آبی وسائل پاکستان کااہم قومی مسئلہ بن چکا،ملکی دفاع کے بعد سب سے زیادہ اخراجات آبی وسائل پر کئے جا رہے ہیں ،محمد معین وٹو

55
Federal Minister for Water Resources Mian Muhammad Moin Wattoo

لاہور۔3جولائی (اے پی پی):وفاقی وزیر برائے آبی وسائل میاں محمد معین وٹو نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ کی بڑی وجہ پانی کا مسئلہ تھا،آج آبی وسائل پاکستان کا سب سے اہم قومی مسئلہ بن چکا ہے، ملک میں دفاع کے بعد سب سے زیادہ اخراجات آبی وسائل پر کیئے جا رہے ہیں، جس سے حکومت کی ترجیحات واضح ہوتی ہیں۔وہ جمعرات کے روز لیڈز یونیورسٹی لاہور میں ایک تقریب سے خطاب کر رہے تھے

، جس میں چیئرمین لیڈز یونیورسٹی ظہور وٹو، سینئر صحافی مجیب الرحمن شامی، سہیل وڑائچ، حفیظ اللہ نیازی، سینئر نائب صدر لاہور چیمبر آف کامرس انجینئر خالد عثمان، ڈاکٹر ساجدہ شاہنواز، صدر لاہور ہائی کورٹ بار اسد منظور بٹ اور وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ندیم بھٹی سمیت زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والی ممتاز شخصیات شریک تھیں۔وفاقی وزیر نے کہا کہ جب وہ آبی وسائل کے وزیر بنے تو بہت سے لوگوں کو یہ علم تک نہ تھا کہ یہ محکمہ کیا کرتا ہے، لیکن آج آبی وسائل پاکستان کا سب سے اہم قومی مسئلہ بن چکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں دفاع کے بعد سب سے زیادہ اخراجات آبی وسائل پر کیے جا رہے ہیں، جس سے حکومت کی ترجیحات کا پتہ چلتا ہے ۔میاں معین وٹو نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ کی بڑی وجہ پانی کا مسئلہ تھا اور پاکستان نے اس جنگ میں نمایاں کامیابی حاصل کی۔

انہوں نے کہا کہ اس جنگ کے بعد نہ صرف دوست ممالک کا پاکستان پر اعتماد بڑھا بلکہ عوامی حوصلہ بھی بلند ہوا۔ انہوں نے عزم ظاہر کیا کہ وہ آبی وسائل کے تمام مسائل کو حل کرنے کے لیے پوری کوشش کریں گے، وہ وزارت کا منصب ملنے کے بعد یہ فیصلہ کر چکے تھے کہ عوام کے سامنے وسائل اور مسائل دونوں کی تفصیلات رکھیں گے تاکہ ایک قومی اتفاق رائے تشکیل پا سکے۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ تین سالوں میں پانی کے حوالے سے سکیورٹی نوعیت کے چیلنجز سامنے آ سکتے ہیں جن سے نمٹنے کے لیے پہلے سے تیاری ضروری ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ سندھ طاس معاہدہ ایک بین الاقوامی قانونی دستاویز ہے جسے بھارت نہ تو یکطرفہ طور پر معطل کر سکتا ہے اور نہ ہی ختم۔ انہوں نے ذرائع ابلاغ پر زور دیا کہ وہ پانی جیسے اہم قومی مسئلے کو سنجیدگی سے اجاگر کریں تاکہ عوام میں شعور پیدا ہو۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سینئر صحافی سہیل وڑائچ نے کہا کہ پاکستان کے قیمتی آبی وسائل کا ایک بڑا حصہ بغیر استعمال کے سمندر میں جا رہا ہے

، جسے بچانا ناگزیر ہے۔ مجیب الرحمن شامی نے کہا کہ زیر زمین پانی تیزی سے کم ہو رہا ہے، جس کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ طاس معاہدہ بھارت کے مفاد میں بھی ہے، کیونکہ جنگوں کے باوجود یہ معاہدہ قائم رہا ہے۔مقررین نے متفقہ طور پر مطالبہ کیا کہ پانی کے مسئلے کو قومی ایمرجنسی قرار دے کر طویل المدتی پالیسی تشکیل دی جائے تاکہ آنے والی نسلیں محفوظ رہ سکیں۔ تقریب کے اختتام پر معزز مہمانوں کو یادگاری شیلڈز پیش کی گئیں۔