تنازعات، موسمیاتی تبدیلی، غربت اور صحت عامہ کے مسائل سے تیزی سے متاثر ہونے والی دنیا میں مکالمے اور تعاون کی ضرورت ہے، سفیر فیصل نیاز ترمذی کا نارتھ لندن کالجیٹ اسکول دبئی ماڈل اقوام متحدہ کانفرنس سے خطاب

13
سفیر فیصل نیاز ترمذی کا نارتھ لندن کالجیٹ اسکول دبئی ماڈل اقوام متحدہ کانفرنس سے خطاب

ابوظہبی۔21جون (اے پی پی):متحدہ عرب امارات میں پاکستان کے سفیر فیصل نیاز ترمذی نے کہا ہے کہ تنازعات، موسمیاتی تبدیلی، غربت اور صحت عامہ کے مسائل سے تیزی سے متاثر ہونے والی دنیا میں مکالمے اور تعاون کی ضرورت ہے،آج دنیا کو پیچیدہ چیلنجز کا سامنا ہے جنہیں تنازعات کے ذریعے حل نہیں کیا جا سکتا، یہاں تک کہ تاریخ کی سب سے تباہ کن جنگیں بھی بالآخر مذاکرات سے ہی ختم ہوئیں اور مسائل باہمی افہام و تفہیم سے حل ہوئے۔

ابو ظہبی سے ہفتہ کو یہاں موصولہ پریس ریلیز کے مطابق متحدہ عرب امارات میں پاکستان کے سفیر فیصل نیاز ترمذی نے نارتھ لندن کالجیٹ اسکول دبئی ماڈل اقوام متحدہ (این ایل سی ایس ڈی ایم یو این) کانفرنس کی افتتاحی تقریب سے کلیدی خطاب کیا۔

این ایل سی ایس دبئی کے پرنسپل جوناتھن لاک نے طلباء ، مندوبین اور فیکلٹی ممبران کے ساتھ سفیر کا پرتپاک استقبال کیا۔ فیصل نیاز ترمذی نے کانفرنس سے خطاب کی دعوت پر ڈائریکٹر جنرل فاطمہ طارق سے اظہار تشکر کیا اور تنقیدی سوچ، عالمی شہریت اور نوجوانوں کے درمیان سفارتی مکالمے کو فروغ دینے کے لیے سکول کی ستائش بھی کی۔این ایل سی ایس ڈی ایم یو این کی میزبانی نارتھ لندن کالجیٹ اسکول دبئی نے کی جس کا مقصد باصلاحیت طلباء اور مندوبین کو اکٹھا کرنا ہے تاکہ سفارت کاری، گفت و شنید اور اتفاق رائے کے ذریعے عالمی چیلنجز کے حل پر غور کیا جاسکے۔

رواں سال کا تھیم ’’امن اور سلامتی کے لیے بین الاقوامی تعاون کو مضبوط بنانا‘‘ منتخب کیا گیاہے۔عالمی سفارت کاری میں پاکستان کا کردار، کثیر جہتی تعاون اور بین الاقوامی تعلقات میں نوجوانوں کی شمولیت کی اہمیت کے موضوع پر اپنے کلیدی خطاب میں فیصل نیاز ترمذی نے تنازعات، موسمیاتی تبدیلی، غربت اور صحت عامہ کے مسائل سے تیزی سے متاثر ہونے والی دنیا میں مکالمے اور تعاون کی فوری ضرورت پر زور دیا۔

انہوں نے کہا کہ آج دنیا کو پیچیدہ چیلنجز کا سامنا ہے جنہیں تنازعات کے ذریعے حل نہیں کیا جا سکتا۔ یہاں تک کہ تاریخ کی سب سے تباہ کن جنگیں بھی بالآخر مذاکرات سے ختم ہوئیں اورتنازعات کا حل باہمی افہام و تفہیم سے ممکن ہوا۔ انہوں نے کثیرالجہتی کے حوالہ سے پاکستان کے عزم کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان عالمی امن کی بحالی اور سفارتی فورمز میں فعال کردار ادا کرتا آیا ہے۔

انہوں نے پگھلتے ہوئے گلیشیئرز اور بار بار آنے والے سیلابوں کا حوالہ دیتے ہوئے موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے پاکستان کو درپیش خطرات پر توجہ مبذول کراتے ہوئے نوجوان مندوبین پر زور دیا کہ وہ موسمیاتی اقدامات اور پائیداری میں کوششوں کی قیادت کریں۔فیصل نیاز ترمذی نے کامیاب کثیرالجہتی کی زندہ مثال کے طور پر متحدہ عرب امارات کی تعریف کی، جہاں 190 سے زائد قومیتیں رہتی ہیں اور ہم آہنگی کے ساتھ کام کرتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ متحدہ عرب امارات کا جامع اور روادار معاشرہ پرامن بقائے باہمی، باہمی احترام اور بین المذاہب مکالمے کا ایک طاقتور نمونہ پیش کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ متحدہ عرب امارات یہ ظاہر کرتا ہے کہ کس طرح متنوع کمیونٹیز ایک فروغ پذیر، باعزت اور پرامن معاشرے کی تعمیر کے لیے اکٹھے ہو سکتی ہیں۔

پاکستانی سفیر نے طلباء کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے کہا کہ وہ سفارت کاری میں کیریئر پر غور کریں، چاہے وہ اپنی قوم کی خدمت کر رہے ہوں یا بین الاقوامی تنظیموں کے ذریعے اس میں اپنا کردار اداکریں۔اپنے خطاب کے اختتام پر سفیر فیصل نیاز ترمذی نے سوال و جواب کے سیشن میں بھی شرکت کی ۔ انہوں نے پاکستان کی خارجہ پالیسی، مستقبل اور سفارت کاری میں کیرئیر اور عالمی امور میں نوجوانوں کے کردار پر طلباء کے سوالات کے بھرپور جوابات دیئے۔