راولپنڈی۔28جون (اے پی پی):پاکستان کو ڈیجیٹل ترقی کی راہ پر گامزن کرنے اور عالمی ٹیکنالوجی منظرنامے میں نمایاں مقام دلانے کے لیے راولپنڈی میں الائنس ٹیک سمٹ 2025 کا انعقاد کیا گیا۔
یہ ایونٹ نیشنل انکیوبیشن سینٹر برائے ایرو اسپیس ٹیکنالوجیز (NICAT) میں منعقد ہوا، جس میں مصنوعی ذہانت، ایجوٹیک، سائبر سیکیورٹی، گیم ڈویلپمنٹ اور ڈیجیٹل پالیسیز سے وابستہ ممتاز ماہرین نے شرکت کی۔سمٹ میں مقررین نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کو عطیہ پر مبنی ماڈلز سے نکل کر خود انحصاری، مقامی سرمایہ کاری اور عالمی سطح پر اعتماد کی بحالی کی طرف بڑھنا ہوگا۔
ڈاکٹر طارق خان، کنوینئر الائنس پاکستان*نے کلیدی خطاب میں کہا کہ پاکستان میں ترقی صرف ذہنی اور ڈیجیٹل ارتقاء کے ذریعے ہی ممکن ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 2045 تک ایسے مصنوعی ذہانت پر مبنی ایجنٹس عام ہو جائیں گے جو دیکھنے اور سوچنے میں انسانوں جیسے ہوں گے، لیکن پاکستان کو اس سطح تک پہنچنے کے لیے ابھی طویل سفر درپیش ہے۔مصنوعی ذہانت کے ماہر شیخ عبدالقادر نے کہا کہ یہ ٹیکنالوجی سروس سیکٹر کو تیزی سے متاثر کر رہی ہے، اور پاکستان میں اس شعبے کے لیے ضوابط اور معیارات کی اشد ضرورت ہے۔
سائبر سیکیورٹی اور جیو پولیٹیکل انٹیلیجنس کے ماہر علی ملک نے خبردار کیا کہ اے آئی کے بڑھتے ہوئے استعمال کے ساتھ پرائیویسی اور سکیورٹی کے خطرات بھی بڑھ رہے ہیں۔ انہوں نے سٹارٹ اپس پر زور دیا کہ وہ نوجوانوں، خصوصاً نوعمر افراد کو انٹرن شپ فراہم کریں تاکہ ہنر کو نکھارا جا سکے۔
تعلیمی ٹیکنالوجی کی ماہر ارسلہ وقارے کہا کہ ٹیکنالوجی کا مقصد صرف اسکولوں میں موجود بچوں تک محدود نہیں ہونا چاہیے بلکہ ایسے بچوں تک بھی رسائی ہونی چاہیے جو اسکول نہیں جا پاتے۔پروڈکٹ ڈیویلپمنٹ کی ماہر گل زیبا نے کہا کہ ہمیں صرف عطیہ دہندگان پر انحصار نہیں کرنا چاہیے بلکہ سرمایہ کاری کے نئے مواقع تلاش کرنا ہوں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ نوجوانوں کو ہنر سکھا دینے کے بعد یہ طے کرنا ضروری ہے کہ ان کے لیے روزگار کے مواقع کہاں ہوں گے۔ڈیجیٹل پالیسی کے ماہر رضا احمد سکھیرانے کہا کہ بڑے خواب اور مستقل مزاجی ہی کامیابی کی بنیاد ہوتے ہیں، اور نوجوانوں کو یہی سیکھنا چاہیے۔
اے آئی ہیلتھ ٹیک کے ماہر شاہ رخ بابرنے پاکستان میں کاروبار کے ماحول کو مشکل قرار دیتے ہوئے کہا کہ غیر ملکی سرمایہ کار ملکی کمپنیوں پر اعتماد نہیں کرتے، جس کی ایک بڑی وجہ ساکھ کا بحران ہے۔
گیم اور ایپ ڈویلپمنٹ کے ماہر خاور نعیم نے کہا کہ پاکستان گیم انڈسٹری کے لیے ایک ابھرتی ہوئی مارکیٹ بن سکتا ہے، بشرطیکہ بروقت حکمتِ عملی اور مارکیٹ تک رسائی حاصل کی جائے۔
سمٹ کے اختتام پر مشترکہ پیغام یہ دیا گیا کہ اگر پاکستان اپنے نوجوانوں کو ہنر، مواقع اور اعتماد فراہم کرے تو ملک عالمی ٹیکنالوجی نقشے پر اپنی شناخت مضبوطی سے قائم کر سکتا ہے۔
مقررین نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ملکی پالیسی ساز اداروں، تعلیمی نظام اور نجی شعبے کو مل کر نوجوانوں کے لیے ایک جامع ڈیجیٹل ایکو سسٹم تیار کرنا ہوگا۔