قومی اسمبلی نے مختلف وزارتوں اور ڈویژنز کے 9011 ارب 34 کروڑ 33 لاکھ روپے کے 136 مطالبات زر کی منظوری دیدی

5
Pakistani rupee
Pakistani rupee

اسلام آباد۔25جون (اے پی پی):قومی اسمبلی نے 30 جون 2026ء کو ختم ہونے والے مالی سال کیلئے مختلف وزارتوں اور ڈویژنز کے 9011 ارب 34 کروڑ 33 لاکھ روپے سے زائد کے 136 مطالبات زر کی منظوری دیدی، وزارت دفاع، داخلہ، خزانہ، غذائی تحفظ و تحقیق، انسانی حقوق، بجلی و پٹرولیم، کابینہ ڈویژن پر اپوزیشن کی طرف سے کٹوتی کی تحریکیں پیش کی گئی تھیں جنہیں مسترد کر دیا گیا۔

بدھ کو قومی اسمبلی میں وزارت خزانہ، وزارت داخلہ، انسانی حقوق اور قومی غذائی تحفظ و تحقیق کی وزارتوں کے مطالبات زر کی منظوری لی گئی۔ ان وزارتوں اور ڈویژنز پر اپوزیشن کی جانب سے کٹوتی کی تحریکیں پیش کی گئی تھیں جنہیں ایوان نے کثرت رائے سے مسترد کر دیا۔ وزیر خزانہ نے وزارت خزانہ کے 3551 ارب 6 کروڑ 98 لاکھ 7 ہزار کے 14 مطالبات زر ایک ایک کر کے منظوری کیلئے پیش کئے، ان پر اپوزیشن کی طرف سے کٹوتی کی 32 تحاریک کثرت رائے سے مسترد کر دی گئیں۔

قومی اسمبلی میں 30 جون 2026ء کو ختم ہونے والے مالی سال کے اخراجات پورے کرنے کے لئے وزارت انسانی حقوق کے 1 ارب 74 کروڑ 35 لاکھ 14 ہزار روپے کے 5 مطالبات زر کی منظوری دے دی جبکہ اپوزیشن کی جانب سے جمع کرائی گئی کٹوتی کی 96 تحاریک مسترد کر دی گئیں۔ قومی اسمبلی نے 30 جون 2026ء کو ختم ہونے والے مالی سال کے اخراجات پورے کرنے کیلئے وزارت داخلہ کے 356 ارب 69 کروڑ 96 لاکھ روپے سے زائد کے 6 مطالبات زر کی منظوری دیدی جبکہ اپوزیشن کی جانب سے جمع کرائی گئی کٹوتی کی 122 تحاریک کو ایوان نے کثرت رائے سے مسترد کر دیا۔

قومی اسمبلی نے قومی غذائی تحفظ و تحقیق کے 30 جون 2026 کو ختم ہونے والے مالی سال کے اخراجات پورے کرنے کے لئے 34 ارب 4 کروڑ 64 لاکھ کے 3 مطالبات زر کی منظوری دیدی جبکہ اپوزیشن کی طرف سے جمع کرائی گئی کٹوتی کی 98 تحاریک کثرت رائے سے مسترد کر دی گئیں۔ اس سے قبل منگل کو جن وزارتوں اور ڈویژنز کے مطالبات زر پر کٹوتی کی تحریکیں جمع نہیں کرائی گئی تھیں ان کی منظوری لی گئی۔ ان میں موسمیاتی تبدیلی و انوائرنمنٹل کوآرڈینیشن، تجارت، شعبہ مواصلات،

