رنگ روڈ کے ناردرن سیکشن کی تعمیر کے منصوبے پر کام کا آغاز، منصوبے کی تکمیل سے یونیورسٹی روڈ پر ٹریفک کے دباومیں 50 فیصد تک کمی آئے گی ، علی امین گنڈاپور

46

پشاور۔ 09 جولائی (اے پی پی):پشاورمیں ٹریفک کے مسائل کو حل کرنے اور شہریوں کو اس سلسلے میں سہولت کی فراہمی کےلئے ایک اہم اقدام کے طورپررنگ روڈ کے ناردرن سیکشن کی تعمیر کے منصوبے پر کام کا آغاز کردیا گیا۔وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین خان گنڈاپور نے بدھ کے روز منصوبے کاباضابطہ طور پر سنگ بنیاد رکھا۔ منصوبے کے مطابق ورسک روڈ سے ناصر باغ تک ساڑھے آٹھ کلومیٹر طویل تین لینز پر مشتمل دو رویہ سڑک تعمیر کی جائے گی، جس پر مجموعی طور پر ساڑھے نو ارب روپے لاگت آئے گی۔

سڑک کی تعمیر چار مختلف پیکجز میں مکمل کی جائے گی، جبکہ تین پل اور تین انڈر پاسز بھی تعمیر کیے جائیں گے۔ منصوبے کو یونیورسٹی روڈ کے ساتھ دو مقامات پر جوڑا جائے گا تاکہ یہ روڈ ایک متبادل راستے کے طور پر کام کرے۔وزیر اعلیٰ نے منصوبے پر کام کے اجراءکی تقریب سے اپنے خطاب میں کہا کہ اس سڑک کی تکمیل سے یونیورسٹی روڈ پر ٹریفک کے دباومیں 50 فیصد تک کمی آئے گی اور شہریوں کو روزمرہ آمدورفت میں آسانی ہوگی۔ رنگ روڈ کے اس مسنگ لنک کی تعمیر نہایت ضروری تھی مگر ماضی میں اسے بروقت شروع نہیں کیا گیا ، ہم نے اب اس دیر ینہ منصوبے پر کام شروع کر دیا ہے اور ایک سال کے اندر یہ منصوبہ مکمل کیا جائےگا۔

مزید برآں پشاور میں ٹریفک کے دباو کو کم کرنے کےلئے رنگ روڈ اور یونیورسٹی روڈ پر انڈر پاسز بھی تعمیر کیے جائیں گے۔علی امین گنڈاپور نے کہا کہ پشاور ہمارا دل ہے، مگر ماضی میں اسے وہ توجہ نہیں دی گئی جو دی جانی چاہئے تھی۔ موجودہ حکومت نے پشاور کےلئے بجٹ میں خصوصی پیکج شامل کیا ہے تاکہ اسے حقیقی معنوں میں پھولوں کا شہر بنایا جا سکے۔انہوں نے مزید کہا کہ حکومت سنبھالنے کے بعد جاری ترقیاتی منصوبوں کو مکمل کرنا اولین ترجیح رہی۔ پچھلے مالی سال کے دوران 411 منصوبے مکمل کیے گئے جبکہ ساڑھے تیرہ سالہ ترقیاتی تھرو فارورڈ کو کم کر کے جاری منصوبوں کو مکمل فنڈنگ فراہم کی گئی۔

ہماری حکومت کا مقابلہ گزشتہ چار حکومتوں کے ترقیاتی منصوبوں سے ہے، رواں دور حکومت میں اتنے ترقیاتی کام کئے جائیں گے جتنے گزشتہ چار ادوار میں بھی نہیں ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ رواں مالی سال میں 130 ارب روپے جاری منصوبوں کی تکمیل کےلئے مختص کیے گئے ہیں اور مزید 50 ارب روپے کی اے ڈی پی پلس فراہم کی جائے گی۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ جب انہوں نے حکومت سنبھالی تو خزانے میں صرف اٹھارہ دن کی تنخواہوں کےلئے فنڈز موجود تھے، مگر صوبے کو اپنے پاوں پر کھڑا کرنے کےلئے دن رات کام کیا۔ انہوں نے صحت اور تعلیم کو ترجیحی شعبے قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہر تحصیل میں تحصیل ہیڈکوارٹر اسپتال ہوگا۔ ماضی میں صرف سیاسی پوائنٹ اسکورنگ اور بھرتیوں کےلئے نئے اضلاع اور تحصیلیں بنائی گئیں لیکن سہولیات پر توجہ نہیں دی گئی۔ صرف نئے اضلاع اور تحصیلیں بنادینا کافی نہیں ہوتابلکہ ان کی ترقی کےلئے منصوبہ بندی بھی درکار ہوتی ہے، صوبے میں ایسے بھی اضلاع ہےں جن میں ڈی ایچ کیو ہسپتال تک نہیں، دل کے امراض کے علاج کےلئے پورے صوبے میں صرف ایک ہسپتال ہے جس پر پورے صوبے کا بوجھ ہے۔

رواں مالی سال میں دو ریجنز میں کارڈیک سنٹرز قائم کیے جائیں گے جس کے بعد ہر ریجن اور ڈویژن کی سطح پر دل کے امراض کے مراکز قائم کیے جائیں گے۔ اسی طرح اعلیٰ تعلیم کے فروغ کےلئے گزشتہ سال 30 کالج کرایہ کی عمارتوں میں شروع کیے گئے جبکہ رواں سال مزید 30 کالج قائم کیے جائیں گے تاکہ ہر حلقے میں تعلیم کی سہولت میسر ہو، ہمارا مقصد کالج میں تعلیم اور ہسپتال میں علاج کی فراہمی یقینی بنانا ہے۔ آخر میں وزیر اعلیٰ نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ صرف وہی ترقیاتی منصوبے شروع کیے جائیں گے جن کا افتتاح اسی دور حکومت میں کیا جا سکے۔