35.5 C
Islamabad
جمعہ, اپریل 25, 2025
ہومقومی خبریںپاکستانی معیشت درست سمت میں گامزن ، حکومتی پالیسی اقدامات اور مالی...

پاکستانی معیشت درست سمت میں گامزن ، حکومتی پالیسی اقدامات اور مالی نظم و ضبط کی بدولت معاشی بہتری کے آثار نمایاں ہو رہے ہیں، وزیر خزانہ کی واشنگٹن میں مالیاتی اداروں کے حکام سے ملاقاتوں میں گفتگو

- Advertisement -

واشنگٹن ۔25اپریل (اے پی پی):وفاقی وزیرِ خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ پاکستان کی معیشت درست سمت میں گامزن ہے، حکومت کی جانب سے کئےگئے پالیسی اقدامات اور مالی نظم و ضبط کی بدولت معیشت میں بہتری کے آثار نمایاں ہو رہے ہیں،مہنگائی میں کمی، کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس اور زرمبادلہ کے ذخائر میں استحکام اس بات کا ثبوت ہے کہ معیشت پائیدار ترقی کی راہ پر گامزن ہے، پاکستان آئی ایم ایف کے ساتھ جاری پروگرام کو کامیابی سے مکمل کرنے کےلئے پرعزم ہے، آئندہ بجٹ میں ٹیکس نیٹ کو وسیع کرنے، سرمایہ کاری کے فروغ اور برآمدات بڑھانے پر خصوصی توجہ دی جائے گی۔

وزیرِ خزانے ان خیالات کا اظہار واشنگٹن میں عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف)اور ورلڈ بینک کی سپرنگ میٹنگز کے دوران اہم مالیاتی اداروں، کریڈٹ ایجنسیوں اور عالمی کارپوریشنز کے ساتھ ملاقاتوں میں کیا۔ انہوں نے اپنی مصروفیات کا آغاز ویزا کے علاقائی نائب صدر اینڈریو ٹورے کے ساتھ ملاقات سے کیا اور پاکستان کی معیشت کی ڈیجیٹلائزیشن اور ویزا کی مختلف مالیاتی مصنوعات کے تعارف میں ان کے تعاون کو سراہا۔ وزیرِ خزانہ نے کہا کہ ویزا کا پاکستان میں اپنے دفتر کے سائز کو تین گنا بڑھانے اور ون -لنک اور پے پاک کے ساتھ اس کا تعاون مالی شمولیت، ای کامرس، لین دین کی سکیورٹی اور پیمنٹ گیٹ ویز کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کرے گا اور ترسیلات زر کو آسان بنائے گا۔

- Advertisement -

انہوں نےویزا کے علاقائی نائب صدر اینڈریو ٹورے کو پاکستان میں آپریشنل معاملات میں مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔اس کے بعد وزیرِ خزانہ نے فلپ مورِس انٹرنیشنل کے نائب صدر ج کرسٹوس ہارپینڈِٹس سے ملاقات کی۔ کمپنی کے پاکستان کے ساتھ طویل مدتی تعلقات کو سراہتے ہوئے وزیرِ خزانہ نے کاروباری ماحول میں بہتری اور حکومت کی ٹیکسیشن اصلاحات پر روشنی ڈالی جو لوگوں، عمل اور ٹیکنالوجی پر مرکوز ہیں۔

وزیرِ خزانہ نے سگریٹ کی غیر قانونی پیداوار اور فروخت روکنے کے لئےمؤثر نفاذ اور تعمیل کے اقدامات کی اہمیت پر زور دیا۔جے پی مورگن کی میزبانی میں "پاکستان کی اقتصادی اور مالیاتی پالیسی کے جائزے” کے عنوان سے ایک سیمینار میں وزیرِ خزانہ نے ادارہ جاتی سرمایہ کاروں کو پاکستان کے مستحکم میکرو اکنامک اشاریوں سے آگاہ کیا جن میں سرپلسز، افراط زر میں کمی، زرِ مبادلہ کے ذخائر میں استحکام اور قرضوں کا مؤثر انتظام شامل ہیں ۔یہ وہ عوامل ہیں جن کی وجہ سے فچ کی پاکستان کی خود مختار کریڈٹ ریٹنگ میں بہتری آئی۔ انہوں نے بھارت میں دہشت گردی کے واقعے میں سیاحوں کی اموات پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ہر قسم کی دہشت گردی کی مذمت کی۔

سیمینار کا اختتام سرمایہ کاروں کے ساتھ سوال و جواب کے سیشن پر ہوا۔وزیرِ خزانہ نے ایشین ڈویلپمنٹ بینک ( اے ڈی بی) کے صدر ماساتو کانڈا سے ملاقات کی اور انہیں ان کی حالیہ تقرری پر مبارکباد دی۔ انہوں نے پاکستان کے ساتھ اے ڈی بی کی دیرینہ شراکت داری اور ملک کی ترقی میں اس کے تعاون کو سراہا اور اس بات کا خاص طور پر ذکر کیا کہ پاکستان کی کنٹری پارٹنرشپ سٹریٹجی 2026-2030 اور بجٹ کی معاونت کے ذریعے سے تھی ۔

