پاکستان اپنے خوبصورت قدرتی خزانے کو دنیا کےسامنے پیش کر کے خاطر خواہ آمدن حاصل کر سکتا ہے ، رپورٹ

17
Chitral National Park
Chitral National Park

اسلام آباد۔16جون (اے پی پی):پاکستان میں 30 نیشنل پارکس ، جنگلی حیات کی100 پناہ گاہیں ، آبی حیات کی3بڑی جھیلوں سمیت دیگر کئی مخصوص مقامات سے سالانہ کروڑوں ڈالر آمدن حاصل کی جاسکتی ہے، ان مقامات پر سیاحت کے فروغ کیلئے بنیادی ڈھانچے کی ترقی ، قیام و طعام کی سہولیات سمیت مقامی افراد کو تربیت فراہم کرنے کی ضرورت ہے ،جس سے ملک کے دشوار گزار اور دور دراز علاقوں میں لوگوں کے وسائل آمدنی میں اضافہ کے ساتھ ساتھ ان کے معیار زندگی میں بھی نمایاں بہتری لائی جاسکتی ہے۔ سیاحت کے شعبہ کے معروف تجزیہ کار عبید ساحل نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ ملک کی اقتصادی ترقی کیلئے ہمیں درست ترجیحات کا تعین کرنا ہوگا ۔

دنیا بھر میں کئی ممالک اپنے دریائوں ، جنگلات اور پہاڑوں سے خاطر خواہ آمدنی حاصل کر رہے ہیں ، جن جنوبی افریقہ ، کینیا ، تنزانیہ سمیت دیگر ممالک شامل ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان بھی کئی دلکش قدرتی مناظر کا حامل ہے جن میں 30 نیشنل پارکس ، جنگلی حیات کی 100 کے قریب پناہیں اور آبی حیات کی 3 بڑی جھیلوں سے سمیت دیگر کئی سیاحتی مقامات شامل ہیں ، ہر مقام اپنی الگ شناخت اور خصوصیات کا حامل ہے ۔

پاکستان کے خوبصورت مناظر میں برف سے ڈھکی ہزاروں میٹر بلند پہاڑی چوٹیاں ، آبشاریں ، دنیا سے نایاب ہوتی جنگلی حیات کی مختلف اقسام سمیت دریائے سندھ کی ڈولفنز اور انواع و اقسام رنگ برنگے خوبصورت پرندے بھی شامل ہیں۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان اپنے اس خوبصورت قدرتی خزانے کو دنیا کےسامنے پیش کر کے خاطر خواہ آمدن حاصل کر سکتا ہے ۔

رپورٹ میں پاکستان کے خوبصورت قدرتی سیاحتی مقامات کی تفصیل میں گلگت بلتستان کی بلند و بالا پہاڑی چوٹیاں ، بڑے بڑے گلیشیئرز پر مشتمل قرا قرم نیشنل پارک ، بل کھاتے دریا اور ندی نالے ، شمالی علاقہ جات کی خوبصورت ترین جھیلیں ، نایاب برفانی چیتے ، ہمالیہ کے گولڈن ایگلز، پاک چین سرحد پر واقع خنجراب نیشنل پارک کے سحر انگیز مناظر ، دیوسائی نیشنل پارک ،

چترال نیشنل پارک ، مری اور ایبٹ آباد کے خوبصورت پہاڑی مقامات، ایوبیہ نیشنل پارک ، ہنگول نیشنل پارک ، بلوچستان کے خوبصورت ساحل اورپہاڑ ،سندھ اور بلوچستان کےصحرا ، پنجاب کا لال سوہانرا نیشنل پارک ، وفاقی دارالحکومت کے مارگلہ ہلز نیشنل پارک سمیت دریائےسندھ میں پائی جانے والی بلائینڈ ڈولفنز اور آزاد جموں و کشمیر کی وادی نیلم کےعلاوہ خیبر پختونخوا کی کاغان ویلی اور کوہستان میں پالاس ویلی نیشنل پارک جیسے کئی دلکش اور خوبصورت سیاحتی و تفریحی مقامات موجود ہیں ۔

عبید ساحل نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ قدرت کے ان خوبصورت مناظر سے معاشی مواقع پیدا کرنے اور قومی و بین الاقوامی سیاحوں کو راغب کرنے کیلئے بنیادی ڈھانچے کی ترقی پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے تاکہ دور دراز اور دشوار گزار سیاحتی مقامات تک رسائی میں آسانی پیدا ہو سکے ۔

اس کے علاوہ ان مقامات پر قیام و طعام کی سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنانے کیلئے ہوٹلز تعمیر کرنے کی ضرورت بھی ہے ۔ اس کے علاوہ سیاحتی مقامات کے ارد گرد موجود مقامی آبادی وسائل آمدنی میں اضافہ اور ان کے معیار زندگی کو بہتر بنانے کیلئے انکی تربیت کا خاطر خواہ انتظام کرنا بھی ضروری ہے ،جس سے پاکستان سیاحت کے فروغ سے سالانہ کروڑوں ڈالرز کی آمدن حاصل کرسکتا ہے۔