
ملتان۔ 29 جون (اے پی پی):پاکستان کسان اتحاد کے صدر خالد محمود کھوکھر نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور پر ایک "قیمت کمیشن” قائم کیا جائے تاکہ کسانوں کو ان کی فصلوں کا مناسب معاوضہ دیا جا سکے۔ان کا کہنا تھا کہ پیداواری لاگت میں سینکڑوں کا اضافہ اور فصلوں کی قیمتوں میں کمی سے کپاس کی پیداوار ختم ہو سکتی ہے۔ملتان میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کسان کسی قسم کی سبسڈی نہیں مانگتے بلکہ ایسی قیمتوں کے حق دار ہیں جو لاگت پوری کرنے کے بعد 25 فیصد منافع بھی فراہم کریں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کی عدم سنجیدگی کے باعث پاکستان پہلے ہی کپاس درآمد کر رہا ہے۔کسانوں کی حالت زار بیان کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آم کی پیداوار میں 70 فیصد کمی آئی ہے جبکہ گندم جیسی بنیادی فصل بھی منافع بخش نہیں رہی ۔ کسان گھریلو اخراجات بھی پورے نہیں کر پا رہے”، حکومت کی جانب سے حالیہ 15 ارب روپے کے پیکج کو انہوں نے ناکافی قرار دیا ۔خالد کھوکھر نے پنجاب حکومت کی جانب سے کسانوں سے مشاورت کے بغیر گندم کی قیمت کا اعلان کرنے پر بھی شدید تنقید کی۔
انہوں نے کہا کہ ملتان کی زرعی یونیورسٹی جیسے ادارے تحقیقاتی مراکز ہیں جنہیں مکمل فنڈنگ فراہم کی جانی چاہیے۔ صدر کسان اتحاد نے کہا کہ "کسان دن رات کام کرتے ہیں، مگر انہیں نظر انداز کیا جاتا ہے۔انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ فصلوں کی لاگت کا صحیح اندازہ لگا کر منافع دیا جائے۔
"اگر منصفانہ قیمت نہ دی گئی تو لوگ گندم سے بھی محروم ہو جائیں گے۔انہوں نے سوات سانحے پر خیبر پختونخوا حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ مہذب معاشروں میں ایسے واقعات کے بعد حکومتیں خود مستعفی ہو جاتی ہیں۔خالد کھوکھر نے مزید کہا کہ قدرت نے پاکستان کو سیاحت کے بے پناہ وسائل دیے ہیں، مگر خیبر پختونخوا جیسے علاقوں میں ناقص انفراسٹرکچر کے باعث ہم اس شعبے سے کمائی کرنے سے قاصر ہیں۔