خیبر پختونخواہ کی نالائق حکومت سانحہ سوات کی ذمہ دار ہے، عظمی بخاری

7

لاہور۔28جون (اے پی پی):وزیر اطلاعات پنجاب عظمی بخاری نے کہا ہے کہ خیبر پختونخواہ کی نالائق ، نااہل اور کرپٹ حکومت سانحہ سوات کی ذمہ دار ہے ،وزیر اعلی مریم نواز اور پنجاب حکومت کی طرف سے جاں بحق افراد کے لواحقین سے تعزیت کرتے ہیں ،قدرتی آفات پر سیاست نہیں کرنی چاہیے ،دریائے سوات جیسے واقعات کو روکنے کیلئے اقدامات کیوں نہیں کئے گئے ، خیبر پختونخواہ کے عوام بد حال ہیں اور وزیر اعلی اڈیالہ جیل کے چکر لگا رہے ہیں ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کے روز یہاں پنجاب اسمبلی کے میڈیا ہال میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔ عظمی بخاری نے کہاکہ سوات میں تکلیف دہ اور افسوسناک واقعہ پیش آیا جس میںایک ہی خاندان کے افراد پانی میں بہہ گئے، جن میں سے 10افراد کی لاشیں نکالی جا چکی ہیں ،ان تمام لوگوں کا تعلق پنجاب سیالکوٹ سے تھا، وزیر اعلی مریم نواز اور پنجاب حکومت کی جانب سے ان تمام جاں بحق افراد کے لواحقین کے ساتھ اظہار تعزیت کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ قدرتی آ فات پر کسی جماعت کو اپنی سیاست نہیں چمکانی چاہیے ،پوری دنیا نے سانحہ دریائے سوات کا تکلیف دہ منظر دیکھا، دریائے سوات میں یہ پہلی مرتبہ واقعہ نہیں ہوا بلکہ ایسے واقعات گذشتہ کئی سال سے بار بار ہورہے ہیں،اس کو دیکھنے اور سننے والا کوئی نہیں ہے، دریائے سوات جیسے سانحات کو روکنے کے لئے اقدامات کیوں نہیں کئے گئے ،ریسکیو حکام سپاٹ پر دیر سے کیوں پہنچے ،خیبر پختونواہ کی حکومت کے ہیلی کاپٹر متاثرین کی بروقت امداد کے لئے کیوں نہیں پہنچے ، لائف بوٹس کہاں تھیں،غوطہ خور کہاں تھے ،بلال خان نامی مقامی نوجوان نے اپنی کشتی کے ذریعے لاشوں کو نکالنے میں مدد کی یہ وہ سوالات ہیں جو عوام پوچھ رہے ہیں جس کا جواب کے پی کے حکومت کو دینا پڑے گا۔عظمی بخاری نے کہا کہ متاثرین سوات ٹیلے پر دو گھنٹے تک کھڑے رہے لیکن کوئی پوچھنے والا نہیں تھا، ریسکیو1122 کومتعدد کالز کی لیکن ان کو بچانے والا کوئی نہیں آیا تھا،2020 میں بھی 5 افراد دریائے سوات میں بہہ گئے تھے لیکن دوہزار بیس سے لے کر آج تک تین سالوں میں ان جیسے سانحات سے بچنے کے لئے کوئی اقدامات نہیں کئے گئے ، چھبیس مئی دو ہزار چوبیس کے پی کے میں ایئر ایمبولینس کا اجراء کرنے کا اعلان کیا گیا،وزیر اعلی کے پی کے کے مطابق ایئر ایمبولینس جلد کام شروع کردے گی لیکن کے پی کے میں ایئر ایمبولینس کا اجراء ابھی تک سوالیہ نشان ہے ۔

