اسلام آباد۔29جون (اے پی پی):ملک کے مختلف علاقوں میں بارش کے حوالہ سے نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے)نے تمام مقامی اور صوبائی حکام پر زور دیا ہے کہ وہ ہائی الرٹ رہیں اور علاقائی زبانوں میں وارننگ جاری کرنے کے لیے اپنے ڈیزاسٹر رسپانس میکانزم کو بھی فعال کر یں، خطرے والے علاقوں میں لوگوں کو سرکاری رہنمائی پر عمل کرنا چاہیے،سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں آمدورفت سے گریز اور ہنگامی ضروریات کی تیاری کرنی چاہیے۔
جی ایم ٹیکنیکل (این ڈی ایم اے)سید محمد طیب شاہ نے کہا ہے کہ این ڈی ایم اے اپنی آگاہی مہم کو تیز کر رہا ہے اور صوبائی حکام کے ساتھ قریبی رابطہ قائم کر رہا ہے تاکہ ممکنہ آفات کے لیے متحد اور فوری ردعمل کو یقینی بنایا جا سکے۔ ملک کے مختلف علاقوقں میں کوششوں کو ہم آہنگ کرنے کا مقصد کمیونٹی کو تیارکرنا، مواصلات کو بہتر بنانا اور بروقت اور موثر کارروائی کے ذریعے ہنگامی حالات کے اثرات کو کم کرنا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ این ڈی ایم اے کمزور علاقوں میں اپنی چوکسی برقرار رکھے ہوئے ہے اور ہنگامی ردعمل کے اقدامات کو فعال کر دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سیلاب کے انتباہات کے دوران، رہائشیوں کو قیمتی سامان اور اہم دستاویزات کو اونچی جگہ پر لے جانا چاہیے اور سیلاب زدہ علاقوں میں چلنے یا گاڑی چلانے سے گریز کرنا چاہیے۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ خاندانوں کے لیے انخلاء کا واضح منصوبہ ہونا چاہئے اور تازہ ترین اپ ڈیٹس اور ہدایات کے لیے مقامی حکام سے جڑے رہنا بھی ضروری ہے۔ مزید برآں این ڈی ایم اے کی جانب سے سیاحوں اور رہائشیوں کو خبردار کیا گیا کہ وہ سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کے شکار علاقوں سے بچیں، جیسے کہ دریا کے کنارے اور پہاڑیاں، خاص طور پر جہاں ڈھانچے غیر مستحکم دکھائی دیتے ہیں تاکہ چوٹ یا حادثات کے خطرے کو کم کیا جا سکے۔
انہوں نے لوگوں کو خبردار کیا کہ وہ پانی کے کناروں اور خطرناک علاقوں سے دور رہیں ۔انہوں نے سیلابی پانی، دریا کے کناروں، یا غیر مستحکم علاقوں کے قریب سیلفی لینے یا ویڈیو ریکارڈ کرنے سے گریز کرنے کی اہمیت پر زور دیا اور کہا کہ ایسے علاقے انتہائی غیر متوقع ہیں اور اچانک پانی جیسے سنگین خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تمام صوبائی اور مقامی ڈیزاسٹر ریسپانس ٹیموں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ کسی بھی ممکنہ ہنگامی صورتحال کے اثرات کو روکنے یا کم کرنے کے لیے احتیاطی تدابیر پر عمل درآمد کریں۔
انہوں نے کہا کہ این ڈی ایم اے قریبی رابطہ کاری کر رہا ہے اور کوششوں میں تمام صوبائی محکموں کو شامل کر رہا ہے۔