36.6 C
Islamabad
پیر, اپریل 28, 2025
ہومقومی خبریںایس سی او کے رکن ممالک میں عدالتی تعاون کیلئے مضبوط پلیٹ...

ایس سی او کے رکن ممالک میں عدالتی تعاون کیلئے مضبوط پلیٹ فارم کے قیام سمیت ٹیکنالوجی سے استفادہ کی ضرورت ہے، چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی

- Advertisement -

اسلام آباد۔27اپریل (اے پی پی):چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا ہے کہ ایس سی او کے رکن ممالک میں عدالتی تعاون کے لیے ایک مضبوط پلیٹ فارم کا قیام ،کارکردگی، شفافیت اورانصاف تک رسائی کے فروغ میں ٹیکنالوجی سے استفادہ کی ضرورت ہے،شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک تربیتی پروگراموں، ورکشاپس اور ایک دوسرے کے تجربات سے استفادہ اور علم کے اشتراک سے عدالتی نظام کار میں بہتری اورانصاف تک رسائی کو فروغ دینے کیلئے جدید قانونی طریقوں کو اپنانے میں مدد حاصل کی جا سکتی ہے، رکن ممالک میں قانونی روایات کے احترام سے باہمی دلچسپی کے شعبوں بشمول کاروباری معاملات میں انصاف کی فراہمی،ماحولیاتی قوانین اور انسانی حقوق کیلئے میں عدالتی طریقہ کار کو ہم آہنگ کر کے قانونی چارہ جوئی کو کم کرنے کے ساتھ ساتھ جس سے ایس سی او کے پورے خطے میں غیر یقینی صورتحال کا خاتمہ اور سرمایہ کاروں کے اعتماد کو فروغ دیا جا سکتا ہے۔

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کا چین اور ترکیہ کا طویل دورہ مکمل ہو گیا ، چیف جسٹس کی قیادت میں وفد نے شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے رکن ممالک کے سپریم کورٹ کے چیف جسٹسز کی 20ویں کانفرنس میں شرکت کی، کانفرنس کا انعقاد 22 تا 23 اپریل کے دوران ہانگژو، چین میں ہوا۔ شعبہ تعلقات عامہ عدالت عظمیٰ کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق اس پر وقار کانفرنس میں شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک بشمول چین،پاکستان، بیلاروس، بھارت، ایران، قازقستان،کرغزستان، روس، تاجکستان، ازبکستان، آذربائیجان اور ترکیہ کے چیف جسٹسز اور اعلیٰ عدالتی حکام نے شرکت کی۔

- Advertisement -

کانفرنس میں عدلیہ کے اہم مسائل کا جائزہ لیا گیا جن میں سائبرسیکیورٹی کی جوڈیشل گورننس، مصنوعی ذہانت کا عدالتی نظام میں استعمال،تنازعات اور مقدمات کو روکنے اور حل کرنے میں عدلیہ کا کردار، نا بالغوں کاعدالتی تحفظ اور پرتشدد دہشت گردی کا مقابلہ وغیرہ شامل تھے۔کانفرنس کے دوران چیف جسٹس یحیٰ آفریدی نے 23 اپریل 2025 کو اپنے افتتاحی خطاب میں عدالتی تعاون کے لیے ایک مضبوط پلیٹ فارم کے قیام ،کارکردگی، شفافیت اورانصاف تک رسائی کے فروغ میں ٹیکنالوجی کے کردار سے استفادہ کی اہمیت پر زور دیا۔چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نےسپریم کورٹ آف پاکستان کے انصاف کے لیے ڈیجیٹلائزیشن اور کیس مینجمنٹ کے حوالے سے اقدامات کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے ممالک میں جدید قانونی ٹیکنالوجیزکو اپنانے کے لیے اجتماعی کوششوں کی حوصلہ افزائی کی ضرورت ہے۔