وزیر اطلاعات نے کہا کہ خیبر پختونواہ میں ریسکیو1122 میں سیاسی بھرتیاں کی گئی ہیں،جن کے اہلکاروں کو تیراکی نہیں آتی ،دریائے سوات میں گزشتہ 13سالوں سے بار بار واقعات اور سانحات ہو رہے ہیں لیکن کے پی حکومت نے ایسے قدرتی سانحات کو روکنے کے لئے دریائے سوات کے نزدیک ریسکیو1122 کا دفتر نہیں بنایا،تین سال میں دریائے سوات کے ارد گرد کوئی تو ایک ادارہ بننا چاہیے تھا،اس طرح کے مسائل کو حل کرنے کے لئے وہاں پر کوئی کیمپ ہی لگا دیں لیکن ایسا نہیں کیا جا رہا ۔

انہوں نے کہا کہ سانحہ دریائے سوات کے وقت کے پی کے وزیر اعلی اپنے بادشاہ سلامت سے ملاقات کے لئے اڈیالہ جیل کے باہر کھڑے تھے ،خیبر پختونواہ میں بارہ سال سے ایک ہی جماعت کی حکومت ہے جسے اپنے بادشاہ سلامت کو جیل سے نکالنے کے سواہ کوئی کام نہیں، کے پی کے حکومت کو دیئے گئے اربوں روپے کے فنڈز نہ سڑکوں کی تعمیر ، نہ ہسپتال بنانے اور نہ دیگر ترقیاتی کاموں پر خرچ ہو رہے ہیں بلکہ صوبے کے تمام قومی وسائل احتجاجوں اور پارٹی کے جلسے جلوسوں پر استعمال ہو رہے ہیں،گزشتہ 12سال سے خیبر پختونواہ کے عوام کوجھوٹ اور دھوکے میں رکھا ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پچھلے سال بارشوں سے سترہ لوگ وفات پاگئے تھے،وزیر اعلی پنجاب نے چھ امدادی ٹرک روانہ کئے تھے،ان کا کوئی لیڈر آپ کو کبھی سپاٹ پر نہیں ملے گا ،پنجاب میں کہیں پر کتا کاٹنے کا واقعہ ہوجائے تو وزیر اعلی فورا نوٹس لیتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ریسکیو 1122 تب استعمال ہوتی ہے جب انہوں نے سوات پر چڑھائی کرنی ہوتی ہے،کے پی کے کی حکومت کا کہنا ہے کہ ہمارے پاس وسائل نہیں ہیں تو اتر کیوں نہیں جاتے،کے پی کے کا پورا فلیٹ صرف وہاں کے وزیر اعلی پنجاب کے ساتھ چلتا ہے۔انہوں نے کہا کہ اللہ پاک نے جتنی زندگی دی ہے ویسا ہی ہے،لیکن اللہ تعالی ان حکمرانوں سے بھی سوال کریں گے،یہ لوگ مرنے نہیں گئے تھے سیر کرنے گئے تھے،دریائے سوات پر یہ واقعات بار بار ہورہے تھے،اگر وہ لوگ وہاں گئے تھے تو ان کو وہاں سے ہٹانا چاہیے تھا ،گنڈاپور کہتے ہیں پچھلی حکومت کی وجہ سے ایسا ہوا پچھلی حکومت بھی آپ کی تھی ،آفات آتی ہیں لیکن ان کی تیاری کی جاتی ہے کرنی چاہیے۔ عظمی بخاری نے کہا کہاگر بڑا ہی شوق ہے اڈیالہ کی نوکری کرنیکا تو وہاں کی نوکری کرلو ،جتنا بھی فنڈ کے پی کے کی حکومت کو دیا گیا ہے اس کا آڈٹ ہونا چاہیے،دریائے سوات کے اردگر جو تجاوزات بنوائی گئی ہیں وہ کس کی پرچی پر ہیں،اگر خدانخواستہ ایسا کوئی واقعہ پنجاب میں ہوجاتا تو آپ کو پتہ ہے پنجاب میں کیا ہوتا،مری میں ایک افسوسناک واقعہ ہوا تھا ،محرم آگیا ہے اس کی بھی مکمل تیاری کی جارہی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں عظمی بخاری نے کہا کہ وزیر بلدیات ذیشان رفیق سانحہ سوات کے متاثرین کے گھر تعزیت کے لئے جائیں گے،ممکن ہے کہ وزیر اعلی پنجاب بھی ان کے گھر جائیں۔