29.9 C
Islamabad
جمعہ, مئی 23, 2025
ہومقومی خبریںپاکستان کو دہشت گردی کے خلاف فرنٹ لائن ریاست کے طور پر...

پاکستان کو دہشت گردی کے خلاف فرنٹ لائن ریاست کے طور پر عالمی برادری کی حمایت کی ضرورت ہے، پاکستانی سفیر

- Advertisement -

واشنگٹن۔22مئی (اے پی پی):امریکا میں پاکستان کے سفیر رضوان سعید شیخ نے کہا ہے کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ میں فرنٹ لائن ریاست ہے۔ پاکستانی سفارت خانے کی طرف سے جاری پریس ریلیز کے مطابق یہ بات انہوں نے گزشتہ روز واشنگٹن میں پاکستانی سفارت خانے میں’’ریجنل ڈائنامکس کوویرنگ افغانستان ‘‘ کے موضوع پر ہونے والے مکالمے کے دوران کہی۔ مکالمے میں جنوبی ایشیا کے ابھرتے ہوئے جغرافیائی سیاسی منظرنامے اور اس کے وسیع تر مضمرات پر تبادلہ خیال کے لیے واشنگٹن ایسوسی ایشن آف ملٹری اتاشیز ( ڈبلیو اے ایم اے ) کے ملٹری اتاشی، سفارت خانے کے حکام، علاقائی سلامتی کے تجزیہ کار،افغانستان پر توجہ مرکوز رکھنے والے سکالرز ، سفارت کاروں، سکیورٹی ماہرین اور ماہرین تعلیم نے شرکت کی۔

پینل میں اقوام متحدہ میں پاکستان کے سابق مستقل مندوب منیر اکرم،پاکستانی سفیر رضوان سعید شیخ اور کلیمسن یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والی افغانستان کی ماہر ڈاکٹر امیرہ جدون شامل تھے ۔ اپنے ریمارکس میں پاکستانی سفیر نے جنوبی ایشیا کی پیچیدہ سکیورٹی ڈائنامکس اور پاکستان پر اثرات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ پاکستان نہ صرف جنوبی ایشیا بلکہ مشرق وسطیٰ کے وسیع خطے میں سلامتی کی صورتحال سے براہ راست متاثر ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے خطے کو نہ صرف مخصوص حالات میں توجہ کی ضرورت ہے بلکہ ہمیں عالمی برادری کی مسلسل حمایت کی بھی ضرورت ہے کیونکہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ میں فرنٹ لائن ریاست ہے۔

- Advertisement -

اس سلسلے میں انہوں نے پاکستان کی قربانیوں اور غیر متزلزل عزم کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ ہم دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ میں مستقل بنیادوں پر قربانیاں دے رہے ہیں جن میں بچے بھی شامل ہیں۔ مزید برآں پاکستانی سفیر نے اقتصادی ترقی کی بنیاد کے طور پر علاقائی امن کی اہمیت پر بھی زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا وسطی ایشیا اور یورپ سے اہم جغرافیائی رابطہ ہے اور امن و استحکام کی عدم موجودگی میں ہماری اقتصادی صلاحیت کو عملی شکل نہیں دی جا سکتی۔ پاکستان کی خارجہ پالیسی واضح طور پر اور جان بوجھ کر جیو اکنامکس پر منتقل ہو گئی ہے۔ اقوام متحدہ میں پاکستان کے سابق مستقل مندوب منیر اکرم نے علاقائی انضمام اور ترقی کے لیے پاکستان کے طویل المدتی وژن کو اجاگر کرتے ہوئے خطے کی سکیورٹی صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا۔

انہوں نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ افغانستان کے ذریعے رابطے کے منصوبے اور اس کی اقتصادی ترقی بہترین امن منافع ہو گی جسے ہم افغانستان میں صورتحال معمول پر لانے کے ذریعے حاصل کر سکتے ہیں۔ انہوں نے خطے میں تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور اس کے بنائے ہوئے اتحادوں کے بڑھتے ہوئے خطرے کو بھی اجاگر کیا۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ ٹی ٹی پی ایک چھتری تنظیم کے طور پر ابھر رہی ہے جس کے ساتھ افغانستان میں موجود دیگر مختلف دہشت گرد گروہ اپنے تحفظ کے لیے اس کے دائرہ کار میں شامل ہو رہے ہیں۔افغانستان سے دہشت گردی کے خطرے سے نمٹنا خود افغانستان، خطے اور عالمی برادری کے مفاد میں ہے۔

انہوں نے بھارت کو تعلقات بگاڑنے والے ملک کے طور پر بیان کرتے ہوئے کہا کہ وہ افغانستان میں حالات معمول پر آنے میں دلچسپی نہیں رکھتا اور یقیناً پاکستان میں بھی نہیں ۔ اس سے قبل سیشن میں پاکستانی سفارت خانہ کے دفاعی اتاشی بریگیڈیئر عرفان ملک نے خطے میں سکیورٹی کی ابھرتی ہوئی صورتحال پر جامع بریفنگ دی۔ تقریب کا اختتام پر پاکستانی سفیر رضوان سعید شیخ نے شرکا کا شکریہ ادا کیا اور شرکا کی تعریف کی کہ انہوں نے خیالات اور نقطہ نظر کے تبادلے کو نتیجہ خیز اور معلوماتی قرار دیا۔

 

Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=600142

- Advertisement -
متعلقہ خبریں
- Advertisment -

مقبول خبریں