29.4 C
Islamabad
منگل, مئی 20, 2025
ہومقومی خبریںسپریم کورٹ کے آئینی بنچ میں مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کی...

سپریم کورٹ کے آئینی بنچ میں مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کی سماعت 20مئی تک ملتوی

- Advertisement -

اسلام آباد۔19مئی (اے پی پی):سپریم کورٹ کے آئینی بنچ نے مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کی سماعت 20مئی تک ملتوی کر دی ۔پیر کو سپریم کورٹ کے جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں گیارہ رکنی آئینی بینچ نے پی ٹی آئی کو مخصوص نشستوں سے متعلق اپیلوں پر سماعت کی۔آئینی بنچ میں جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس نعیم اختر افغان، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس ہاشم کاکڑ، جسٹس شاہد بلال، جسٹس صلاح الدین پنہور، جسٹس عامر فاروق اور جسٹس علی باقر نجفی شامل تھے ۔ دوران سماعت حامد خان اور فیصل صدیقی عدالت میں پیش ہوئے۔ حامد خان نے موقف اختیار کیا کہ میں نے متفرق درخواستیں دائر کی ہیں۔ جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیئے آپ کی درخواستیں ہمیں ابھی نہیں ملیں، آپ ایڈووکیٹ آن ریکارڈ سے پتہ کریں۔

سنی اتحاد کونسل کے وکیل فیصل صدیقی نے موقف اختیار کیا کہ میری تین متفرق درخواستیں بنچ کے سامنے ہیں، میرا اعتراض اس بینچ میں سے کسی جج کی ذات پر نہیں، میرا اعتراض خالصتاً آئینی ہے، میرے لئے تمام ججز قابل احترام ہیں۔ نظر ثانی کیلئے ججز تعداد کا ایک جیسا ہونا ضروری ہے۔ جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیئے یہاں دو ارکان نے درخواستیں خارج کہہ کر خود بیٹھنے سے انکار کیا۔ دو ممبران کی خواہش پر گیارہ رکنی بینچ تشکیل دیا ہے۔ جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیئے دو ممبران نے نوٹس نہ دینے کا خود فیصلہ کیا، آپ کیوں قائل کرنے کی کوشش کررہے ہیں، ججز کے اپنے اعتراض کے بعد پیچھے کیا رہ جاتا ہے؟فیصل صدیقی نے موقف اختیار کیا نظرثانی ہمیشہ مرکزی کیس سننے والا بینچ سنتا ہے، مرکزی کیس 13 رکنی بینچ نے سنا تو وہی بنچ اب نظرثانی سنے۔

- Advertisement -

جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیئے 26وویں آئینی ترمیم کے بعد نظرثانی کیس اب چھوٹا بینچ بھی سن سکتا ہے، 13 رکنی بینچ کا فیصلہ اب 8 یا 9 رکنی آئینی بینچ بھی سن سکتا ہے۔ فیصل صدیقی نے موقف اپنایا آئینی بینچ کا دائرہ اختیار کیسز کی حد تک طے شدہ ہے۔ جسٹس جمال مندو خیل نے ریمارکس دیئے 191 اے اور پانچ کو ملا کر پڑھیں اور 188 بھی پڑھ لیں۔ جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیئے 191 اے کا تعلق آرٹیکل 185 سے کسی حد تک ہے لیکن تمام کیسز کے لیے نہیں ہے۔ فیصل صدیقی نے کہا کہ اگر آرٹیکل 21 اے 3 سروس ٹربیونل میں کوئی آئینی سوال ہو تو وہ آئینی بینچ کے سامنے نہیں آئے گا، الیکشن ایکٹ ڈائریکٹ اپیل کا حق دیتا ہے۔ جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیئے آئینی بینچ میں جو ججز میسر تھے سب اس بینچ میں شامل تھے

دو ججز نے مرضی سے خود کو بینچ سے الگ کر لیا، اس کے بعد جو ججز میسر تھے وہ سب اب اس بینچ میں شامل ہیں، پریکٹس اینڈ پروسیجر جب چیلنج ہوا تھا اس میں فل کورٹ بیٹھی تھی، تو اس وقت سوال تھا اگر یہ سب ججز سن رہے ہیں تو ان کیخلاف اپیل کون سنے گا؟ تو اس میں سب ججز نے اپنی اپنی رائے دی تھی۔ جسٹس محمد علی مظہر نے مزید کہا کہ فرض کریں اگر آئینی بینچ میں دو ججز مزید شامل ہو جائیں، تو ٹوٹل آئینی بینچ ججز 15 اور اس بینچ میں 13 ججز ہو جائینگے، اگر دوبارہ ان 13 میں سے 2 ججز نے خود کو بینچ سے الگ کر لیا تو پھر باقی 11 ججز بچ جائیں گے پھر کیا کرینگے؟ یہ گیارہ رکنی بینچ ان دو الگ ہونے والے ججز کی مرضی سے بنایا گیا ہے، آپ ہمیں صرف اعتراض نہیں اس کا حل بھی بتائیں۔

فیصل صدیقی نے موقف اختیار کیا کہ کیس سماعت ملتوی کر کے کیس کو دوبارہ سے جوڈیشل کمیشن کو بھیج دیں، جوڈیشل کمیشن دو ججز کو مزید آئینی بینچ میں شامل کر دے۔ جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیئے جو دو ججز اس درخواست کو خارج کر چکے ہیں ان کا کیا سٹیٹس ہوگا، کیا وہ ججز دوبارہ سے بیٹھیں گے؟ اگر وہ دو ججز بیٹھیں گے تو کیا وہ اپنا فیصلہ ری ویو کر سکیں گے؟ فیصل صدیقی نے موقف اختیار کیا کہ جی بالکل، اگر وہ دو ججز دوبارہ سے بیٹھیں گے تو وہ اپنا فیصلہ ری ویو کر سکتے ہیں۔ بعدازاں عدالت نے مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کی سماعت منگل ساڑھے گیارہ بجے تک ملتوی کردی، سنی اتحاد کونسل کے وکیل فیصل صدیقی کل بھی دلائل جاری رکھیں گے۔

 

Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=598835

- Advertisement -
متعلقہ خبریں
- Advertisment -

مقبول خبریں