پاکستان پوسٹ آفس، دفاعی پیداوار، اقتصادی امور، شعبہ وفاقی تعلیم و پیشہ وارانہ تربیت، اعلیٰ تعلیمی کمیشن، قومی رحمت اللعالمین خاتم النبیین اتھارٹی، قومی پیشہ وارانہ و تکنیکی تربیتی کمیشن، فیڈرل بورڈ آف ریونیو، امور خارجہ، ہائوسنگ اینڈ ورکس، صنعت و پیداوار، اطلاعات و نشریات، انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی مواصلات، بین الصوبائی رابطہ، امور کشمیر و گلگت بلتستان، قانون و انصاف، فیڈرل شریعت کورٹ، اسلامی نظریاتی کونسل، قومی احتساب بیورو، ضلعی نظام عدل دارالحکومت اسلام آباد، شعبہ ساحلی امور، قومی اسمبلی، سینیٹ، نیشنل ہیلتھ سروسز ریگولیشنز اینڈ کوآرڈینیشن ڈویژن، شعبہ اوورسیز پاکستانیز اور ترقی انسانی وسائل،

شعبہ پارلیمانی امور، منصوبہ ترقی و خصوصی اصلاحات، شعبہ تخفیف غربت و سماجی تحفظ، بینظیر انکم سپورٹ پروگرام، پاکستان بیت المال، شعبہ نجکاری، ریلویز، مذہبی امور، سائنس اینڈ ٹیکنالوجی، آبی وسائل، شعبہ موسمیاتی تبدیلی و انوائرنمنٹل کوآرڈینیشن، شعبہ مواصلات، شعبہ دفاعی پیداوار، وفاقی تعلیم و پیشہ وارانہ تربیت، اعلیٰ تعلیمی کمیشن، قومی پیشہ وارانہ تکنیکی تربیتی کمیشن، قومی ورثہ و ثقافت، شعبہ اصلاحات و نشریات کے ترقیاتی اخراجات، شعبہ انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی مواصلات، بین الصوبائی رابطہ، امور کشمیر گلگت بلتستان و ریاستیں اور سرحدی علاقہ جات،

سائنس اینڈ ٹیکنالوجی، سول ورکس پر مصارف سرمایہ، صنعتی ترقی پر مصارف سرمایہ، شعبہ ساحلی امور پر مصارف سرمایہ، شعبہ ریلویز پر مصارف سرمایہ اور شعبہ آبی وسائل کے بیرونی ترقیاتی قرضے اور ایڈوانسز کے 30 جون 2026ء کو ختم ہونے والے مالی سال کے اخراجات پورے کرنے کیلئے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے مطالبات زر ایوان میں پیش کئے جن کی قومی اسمبلی نے منظوری دیدی۔ کابینہ ڈویژن کے اخراجات پورے کرنے کیلئے 81 ارب 45 کروڑ 15 لاکھ روپے سے زائد کے 29 مطالبات زر کی منظوری دی گئی جبکہ اپوزیشن کی جانب سے پیش کی گئی 225 سے زائد کٹوتی کی تحاریکیں مسترد کر دی گئیں۔ وزارت تجارت کے 30 جون 2026ء کو ختم ہونے والے مالی سال کے اخراجات پورے کرنے کیلئے 26 ارب 99 کروڑ 85 لاکھ 74 ہزار روپے کے دو مطالبات زر منظور کئے گئے جبکہ اپوزیشن کی جانب سے پیش کی گئی کٹوتی کی 67 تحاریک مسترد کر دی گئیں۔

وزارت دفاع کے 30 جون 2026ء کو ختم ہونے والے مالی سال کے اخراجات پورے کرنے کیلئے اپوزیشن کی کٹوتی کی 18 تحریکیں مسترد کرتے ہوئے 2608 ارب 72 کروڑ 95 لاکھ روپے سے زائد کے 5 مطالبات زر کی منظوری دی۔ وزارت توانائی (پٹرولیم ڈویژن و پاور) کے 7 کھرب 11 ارب 89 کروڑ 79 لاکھ 88 ہزار روپے کے 4 مطالبات زر کی منظوری دی۔ ایوان نے اپوزیشن کی جانب سے 141 کٹوتی کی تحاریک کو مسترد کر دیا۔ اس طرح قومی اسمبلی نے مجموعی طور پر مختلف وزارتوں اور ڈویژنز کے 9011 ارب 34 کروڑ 33 لاکھ روپے سے زائد کے 136 مطالبات زر کی منظوری دیدی۔