22.2 C
Islamabad
بدھ, ستمبر 3, 2025
ہومبین الاقوامی خبریںغزہ کا انتظام چلانے کے لئے عرب یا بین الاقوامی شراکت کے...

غزہ کا انتظام چلانے کے لئے عرب یا بین الاقوامی شراکت کے بارے میں کوئی اعتراض نہیں ، فلسطینی صدر

- Advertisement -

مقبوضہ بیت المقدس۔2ستمبر (اے پی پی):فلسطینی صدر محمود عباس نے کہا ہے کہ اسرائیل فلسطین کو مکمل طور پر تباہ کرنا چاہتا ہے۔ العربیہ اردو کے مطابق انہوں نے العربیہ اور الحدث چینلز کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ فلسطینی اتھارٹی غزہ کے انتظام میں عرب یا بین الاقوامی شراکت سے ہچکچاہٹ محسوس نہیں کرتی۔ انہوں نے کہا کہ غزہ میں 2 لاکھ فلسطینی شہید یا زخمی ہو چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل اپنی پالیسی جاری رکھے ہوئے ہے جبکہ دنیا صرف مذمت تک محدود ہے ۔

انہوں نے مزید کہا کہ فلسطینی بین الاقوامی فیصلوں پر عمل درآمد کی عدم موجودگی کے عادی ہوچکے ہیں۔ہمارے پاس فلسطین سے متعلق اقوام متحدہ کے 1000 فیصلے ہیں، جن میں سے کوئی بھی نافذ نہیں ہوا۔ فلسطینی صدر نے کہا کہ غزہ واقعی بھوک کا شکار ہے، جو جنگ میں نہیں مرا وہ بھوک سے مر رہا ہے، بھوک سے مرنے والوں کی تعداد زیادہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو فلسطینی عوام کے خاتمے پر مصر ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ نیتن یاہو چاہتا ہے کہ وہ وزیر اعظم رہے تاکہ اسرائیل میں اس کے خلاف مقدمہ نہ ہو سکے۔

- Advertisement -

انہوں نے کہا کہ اردن اور مصر نے شاندار موقف اختیار کیا ہے تاکہ غزہ اور مغربی کنارے میں فلسطینیوں کو بے دخلی سے بچایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ ہم فلسطینی عوام کی بے دخلی روکنے کے لئے کام کر رہے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ فلسطینی اتھارٹی سفارتی سطح پر غزہ میں جنگ روکنے میں سرگرم ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم غزہ کے انتظام کے لئے تیار ہیں اور اس کے لئے تمام وسائل موجود ہیں۔ عرب یا بین الاقوامی شراکت کے بارے میں کوئی اعتراض نہیں۔

فلسطینی صدر نے واضح کیا کہ اسرائیلی وزیراعظم ایک مکمل فلسطینی ریاست کے قیام کے خلاف ہیں۔ہم نے 1988 میں اسرائیل کو تسلیم کیا، پھر بھی وہ فلسطینی ریاست کے قیام کی اجازت نہیں دیتے۔ انہوں نے کہا کہ 149 ممالک نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کیا ہے اور کئی سربراہان نے مجھے فلسطین کو تسلیم کرنے کی خواہش سے آگاہ کیا ہے۔ ہم اقوام متحدہ جائیں گے تاکہ فلسطین کو مکمل رکنیت ملے۔

فلسطینی صدر نے زور دیا کہ اوسلو معاہدہ 18 لاکھ فلسطینیوں کو وطن واپس آنے کا موقع فراہم کرتا ہے۔ اسرائیلی وزیراعظم نے اوسلو معاہدہ ختم یا معطل کرنے کی کوشش کی مگر یہ معاہدہ دو طرفہ ہے اور کسی ایک طرف سے ختم نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ ہم اسرائیل کے خلاف جنگ نہیں چاہتے۔ ہمارا قانون پر امن عوامی مزاحمت پر مبنی ہے۔

فلسطینی صدر نے کہا کہ وہ لبنان کے ساتھ معمول کے تعلقات چاہتے ہیں تاکہ وہ اپنی یکجہتی اور سکیورٹی برقرار رکھے۔ میں لبنان کے ریاستی منصوبے میں رکاوٹ نہیں بنوں گا۔ فلسطینی صدر نے کہا کہ سعودی عرب فلسطین کے حوالے سے اپنے موقف پر قائم ہے۔سعودی عرب فلسطینی ریاست کے قیام کے معاملے میں کسی بھی مفاد کو مقدم نہیں رکھے گا۔

- Advertisement -
متعلقہ خبریں
- Advertisment -

مقبول خبریں