مکمل طور پر آزاد فلسطینی ریاست اسرائیل کے لئے خطرہ بنےگی ، اسرائیلی وزیر اعظم

47

واشنگٹن۔8جولائی (اے پی پی):اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ مکمل طور پر آزاد فلسطینی ریاست اسرائیل کے لئے خطرہ بنے گی۔ رشیا ٹوڈے کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کے دوران اسرائیلی وزیراعظم نے کہا کہ عسکریت پسند گروپ مکمل طور پر آزاد فلسطینی ریاست کو اسرائیل کی سلامتی کو نقصان پہنچانے کے لئے استعمال کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ میرے خیال میں فلسطینیوں کے پاس خود حکومت کرنے کے تمام اختیارات ہونے چاہئیں، لیکن ان کے پاس ہمیں دھمکی دینے کا کوئی بھی اختیار نہیں ہونا چاہیے ۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ فلسطین کی خودمختاری اور مجموعی سلامتی ہمیشہ ہمارے ہاتھ میں رہے گی ۔اسرائیلی وزیر اعظم نے کہا کہ ماضی میں بھی فلسطینی عسکریت پسند گروہ نے غزہ پر اپنا کنٹرول 7 اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر حملہ کرنے کے لئے استعمال کیا۔اب اگر پھر ان کو ایک اور ریاست دے دی گئی تو یہ اسرائیل کو تباہ کرنے کا ایک پلیٹ فارم بن جائے گا۔

اسرائیلی وزیراعظم نے مزید کہا کہ ہم اپنے ان فلسطینی پڑوسیوں کے ساتھ امن قائم کریں گے، جو ہمیں تباہ نہیں کرنا چاہتے اور ہم ایک ایسا امن قائم کریں گے جس میں ہماری سلامتی، سلامتی کی خود مختار طاقت ہمیشہ ہمارے ہاتھ میں رہے ۔ہو سکتا ہے اس پر کچھ لوگ کہیں کہ اس طرح تو فلسطین ایک مکمل ریاست نہیں ہو گی لیکن ہمیں اس کی کوئی پرواہ نہیں ہے اور ہم نے عہد کیا ہے کہ اب ایسا کبھی نہیں ہونے دیں گے۔

واضح رہے کہ اقوام متحدہ اور امریکا کئی دہائیوں سے مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل کی حمایت کر رہے ہیں لیکن کچھ اسرائیلی سیاست دان اورامریکا کی حکمران جماعت ریپبلکن پارٹی کے کچھ رہنما اسے غیر حقیقی قرار دے رہے ہیں۔ گزشتہ ماہ امریکی محکمہ خارجہ نے دیگر ممالک کو فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے خلاف خبردار کیا تھا اس کے باوجود نومبر 2024 تک اقوام متحدہ کے تقریباً 75 فیصد اراکین کی نمائندگی کرتے ہوئے، 140 سے زائد ممالک نے فلسطین کو ایک خودمختار ملک کے طور پر تسلیم کر رکھا ہے۔