دونوں رہنمائوں نے اے ڈی بی کے زیر تکمیل پراجیکٹ پر تبادلہ خیال کیا اور اس کی تکمیل کی رفتار تیز کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔ وزیرِ خزانہ نے اے ڈی بی سے پانڈا بانڈ کے اجرا کے لئے جزوی کریڈٹ گارنٹی کی حمایت کی درخواست کی اور امید ظاہر کی کہ اے ڈی بی کی طرف سے اس سال بجٹ معاونت فراہم کی جائے گی۔ انہوں نے ماساتو کانڈا کو نومبر 2025 کے کاریک اجلاس میں پاکستان کے وفد کی شرکت کی یقین دہانی کرائی۔وزیرِ خزانہ نے فچ ریٹنگز اور موڈیز کےساتھ علیحدہ ملاقاتیں کیں۔

انہوں نے پاکستان کی خودمختار ریٹنگ کو B- تک اپ گریڈ کرنے پر فچ کا شکریہ ادا کیا اور توانائی، ٹیکس، ایس او ایز، عوامی مالیات اور قرضوں کے انتظام میں کی جانے والی اصلاحات بارے آگاہ کیا۔ موڈیز کےساتھ ملاقات میں انہوں نے مضبوط اقتصادی اشاریے جیسے کم افراط زر، مالی سرپلسز، ریکارڈ ترسیلات زر اور ٹیکس کی بنیاد کو وسیع کرنے کے لئے اصلاحات پر زور دیا۔وفاقی وزیر خزانہ نے امریکی انتظامیہ کے ساتھ تجارتی امور میں تعمیری شراکت داری کے عزم کا اعادہ کیا۔

وزیرِ خزانہ نے ورلڈ بینک کے نائب صدر برائے ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن سنگبو کم سے ملاقات کی اور ڈیجیٹل پاکستان پالیسی کے تحت ہونے والی پیشرفت پر روشنی ڈالی ۔ اس دوران انہوں نے ٹیکسیشن اصلاحات اور ایف بی آر کی اینڈ ٹو ڈیجیٹیلائزیشن میں کا خاص طور سے ذکر کیا۔ وزیر خزانہ نے حکومت کے مختلف اداروں کے ضرورت پر زور دیتے ہوئے پاکستان کے پارٹنرشپ فریم ورک (CPF) کو ٹیکنالوجی کے ذریعے عملی جامہ پہنانے کے لئےورلڈ بینک سے تعاون کی درخواست کی۔

سینیٹر اورنگزیب نے پاکستان کی کلائمیٹ فنانشل سٹریٹجی اور کلائمیٹ پراسپیریٹی پلان کی تیاری پر بھی بات کی۔ انہوں نے آئی ایم ایف کے ساتھ ریزیلینس اینڈ سسٹین ایبلٹی فسیلٹی ( آر ایس ایف)کے تحت حالیہ سٹاف لیول معاہدے کا ذکر کیا اور کہا کہ ورلڈ بینک کے 10 سالہ پارٹنرشپ فریم ورک(سی پی ایف )میں کلائمیٹ ریزیلینس اور ڈی کاربونائزیشن کو اہم ترجیحات کے طور پر رکھا گیا ہے۔

وزیرِ خزانہ نے بین الاقوامی مالیاتی ڈھانچے میں اصلاحات کی ضرورت پر زور دیا تاکہ موسمیاتی تبدیلیوں کے منفی اثرات سے متاثرہ ممالک کی مدد کی جا سکے ۔ انہوں نے پاکستان بینک فنڈ سٹاف ایسوسی ایشن (پی بی ایف ایس اے) کے اراکین سے بھی ملاقات کی اور انہیں پاکستان کے بہتر ہوتے معاشی اشاریوں سے آگاہ کیا، ان میں آئی ایم ایف کی ایکسٹینڈڈ فنڈ فیسلٹی (ای ایف ایف) اور آر ایس ایف کے تحت کامیاب سٹاف لیول معاہدہ شامل ہے۔ انہوں نے ورلڈ بینک کے 10 سالہپارٹنرشپ فریم ورک پر بھی بات کی جو پاکستان کے آبادی میں اضافے اور موسمیاتی تبدیلیوں کے چیلنجز سے نمٹنے کے لئے تشکیل دیا گیا ہے۔

وزیر خزانہ نے حکومت کی ڈھانچہ جاتی اصلاحات کے عزم کا اعادہ کیا ۔آئی ایم ایف کے مشرق وسطیٰ اور وسطی ایشیا کے ڈائریکٹر جہاد اذور سے ملاقات میں وزیرِ خزانہ نے پاکستان کے اقتصادی پروگرام پر کامیاب سٹاف لیول معاہدے پر آئی ایم ایف کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے پاکستان میں اداروں میں اصلاحات کے عمل کو جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا اور فچ کی خودمختار کریڈٹ ریٹنگ کی اپ گریڈیشن کو ملک کی ترقی کی توثیق کے طور پر پیش کیا۔سینیٹر اورنگزیب نے روبرٹو ہورنویگ کی قیادت میں سٹینڈرڈ چارٹرڈ بینک کے وفد سے بھی ملاقات کی اور پاکستان کے مالیاتی خلا کو پُر کرنے میں بینک کے کردار کو سراہا۔ انہوں نے پاکستان کے میکرو اکنامک استحکام، پرائیویٹائزیشن پروگرام اور فچ ریٹنگ اپ گریڈیشن کے بعد بین الاقوامی کیپیٹل مارکیٹس میں دوبارہ داخل ہونے کے منصوبوں بارے ٹیم کو بریف کیا۔

Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=587419

- Advertisement -
متعلقہ خبریں
- Advertisment -

مقبول خبریں