پاکستان کو انٹرنیشنل پروفیشنل انجینئرز ایگریمنٹ کی رکنیت میں چھ سال کی توسیع مل گئی

7

اسلام آباد۔25جون (اے پی پی):پاکستان انجینئرنگ کونسل نے پاکستانی انجینئروں کی عالمی سطح پر شناخت اور ملازمت کے مواقع میں اضافے کے لئے بڑی کامیابی حاصل کرلی ہے۔ پاکستان کو انٹرنیشنل پروفیشنل انجینئرز ایگریمنٹ کی مکمل رکنیت میں مزید چھ سال کی توسیع مل گئی ہے۔ یہ اعلان انٹرنیشنل انجینئرنگ الائنس کے تحت ہونے والی سالانہ میٹنگ 2025 کے دوران کیا گیا جو میکسیکو میں منعقد ہوئی۔ اس اجلاس میں پاکستان کی نمائندگی پاکستان انجینئرنگ کونسل کے سینئر وائس چیئرمین انجینئر ڈاکٹر سحروش لودھی نے کی۔

آئی پی ای اے ایک بین الاقوامی معاہدہ ہے جو رکن ممالک کے درمیان تجربہ کار پروفیشنل انجینئرز کی سرحد پار پیشہ ورانہ شناخت کو ممکن بناتا ہے۔ اس توسیع کے بعد پاکستان انجینئرنگ کونسل میں رجسٹرڈ انٹرنیشنل پروفیشنل انجینئرز کو آئی پی ای اے کے تمام رکن ممالک میں بغیر کسی اضافی جانچ کے پیشہ ورانہ شناخت حاصل رہے گی۔ یہ پیش رفت اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستان عالمی معیار کے انجینئرنگ اصولوں، ضوابط اور عمل پر پورا اتر رہا ہے۔

پاکستان کو پہلی بار جون 2018 میں آئی پی ای اے کی مکمل رکنیت ملی تھی جس سے قبل ایک سخت بین الاقوامی جائزہ عمل مکمل کیا گیا تھا۔ اس کے بعد پاکستان انجینئرنگ کونسل نے انٹرنیشنل پروفیشنل انجینئرز کا لقب دینے کے لیے ایک مضبوط نظام تشکیل دیا، جس نے پاکستانی انجینئروں کی عالمی ساکھ اور روزگار کے مواقع میں واضح اضافہ کیا۔ اب چھ سال کی توسیع اس بات کی علامت ہے کہ پاکستان انجینئرنگ کونسل عالمی انجینئرنگ اصولوں، تربیت، اور اخلاقیات پر مستقل عمل پیرا ہے۔ چیئرمین پاکستان انجینئرنگ کونسل انجینئر وسیم نذیر نے اس توسیع کو پاکستان کی انجینئرنگ برادری کے لیے ایک سنگ میل قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ یہ تجدید اس بات کی تصدیق ہے کہ عالمی برادری پاکستان انجینئرنگ کونسل کے ضابطہ جاتی نظام اور ہمارے انجینئروں کی پیشہ ورانہ صلاحیت پر اعتماد رکھتی ہے۔ اس سے پاکستانی انجینئروں کے لیے دنیا بھر کے منصوبوں میں کام کرنے کے مواقع بڑھیں گے اور پاکستان کی بین الاقوامی انجینئرنگ منظرنامے میں موجودگی مزید مضبوط ہو گی۔

اس توسیع کے بعد پاکستان انجینئرنگ کونسل کا ارادہ ہے کہ انٹرنیشنل پروفیشنل انجینئرز کی رجسٹریشن کے عمل کو مزید آسان بنایا جائے، انجینئرنگ کے شعبے میں کام کرنے والوں تک رسائی کو بڑھایا جائے اور عالمی تعاون کو فروغ دیا جائے۔ یہ کامیابی نہ صرف پاکستانی انجینئروں کی عالمی شناخت کو بہتر بناتی ہے، بلکہ پاکستان کے بڑھتے ہوئے عالمی کردار کی بھی عکاسی کرتی ہے۔