اسلام آباد۔29اپریل (اے پی پی):وفاقی وزیراحدخان چیمہ نے کہاہے کہ پاکستان اور قازقستان کے درمیان گہرے ثقافتی، تاریخی اور روحانی رشتوں پر مبنی دیرینہ اور دوستانہ تعلقات قائم ہیں ،پاکستان کی سرمایہ کاری پالیسی آزادانہ، غیرمرکوز، اور نجکاری پر مبنی ہے، پاکستان میں سرمایہ کاری کی صورت میں منافع، سرمایہ، یا ڈیویڈنڈ کی وطن واپسی پر کوئی پابندی نہیں ،قازقستان کے ساتھ تجارت، معیشت، ثقافت اورسیاحت سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کو فروغ دینا چاہتے ہیں۔انہوں نے یہ بات منگل کویہاں پاکستان اورقازقستان کے بین الحکومتی کمیشن کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ وفاقی وزیرنے قزاخستان کے وفد کاگرمجوشی سے خیرمقدم کرتے ہوئے کہاکہ وہ اپنے قازق بھائیوں کا دل کی گہرائیوں سے شکریہ ادا کرتے ہیں جنہوں نے مستقل عزم، گرمجوشی اور ایک خوشحال و باہم مربوط مستقبل کے لیے یکساں وژن کے ساتھ اس تعلق کو مضبوطی سے آگے بڑھایا ہے۔
انہوں نے کہاکہ دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات 1992 میں قازقستان کی آزادی کے فوراً بعد قائم ہوئے۔ مشترکہ بین الحکومتی کمیشن کے تحت دونوں ممالک نے تجارت، علاقائی رابطوں ، توانائی، زراعت اور سماجی ترقی سمیت مختلف شعبوں میں فعال تعاون کیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ دسمبر 2023 میں منعقدہ 12ویں اجلاس کے بعددونوں ممالک کے درمیان معاشی تعلقات میں مسلسل بہتری آئی ہے، ہمارا دوطرفہ تجارتی حجم اب بھی ہمارے مقررہ ہدف یعنی ایک ارب ڈالر سے کافی کم ہے۔ اس کے باوجود ہم ان مثبت اقدامات پر خوش ہیں جو تجارتی روابط کو فروغ دینے کے لیے کیے گئے ہیں۔انہوں نے کہاکہ اسی تناظر میں کل کراچی میں منعقدہ بزنس ٹو بزنس فورم کا انعقادقابل تعریف ہے جس میں قازق کمپنیاں بھی شرکت کررہی ہیں ، یہ قازق بھائیوں کا ایک قابلِ قدر اقدام ہے جس سے اقتصادی شراکت داری کو مضبوط کرنے کے عزم کی عکاسی ہورہی ہے ۔ وفاقی وزیرنے کہاکہ 13ویں بین الحکومتی اجلاس میں کیے گئے اسٹریٹجک اقدامات کی بھی بڑی اہمیت ہے، تجارتی اور اقتصادی تعاون کے روڈ میپ اور الیکٹرانک تجارت سے متعلق مفاہمتی یادداشت پر دستخط دو اہم اقدامات ہیں جس سے تجارت کو آسان بنانے، ڈیجیٹل کامرس کو فروغ دینے اور وسیع تر اقتصادی شراکت داری کی راہ ہموار ہوگی، ہمیں امید ہے کہ ٹرانزٹ ٹریڈ معاہدہ بھی جلد مکمل ہو جائے گا اور اس پر دستخط کیے جائیں گے۔ان اقدامات سے نہ صرف تجارتی حجم میں اضافہ ہوگا بلکہ سرمایہ کاری کو متنوع بنانے اور ہماری سپلائی چینز کو مزید مربوط کرنے میں بھی مددملے گی۔
وفاقی وزیرنے کہاکہ پاکستان قازقستان کی طرف سے پاکستان کے ذریعے علاقائی روابط کو مضبوط کرنے میں دلچسپی کا بھرپور خیر مقدم کرتاہے ، ٹرانسپورٹ اور لاجسٹکس کے شعبے میں تعاون کی بڑی اہمیت ہے، دونوں ممالک زمینی راستوں کے ذریعے تجارتی اور اقتصادی انضمام کو فروغ دینا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ ہمیں خوشی ہے کہ پاکستان کے نیشنل لاجسٹکس سیل اور قازقستان کے کے ٹی زیڈ ایکسپریس کے درمیان ایک کثیر النوع تجارتی راہداری قائم کی گئی ہے، اسی طرح، لاجسٹکس کمپنیوں کے ایک بین الاقوامی مشترکہ کنسورشیم کی تشکیل ایک نیا سنگِ میل ہے جس سے نہ صرف تجارت کو فروغ ملے گا بلکہ علاقائی انضمام کا بھی ذریعہ بنے گا۔