ملک میں ترقی اور روزگار کی فراہمی میں کاروباری طبقہ کا کردار اہم ہے، ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سیدال خان

68

اسلام آباد۔8جولائی (اے پی پی):ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سیدال خان نے کہا ہے کہ ملک میں ترقی اور روزگار کی فراہمی میں کاروباری طبقہ کا کردار اہم ہے، عوامی و نجی شعبے کے درمیان محض لین دین پر مبنی تعلقات سے آگے بڑھنا ہوگا۔ ہمیں ایک نئے سماجی معاہدے کی ضرورت ہے جس میں شفافیت، سلامتی، اور کاروبار میں آسانی کی ضمانت ہو، اور کاروباری طبقہ منصفانہ ٹیکس، قواعد کی پاسداری، روزگار کے مواقع کی فراہمی، اور جامع ترقی کے لیے خود کو پابند کرے۔

منگل کو فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میرے لیے نہایت اعزاز اور فخر کی بات ہے کہ میں پاکستان کے سب سے متحرک کاروباری اذہان اور معاشی رہنماؤں کے اس معزز اجتماع سے خطاب کر رہا ہوں۔ انھوں نے کاروباری طبقے کو قومی معیشت کے لیے انتھک خدمات پر خراجِ تحسین پیش کیا، انہوں نے کہا کہ ایف پی سی سی آئی طویل عرصے سے حکومت کی پالیسی اور اقتصادی امکانات کے درمیان ایک پُل کا کردار ادا کر رہی ہے۔

انھوں نے کہا کہ کاروباری طبقہ کا کردار ملک میں ترقی اور روزگار کے مواقع کی فراہمی میں اہم ہے اور ملک کے طول و عرض میں تاجر برادری معاشی تیزی کے لئے صنعت کو وسعت دیتی اور جدت میں پیش رفت لاتی ہے ،ڈپٹی چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ بطور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ آف پاکستان، میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ ایوان بالا اقتصادی اصلاحات، قانون سازی کے استحکام، اور جامع ترقی کے لیے پرعزم ہے، ہماری کمیٹیاں خصوصاً تجارت، خزانہ، صنعت و پیداوار، اور منصوبہ بندی سے متعلق فعال طور پر اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت کر رہی ہیں تاکہ ریگولیٹری رکاوٹوں کو دور کیا جا سکے، پالیسیوں میں تسلسل یقینی بنایا جا سکے، اور پاکستان کی مسابقتی صلاحیت کو علاقائی و عالمی منڈیوں میں مضبوط کیا جا سکے۔

انہوں نے زور دیا کہ ہم ایک ایسا ماحول تشکیل دینا چاہتے ہیں جو پیش گوئی کے قابل، کاروبار دوست ہو اور نجی شعبے کی آواز کا احترام کرے۔ سیدال خان نے کہا کہ میں تمام چیمبرز، تمام شعبوں، اور تمام اداروں سے گزارش کرتا ہوں کہ وہ قومی مفاد کو ہر شے پر مقدم رکھیں۔ انھوں نے ایف پی سی سی آئی پر زور دیا کہ وہ اپنے نیٹ ورک کو وسعت دیں اور مزید نچلی سطح پر اپنی موجودگی کو یقینی بنائیں انھوں نے کہا کہ صوبوں کو بااختیار بنانا دراصل کاروبار کو بااختیار بنانا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں عوامی و نجی شعبے کے درمیان محض لین دین پر مبنی تعلقات سے آگے بڑھنا ہوگا۔

ہمیں ایک نئے سماجی معاہدے کی ضرورت ہے ایسا عہد جس میں شفافیت، سلامتی، اور کاروبار میں آسانی کی ضمانت ہو، اور کاروباری طبقہ منصفانہ ٹیکس، قواعد کی پاسداری، روزگار کے مواقع کی فراہمی، اور جامع ترقی کے لیے خود کو پابند کرے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ شراکت داری قلیل مدتی فائدے نہیں بلکہ طویل المدتی قومی ترقی کی راہنمائی میں ہونی چاہیے۔ سیدال خان نے کہا کہ سینیٹ سننے، قانون سازی کرنے، اور جہاں ضرورت ہو قیادت کرنے کے لیے تیار ہے۔ لیکن حقیقی تبدیلی کے لیے ہم سب کو عوامی اور نجی شعبے کو ایک ہی سمت میں چلنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ آئیے ہم تقسیم کے بجائے اتحاد، جمود کے بجائے اصلاحات، اور آرام کے بجائے ہمت کا انتخاب کریں۔