جامعہ زرعیہ فیصل آباد میں عالمی یوم ماحولیات کے حوالے سے سیمینار و ریلی کا انعقاد

59

فیصل آباد۔ 05 جون (اے پی پی):جامعہ زرعیہ فیصل آبادمیں انسٹی ٹیوٹ آف سوائل اینڈ انوائرنمنٹل سائنسز کے زیر اہتمام عالمی یوم ماحولیات کے موقع پر ریلی اور سیمینار کا انعقاد کیا گیا جس میں پلاسٹک کی آلودگی کے خاتمے کے لیے اجتماعی اقدامات پر زور دیا گیا۔وائس چانسلر جامعہ زرعیہ پروفیسر ڈاکٹر ذوالفقار علی نے اپنے پیغام میں کہا کہ ہمیں قدرتی ماحول کی حفاظت اور بقاکے لئے اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ قدرت نے ہمارے ماحول کو اس انداز میں ترتیب دیا ہے کہ تمام جانداروں کے درمیان ایک مضبوط ربط پایا جاتا ہے اور وہ ایک دوسرے پر اپنی بنیادی ضروریات کی تکمیل کے لیے انحصار کرتے ہیں۔ یہی وہ طریقہ ہے جس سے قدرت نے زمین پر توازن قائم کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم کرہ ارض کے نگران کے طور پر ایکوسسٹم کو آئندہ نسلوں کے لیے محفوظ رکھیں۔ ڈین کلیہ زراعت انسٹی ٹیوٹ آف سوائل اینڈ انوائرمنٹ کے ڈائریکٹر ڈاکٹر غلام مرتضیٰ نے کہا کہ دنیا بھر میں ہر سال 450 ملین ٹن سے زائد پلاسٹک پیدا کیا جاتا ہے۔ انہوں نے صنعتی فضلہ کے درست طریقے سے تلف کرنے اور افراد کو پلاسٹک کے استعمال میں کمی کی ترغیب دی تاکہ ماحول کا تحفظ کیا جا سکے۔ فیکلٹی آف انجینئرنگ کے ڈین پروفیسر انجم منیر نے کہا کہ ٹرانسپورٹیشن سیکٹر فضائی آلودگی میں نمایاں کردار ادا کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فیصل آباد ایک صنعتی شہر ہے اور یہاں دیگر شہروں کی نسبت زیادہ آلودگی پیدا ہوتی ہے۔انہوں نے کہاکہ فصلوں کی باقیات کو جلانے سے 25 فیصد سموگ پیدا ہوتی ہے۔

ڈاکٹر انور الحق نے عوام پر زور دیا کہ وہ گھر کے اندر اور باہر دونوں جگہ پلاسٹک کے استعمال میں کمی کریں اور اپنے خاندانوں میں اس حوالے سے شعور بیدار کریں۔ انہوں نے تعلیمی شعبے کی یہ ذمہ داری قرار دی کہ وہ ماحولیاتی خطرات کے بارے میں شعور اجاگر کریں۔ ڈاکٹر حافظ نعیم اصغر نے پلاسٹک بیگز پر پابندی کی ضرورت پر زور دیا اور مائیکرو پلاسٹک کے خطرات سے خبردار کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ زیادہ نقصان دہ ہوتے ہیں کیونکہ یہ نظر نہ آنے کے باعث جسم پر زہریلے اثرات ڈالتے ہیں۔ محکمہ تحفظ ماحولیات کے ڈپٹی ڈائریکٹر ڈاکٹر محمد عاطف نے شرکاء کو حکومت کی جانب سے آلودگی کے خلاف اٹھائے گئے اقدامات سے آگاہ کیا جن میں گرین کلائمیٹ فنڈ بھی شامل ہے۔