پاکستان کا خواتین کو تنازعات میں صنفی بنیاد پر ہونے والے جنسی تشدد کی روک تھام کے لیےاقوام متحدہ کے احتساب کے طریقہ کار کو مضبوط اور مستحکم بنانے کا مطالبہ

افغانستان میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کی فراہمی میں کمی یا رکاوٹ اخلاقی طور پر غلط اور سیاسی طور پر نقصان دہ ہوگی، سفیر منیر اکرم

اقوام متحدہ۔16اپریل (اے پی پی):پاکستان نے دنیا بھر میں خواتین اور لڑکیوں کو ہر قسم کے تنازعات میں صنفی بنیاد پر ہونے والے جنسی تشدد کی روک تھام کے لیےاقوام متحدہ کے احتساب کے طریقہ کار کو مضبوط اور مستحکم بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔ اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے گزشتہ روز 15 رکنی سلامتی کونسل میں “خواتین، امن اور سلامتی: تنازع میں جنسی تشدد ” پر ہونے والی سہ ماہی بحث کے دوران جمع کرائے گئے اپنے بیان میں کہا کہ بیرونی پیشہ وارانہ بیرونی قبضے اور حق خوارادیت دینے سے انکار کی صورتحال میں جنسی تشدد بڑے پیمانے پر کیا جا رہا ہے اور تنازعات حل نہ ہونے، عدم مساوات اور جہاں مذہبی اور نسلی تعصب پایا جاتا ہو وہاں اس طرح کا تشدد بڑھ جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی برادری کو تنازعات کی صورتحال میں جنسی تشدد کے خلاف نگرانی، تحقیقات اور احتساب کے طریقہ کار میں فرق اور خامیوں کو دور کرنا چاہیے اور سلامتی کونسل اس میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ صحت کی سہولیات ، بحالی، انصاف کی فراہمی اور جنسی تشدد کے خلاف احتساب کو منظم اور مستحکم بنانا چاہیے۔

پاکستانی مندوب نے کہا کہ تنازعات میں عصمت دری اور اجتماعی زیادتی کے خلاف قانونی چارہ جوئی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم ،عصمت دری اور جنسی تشدد کی روک تھام کے لیے معاون ثابت ہو گی نیز تنازعات میں احتساب کے طریقہ کار کو مضبوط اور مستحکم بنانے کی ضرورت ہے۔