32.7 C
Islamabad
منگل, اپریل 29, 2025
ہومقومی خبریںمصنوعی ذہانت انسانی فہم کی متبادل نہیں بلکہ معاون ہونی چاہیے ،...

مصنوعی ذہانت انسانی فہم کی متبادل نہیں بلکہ معاون ہونی چاہیے ، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب

- Advertisement -

اسلام آباد۔25اپریل (اے پی پی):سپریم کورٹ آف پاکستان کے جج جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا ہے کہ بلاشبہ مصنوعی ذہانت وقت کی اہم ضرورت ہے لیکن اسے انسانی ذہانت کے متبادل کے بجائے ایک معاون کے طور پر استعمال کیا جانا چاہیے۔

ترجمان کے مطابق وزارت قانون و انصاف کے زیر اہتمام فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی اور اقوام متحدہ کے دفتر برائے منشیات و جرائم (یو این او ڈی سی) کے تعاون سے منعقدہ سالانہ ججز سمپوزیم سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ٹیکنالوجی کو اپناتے ہوئے یہ لازمی ہے کہ عدالتی فیصلوں میں انسانی فہم و فراست کو مرکزی حیثیت حاصل رہے۔

- Advertisement -

وزیر مملکت برائے قانون و انصاف بیرسٹر عقیل ملک نے سمپوزیم کو سراہتے ہوئے کہا کہ ایسے فورمز عدلیہ کو ڈیجیٹل انصاف کے تقاضوں سے نمٹنے کے لیے بصیرت، عملی اقدام اور سیکھنے کے مواقع فراہم کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ججز کو قانونی نظام میں جدیدیت اپنانی چاہیے، ٹیکنالوجی کے درست استعمال سے ہم نہ صرف انصاف کو مزید شفاف، موثر اور سب کے لیے قابل رسائی بنا سکتے ہیں، بلکہ آئینی اصولوں اور انصاف کے تقاضوں کو برقرار رکھ سکتے ہیں۔

وفاقی سیکریٹری وزارت قانون و انصاف راجہ نعیم اکبر نے ایونٹ کے افتتاحی مرحلہ کی صدارت کرتے ہوئے عدالتی نظام کو جدید ٹیکنالوجی سے ہم آہنگ کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے وزارت کے اہم اقدامات کا ذکر کیا جن میں پاکستان کوڈ، ڈی آر ایس اور کیس اسائنمنٹ اینڈ مینجمنٹ سسٹم (سی اے ایم ایس) شامل ہیں۔

Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=588091

- Advertisement -
متعلقہ خبریں
- Advertisment -

مقبول خبریں