نیٹو نے روس کو طویل المدتی خطرہ قرار دے دیا، دفاعی بجٹ میں پانچ فیصد اضافے کا اعلان

6

برسلز ۔26جون (اے پی پی):نیٹو کے رکن ممالک نے اعلان کیا ہے کہ وہ 2035ء تک اپنا سالانہ دفاعی بجٹ مجموعی قومی پیداوار (جی پی ڈی ) کا پانچ فیصد تک بڑھائیں گے۔العربیہ کے مطابق دی ہیگ میں منعقدہ نیٹو سربراہی اجلاس کے اعلامیے میں کہا گیا کہ رکن ممالک نے اجتماعی دفاع کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ "کسی ایک رکن پر حملہ سب پر حملہ تصور کیا جائے گا۔

اعلامیے کے مطابق مجموعی پانچ فیصد میں سے کم از کم 3.5 فیصد دفاعی ضروریات کے لیے جبکہ 1.5 فیصد سکیورٹی سے متعلقہ اخراجات پر خرچ کیا جائے گا، جن میں اہم تنصیبات کا تحفظ اور دفاعی صنعت کی مضبوطی شامل ہے۔نیٹو رہنماؤں نے کہا کہ یہ اقدامات بڑھتے ہوئے سکیورٹی خطرات سے نمٹنے کے لیے ناگزیر ہیں، جن میں خصوصاً "یورپی و بحر اوقیانوسی سکیورٹی کے لیے روس کا طویل المدتی خطرہ” اور "دہشت گردی کے جاری خطرات” شامل ہیں۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس موقع پر نیٹو اجلاس کو "نمایاں کامیابی” قرار دیتے ہوئے اتحاد کی مشترکہ دفاعی پالیسی کی حمایت کا اعلان کیا۔

نیٹو کے سیکریٹری جنرل نے بھی ٹرمپ کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ "اگر ٹرمپ نہ ہوتے تو نیٹو ممالک دفاعی اخراجات پانچ فیصد تک نہ بڑھاتے۔انہوں نے مزید کہا کہ نیٹو ایران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی اجازت نہ دینے کے مؤقف پر قائم ہے اور انہوں نے یوکرین کی مکمل حمایت کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ نیٹو یوکرین کے پرامن راستے میں اس کے ساتھ کھڑا ہے۔ادھر روسی سلامتی کونسل کے نائب سربراہ دمتری مدویدوف نے یورپی یونین کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ "برسلز اب روس کا حقیقی دشمن ہے اور یورپی یونین جس شکل میں سامنے آ رہی ہے،

وہ نیٹو جتنا ہی خطرناک ہے۔مدویدوف نے اپنے ٹیلیگرام پیغام میں کہاکہ "برسلز آج روس کا حقیقی دشمن ہے اور اپنی موجودہ شکل میں یورپی یونین کا خطرہ نیٹو سے کم نہیں۔یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب یوکرینی صدر فلودیمیر زیلینسکی نے یورپی یونین سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ کییف کے ساتھ یورپی یونین میں شمولیت کے مذاکرات جلد شروع کرے۔ یہ مطالبہ نیٹو سربراہی اجلاس کے پہلے دن کے اختتام پر سامنے آیا۔