسمبلی کے سینئر ترین حکومتی ممبر سعید اکبر نوانی نے نشاندہی کی کہ ایوان میں چار روز تک گندم پر بحث ہوتی رہی لیکن حکومت کی طرف سے آخر میں بحث کو سمیٹا نہیں گیا اور نہ ہی پالیسی بیان جاری کیا گیا
حیرانگی کی بات یہ ہے کہ ایوان میں کوئی ایک وزیر بھی موجود نہیں تھا ۔سپیکر ملک محمد احمد خان نے کہا کہ اپوزیشن کی جانب سے اجلاس میں کورم کی نشاندہی اچھی روایت نہیں ، گندم کا مسئلہ صرف تنقید سے حل نہیں ہوگا ،ممبران اسمبلی کو مل جل کر اس کا حل نکالنا ہوگا۔سپیکر نے وزرا کی ایوان میں عدم موجودگی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کو اگر کسان کا بوجھ اٹھانا پڑے تو اٹھانا چاہیے،گندم پر بحث پر حکومت کی جانب سے پالیسی بیان آنا چاہیے تھا۔حکومتی رکن رانا محمد اقبال نے گندم کی امدادی قیمت کے معاملہ پر اسپیکر سے وزیر زراعت کو ایوان میں طلب کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ وزیر زراعت ایوان میں آکر گندم کی سرکاری پالیسی کا اعلان کریں، گندم کے کسان کا بہت برا حال ہے ،محکمے کو معلوم نہیں کہ ہم نے کیا کرنا ہے ۔سعید اکبر نوانی نے کہا کہ ساری کابینہ سے ایک بھی ممبر موجود نہیں تھا
سپیکر نے حکومت کو یہ عادت ڈال دی ہے کہ حکومت کا بوجھ آپ نے اپنے کندھوں پر لے لیا ہے،کابینہ آزاد پھرتی ہے اور ایوان میں آنے کو ذمہ داری نہیں سمجھتی ، وزرا اپنے جواب دیں ۔ حکومتی اور اپوزیشن اراکین نے مشترکہ طورپر سپیکر کو حکومتی امور سے اپنا کردار ادا کرنے سے الگ کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ اپنے کندھوں پر ذمہ داری لے کر پوری کابینہ کو بری الذمہ کر دیتے ہیں،وزرا کو سوالوں کے جواب دینے دیں ،آپ اس معاملہ سے الگ ہوجائیں۔سپیکر نے اعتراف کیا کہ وزرا کے بنچ خالی رہتے ہیں،ایک آدھ وزیر کے علاوہ ایوان میں دیگر وزرا موجود نہیں ہوتے، قائد ایوان کو بتانے پر مجبور ہیں کہ وزیر ایوان میں آتے ہی نہیں،یہ کہا جاتا ہے کہ وزیر کہیں مصروف ہیں اس لئے ایوان میں نہیں آ سکتے،وزرا کے متعلق پتہ چلایا تو پتہ چلا وہ کہیں بھی مصروف نہیں ہوتے۔
سپیکر نے رولنگ دی کہ وزرا ایوان میں حاضری یقینی بنائیں جبکہ سپیکر نے معاون خصوصی سلمی بٹ کو گندم کی امدادی قیمت کے حوالے سے بحث کے لئے طلب کر لیا۔ایوان میں گزشتہ روز محکمہ ٹرانسپورٹ سے متعلقہ سوالات کے جوابات دئیے گئے ۔اجلاس میں سرکاری کارروائی کے دوران مسودہ قانون ترمیم والڈ سٹی لاہور ،مسودہ قانون فنانشل ایڈوائزری سروسز پنجاب ایوان میں پیش کئے ،دونوں بلز وزیر پارلیمانی امور مجتبی شجاع الرحمن نے پیش کئے جنہیں متعلقہ قائمہ کمیٹیوں کے سپرد کردیا گیا۔ایوان نے پنجاب سپیشل پلاننگ اتھارٹی بل ،پنجاب فنانس ( ترمیمی )بل،مسودہ قانون پنجاب انر جی ایفیشنسی اینڈ کنزرویشن ایجنسی بل کثرت رائے سے منظور کر لیے۔ تمام بلز پارلیمانی وزیر مجتبی شجاع الرحمن نے پیش کئے ، اپوزیشن کی تمام ترامیم مسترد کردی گئیں۔
قانون سازی کے دوران ارکان کی دلچسپی کا یہ عالم تھا کہ ایوان میں صرف 26حکومتی اوراپوزیشن کے 8ارکان موجود تھے۔اجلاس کے دوران اپوزیشن رکن بریگیڈیر (ر)مشتاق نے کورم کی نشاندہی کردی اوراپوزیشن ارکان بائیکاٹ کرکے ایوان سے باہر چلے گئے ۔پینل آف چیئرپرسن ملک محمد ارشد نے پانچ منٹ تک گھنٹیاں بجانے کی ہدایت کی اور تعداد پوری نہ ہونے پر اجلاس آج منگل کی دوپہر دو بجے تک کیلئے ملتوی کردیا۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=585477