انہوں نے شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کے ساتھ تعاون کے فروغ کے لیے پاکستان کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے تربیتی پروگراموں، ورکشاپس اور ایک دوسرے کے تجربات سے استفادہ اور علم کے اشتراک کے فورمز کی اہمیت پر زور دیااور کہا کہ رکن ممالک کوعدالتی نظام کار میں بہتری اورانصاف تک رسائی کو فروغ دینے اور جدید قانونی طریقوں کو اپنانے کیلئے تعاون کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے ایس سی او کے رکن ممالک میں قانونی روایات کے احترام کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ اس سے باہمی دلچسپی کے شعبوں بشمول کاروباری معاملات میں انصاف کی فراہمی،ماحولیاتی قوانین اور انسانی حقوق کیلئے میں عدالتی طریقہ کار کو ہم آہنگ کر کے قانونی چارہ جوئی کو کم کرنے کے ساتھ ساتھ ایس سی او کے پورے خطے میں غیر یقینی صورتحال کا خاتمہ اور سرمایہ کاروں کے اعتماد کو فروغ دیا جا سکتا ہے۔

مزید برآں ایس سی او کانفرنس کے موقع پر چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے ایران اور ترکیہ کے چیف جسٹسزسے الگ الگ دوطرفہ ملاقاتیں کیں اور عدالتی تبادلوں اور باہمی تعاون کی وسعت کے امکانات پر بھی تفصیلی تبادلہ خیال کیا جو بین الاقوامی عدالتی تعاون کے استحکام کے لیے پاکستان کے عزم کو اجاگر کرتا ہے۔ کانفرنس ایک’’شنگھائی سپرٹ‘‘ کو برقراررکھنےکے عزم کو اجاگر کرنے کے حوالہ سے جامع مشترکہ اعلامیہ جاری کرنے کے ساتھ کامیابی سے اختتام پذیر ہوئی۔ مشترکہ اعلامیہ کی خصوصیات باہمی اعتماد، باہمی فائدے، مساوات اور ثقافتی تنوع کے لیے احترام اور ایس سی او کے رکن ممالک میں عدالتی تعاون کو مزید مستحکم کرنا شامل ہے۔

مشترکہ اعلامیہ میں مختلف قرار داد یں بھی شامل کی گئیں اور شنگھائی سپرٹ سے وابستگی کے تحت رکن ممالک نے باہمی احترام، جامع ترقی اور ثقافتی تنوع، مسلسل اتحاد، تعاون اور بین الاقوامی قانون اور غیر مرکوز بین الاقوامی نظام کے دفاع کا عہد کیا۔اعلامیہ میں سائبرسیکیورٹی اور ڈیجیٹل گورننس کے حوالہ سے سپریم کورٹس نے سرحد پار سائبر کرائم کے خلاف تعاون کے فروغ ، ڈیٹا سیکورٹی کو بہتر بنانے ،منصفانہ اور متوازن عالمی انٹرنیٹ گورننس سسٹم میں بہتری کیلئے کردار ادا کرنے کے حوالہ سے بھی پرجوش رضامندی کا اظہار کیا۔ اسی طرح مصنوعی ذہانت اور سمارٹ ٹیکنالوجیز کے عدالتی استعمال پر رکن ممالک نے اتفاق کا اظہار کیا اور عدلیہ میں متعلقہ قانونی، اخلاقی اور سماجی چیلنجوں سے نمٹنے کیلئے مصنوعی ذہانت ، بلاک چین، بگ ڈیٹا اور آئی او ٹی جیسی ٹیکنالوجیز کو مربوط کرنے کا عزم ظاہر بھی ظاہر کیا۔

