اسلام آباد۔13مئی (اے پی پی):وفاقی وزیرخزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہاہے کہ برآمدات پر مبنی ترقی نہ صرف ایک ترجیح ہے بلکہ پاکستان کی معاشی استحکام اور پائیداری کے لیے واحد قابل عمل راستہ ہے،ملکی ترقی میں معیشت کے ہر شعبے کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا، مالیاتی اخراجات کی بلند شرح، مہنگی توانائی، اور پیچیدہ ٹیکس نظام جیسے ڈھانچہ جاتی مسائل کو حل کرنا ضروری ہے۔انہوں نے یہ بات منگل کو معروف صنعت کاروں اور برآمدکنندگان کے وفد نے سے ملاقات میں کہی۔یہ ملاقات حکومت کے نجی شعبے اور صنعتی برادری سے جاری مشاورتی عمل کا حصہ تھی۔
وزیر خزانہ نے گفتگو کے دوران اس بات پر زور دیا کہ برآمدات پر مبنی ترقی نہ صرف ایک ترجیح ہے بلکہ پاکستان کی معاشی استحکام اور پائیداری کے لیے واحد قابل عمل راستہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ معیشت کے ہر شعبے کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پیداوار میں اضافہ اور عالمی منڈیوں کی جانب رجحان اپنانا ناگزیر ہے تاکہ پاکستان بار بار کے معاشی بحرانوں سے نکل کر پچیسویں آئی ایم ایف پروگرام سے بچ سکے۔انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ موجودہ تحفظاتی نظام کو ختم کرنا ہوگا تاکہ مسابقت پر مبنی مارکیٹ کو فروغ دیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ غیر ضروری تحفظ کے دور کا خاتمہ ضروری ہے۔انہوں نے بتایا کہ وزیرِ اعظم ذاتی طور پر ان پالیسی اصلاحات کی نگرانی کر رہے ہیں۔وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ مالیاتی اخراجات کی بلند شرح، مہنگی توانائی، اور پیچیدہ ٹیکس نظام جیسے ڈھانچہ جاتی مسائل کو حل کرنا ضروری ہے تاکہ مقامی صنعت مسابقت کے قابل ہو سکے اور ملک کو پیداواری اور برآمدات پر مبنی ترقی کی راہ پر ڈالا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ آئندہ وفاقی بجٹ کو ایک حکمت عملی پر مبنی دستاویز کے طور پر تیار کیا جا رہا ہے تاکہ مالی ترجیحات کو پائیدار اور برآمدات پر مبنی ترقی کے وسیع تر مقصد سے ہم آہنگ کیا جا سکے۔ملاقات میں حکومت کے ٹیرف میں اصلاحات کے پروگرام پر بھی بات چیت ہوئی، جس کا مقصد ان رکاوٹوں کو دور کرنا ہے جو کاروباری سرگرمیوں میں مشکلات پیدا کرتی ہیں۔ دیوان نے حکومت کی کوششوں کو سراہا اور پالیسی میں تسلسل اور پیش بینی کو بہتر بنانے کے لیے نجی شعبے کے خیالات پیش کیے۔
سینیٹر اورنگزیب نے یقین دلایا کہ تمام اسٹیک ہولڈرز کی تجاویز کو اصلاحات کے اگلے مرحلے میں شامل کیا جائے گا۔ انہوں نے ایک مستحکم، پیداواری اور عالمی معیشت سے منسلک فریم ورک کی تشکیل کے لیے عوام اور نجی شعبے کے اشتراک کو ناگزیر قرار دیا۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=596444