انہوں نے کہاکہ پاکستان کے زریعہ جبل علی-الماتے روٹ علاقائی اقتصادی فوائد کو کھولنے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے۔ چار فریقی ٹریفک اِن ٹرانزٹ معاہدہ اس حکمتِ عملی کا بنیادی ستون ہے، اور ہم سمجھتے ہیں کہ اس معاہدے کو مکمل طور پر استعمال کر کے علاقائی مواقع سے فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے،حال ہی میں قازقستان کے ایک اعلیٰ سطح کے ماہرین کے وفد نے گوادر اور کراچی کی بندرگاہوں کا دورہ کیا، جو ایک خوش آئند اقدام ہے۔ یہ دورہ قازقستان کے لیے پاکستان کی بندرگاہوں کے ذریعے مارکیٹ تک رسائی کے نئے امکانات تلاش کرنے کی سمت میں ایک مضبوط قدم ہے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان اور قازقستان کے تاریخی تعلقات ایک بھرپور مشترکہ ثقافتی ورثے اور باہمی احترام پر قائم ہیں۔ ہم ثقافتی تعاون کو فروغ دینے کی کوششوں کا خیر مقدم کرتے ہیں، خصوصاً ثقافت کے شعبے میں تعاون کے لیے ایکشن پلان کے ذریعے۔ ترکستان اور لاہور جیسے ثقافتی شہروں کے درمیان ‘ٹوئننگ’ کے لیے مجوزہ مفاہمتی یادداشت پر دستخط ایک علامتی اقدام ہوگا،ہم قومی ہیروز کے نام پر سڑکوں کے نام رکھنے کے فیصلے کو بھی ایک بامعنی علامت سمجھتے ہیں، جو دونوں قوموں کے درمیان گہرے ثقافتی رشتے اور دوستی کا مظہر ہے،اسی طرح کھیلوں کے شعبے میں بڑھتا ہوا تعاون خوش آئند ہے، جسے مفاہمتی یادداشت کے ذریعے مزید تقویت ملی ہے۔
قازقستان کی طرف سے اسلام آباد میں شطرنج اکیڈمی اور مارشل آرٹس اکیڈمی کے قیام میں دلچسپی نوجوانوں کی شمولیت بڑھانے اور عوامی روابط مضبوط کرنے کی جانب ایک مثبت قدم ہے۔انہوں نے کہاکہ سیاحت کو فروغ دینا حکومت پاکستان کی ترجیح ہے۔ ہمارا ملک ثقافتوں کی دلکشی اور قدرتی حسن سے مالا مال ہے، اور قازق سیاحوں کو ہم خوش آمدید کہتے ہیں۔ دونوں ممالک کے مابین سیاحتی تعاون کو فروغ دینے کے لیے ہم باہمی تصدیق شدہ ٹور آپریٹرز کی فہرستوں کے تبادلے کی امید رکھتے ہیں۔ اس شعبے میں تعاون نہ صرف معیشت کو فائدہ دے گا بلکہ دونوں اقوام کے درمیان بہتر ثقافتی فہم اور دوستی کو بھی فروغ دے گا،احدخان چیمہ نے کہاکہ پاکستان باہمی سرمایہ کاری کو وسعت دینے کے لیے پرعزم ہے اور سرمایہ کاری سے متعلقہ اداروں کے درمیان مستقل رابطے کی حوصلہ افزائی کرتا ہے۔ پاکستان کی سرمایہ کاری پالیسی آزادانہ، غیرمرکوز، اور نجکاری پر مبنی ہے، جس میں منافع، سرمایہ، یا ڈیویڈنڈ کی وطن واپسی پر کوئی پابندی نہیں۔ پاکستان، جو ایک اہم تجارتی و توانائی راہداری کے طور پر واقع ہے، قازق سرمایہ کاروں کے لیے بے پناہ مواقع فراہم کرتا ہے۔
انہوں نے کہاکہ مشترکہ بین الحکومتی کمیشن اجلاس اس بات کا ثبوت ہے کہ دونوں ممالک باہمی تعاون کو مزید گہرا کرنا چاہتے ہیں۔ اگرچہ یہ معاہدہ ایک سنگِ میل کی حیثیت رکھتا ہے، مگر اصل کام اب شروع ہوتا ہے۔ ہمیں مل کر ان اقدامات کو عملی جامہ پہنانا ہوگا تاکہ ہمارے مقاصد حقیقت بن سکیں۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=589469