تنازعات کے حل کے حوالہ سے عدالتی ڈھانچے کو بہتر بنانے پر اتفاق رائے کیا گیا اور تنازعات کے حل کی حمایت کرتے ہوئے ثالثی پر زیادہ انحصار سے بڑھتے ہوئے عدالتی کام کے بوجھ کو کم کرنے پر بھی اتفاق کیا گیا۔ نابالغوں کے تحفظ کے حوالہ سے نابالغوں کے حقوق کے تحفظ، بہترین طریقوں کا اشتراک یقینی بنانے کے لیے قانون کو مضبوط بنانے کے فریم ورک پر متحدہ موقف اختیار کیا گیا تاکہ نابالغوں کو قانون کی حکمرانی کے تحت ایک محفوظ اور معاون ماحول حاصل ہو۔دہشت گردی اور انتہا پسندی کے مقابلہ کیلئے رکن ممالک نے شدت پسندی کے خاتمہ کا بھر پور عزم ظاہر کرتے ہوئے فوجداری انصاف میں تعاون خاص طور پر دہشت گردی،انتہا پسندی اور بین الاقوامی جرائم کے تدارک پر بھی اتفاق کیا ۔ کانفرنس کے مشترکہ اعلامیہ میں عدالتی تبادلوں اور صلاحیتوں میں بہتری کیلئے عدالتی عملہ کے تبادلوں، ججوں کی تربیت کے اقدامات اور کیس لا شیئرنگ کی بھی توثیق کی گئی تاکہ عدالتی دائرہ کار میں پیشہ وارانہ اہلیت کو فروغ دیا جا سکے۔

شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کی سپریم کورٹس نے علاقائی امن، سلامتی، استحکام اور خوشحالی کو فروغ دینے کے لیے قریبی عدالتی تعلقات کو فروغ دینے کے اپنے عزم کا اعادہ بھی کیا۔ کانفرنس میں اعلان کیا گیا کہ آئندہ سال 2026 میں اسلامی جمہوریہ ایران کی میزبانی میں ایس سی او سپریم کورٹس کے چیف جسٹسز کی 21ویں کانفرنس منعقد ہو گی۔ بعد ازاں 23 اپریل کی شام چیف جسٹس آف پاکستا ن جسٹس یحییٰ آفریدی جمہوریہ ترکیہ کی آئینی عدالت کی 63ویں سالگرہ کی تقریب میں شرکت کے لیے مسٹر قادر اوزکایا (ترکی کی آئینی عدالت کے صدر) کی دعوت پر استنبول روانہ ہوگئے، جس کا آغاز 25 اپریل کو ہوا۔ ترکیہ کے دورے کے دوران چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے آئینی عدالت کی 63ویں سالگرہ کی تقریب سے خطاب کیا۔

انہوں نے جمہوریہ ترکیہ کے ساتھ پاکستان کے دیرینہ برادرانہ تعلقات پر ستائش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ترکیہ کی جنگ آزادی سے پاکستان اور ترکیہ مشترکہ اقدار اور باہمی تعاون سے جڑے ہوئے ہیں۔انہوں نے آئینی عدالت کی ترقی پسندی کو سراہتے ہوئے قانون اور اس کے اطلاق کے طریقہ کار ، بنیادی حقوق کے تحفظ اور انسانی وقار کے فروغ میں اس کے کردار کو بھی اجاگر کیا۔ انہوں نے آئین پر عملدرآمد اور انسانی وقار میں اضافہ کے حوالہ سے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا۔

چیف جسٹس نے عدالتی تعاون کو بڑھانے اور باہمی تبادلے کے ذریعے سیکھنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ انصاف اور آئینی نظم کا مشترکہ حصول دونوں ممالک کو ایک دوسرے سے منسلک کرتا ہے۔ دورہ ترکیہ کے موقع پر دو طرفہ ملاقاتوں میں چیف جسٹسز نے پاکستان کو عدلیہ کے شعبہ میں تعاون بشمول کیس مینجمنٹ ،ضلعی سطح پر عدلیہ کے تبادلوں ، مصنوعی ذہانت اور ایک دوسر ے کے تجربات سے استفادہ پر بھی اتفاق کیا۔ واضح رہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی اتوار رات گئے استنبول سے وطن واپسی کیلئے روانہ ہوئے اور پیر کی صبح پاکستان پہنچیں گے۔

 

Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=588598

- Advertisement -
متعلقہ خبریں
- Advertisment -

مقبول خبریں