این ایچ اے کے تحت ای بڈنگ اور ای بلنگ کے ذریعے کرپشن کا راستہ بند کر دیا ہے، وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید کا ای بڈنگ، ای بلنگ اورجی آئی ایس پی میپنگ کے آغازکی افتتاحی تقریب کے موقع پر بریفنگ کے دوران اظہارخیال

59

اسلام آباد۔13جنوری (اے پی پی):وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید نے کہا ہے کہ این ایچ اے کے تحت ای بڈنگ اور ای بلنگ کے ذریعے کرپشن کا راستہ بند کر دیا گیا ہے، سابقہ حکومتوں کی نسبت 60 فیصد سڑکیں بنائی اور بنا رہے ہیں لیکن اپنے وسائل اور سرکاری۔نجی شراکت داری سے بنائیں گے، خود احتسابی، شفافیت کے ساتھ آگے بڑھتے ہوئے ریونیو بھی بڑھائیں گے اور ملکی تعمیر و ترقی میں بھی اپنا حصہ ڈالیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو نیشنل ہائی وے اتھارٹی میں ای بڈنگ، ای بلنگ اورجی آئی ایس پی میپنگ کے آغازکی افتتاحی تقریب کے موقع پر بریفنگ کے دوران کیا، وزیر اعظم عمران خان نے این ایچ اے میں اس ای گورننس سسٹم کا افتتاح کیا۔ مراد سعید نے کہا کہ وزیراعظم نے حکومت میں آنے کے فوری بعد تمام وزرا اور وزارتوں کی ترجیحات واضح کر دی تھیں، وزارت کا منصب سنبھالا تو اس وقت ادارے میں تمام نظام درہم برہم تھا اس کی ایک وجہ یہ تھی کہ سابقہ وزیر اعظم نے یہ محکمہ اپنے کنٹرول میں رکھا ہوا تھا، کرپشن کی جتنی داستانیں سامنے آئی ہیں ان کا آغاز پہلی موٹر وے کی تعمیر کے ساتھ ہو گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے آتے ساتھ محکمہ کو آٹو میشن کی جانب لانا شروع ہوئے ، جتنے بھی ٹینڈر دئے جاتے تھے ان میں کرپشن ہوتی تھی ہم نے سب سے پہلے اس کا راستہ روک دیا، پھر خوداحتسابی کی جانب بڑھنے کا آغاز کیا جس کی بدولت نہ صرف ریونیو بڑھا بلکہ ہر عمل میں شفافیت آئی اور جی ایس پی سسٹم کے تحت این ایچ اے کے تمام اثاثوں کا ریکارڈ اکٹھا کیا اور اربوں روپے کی جائیدادیں واگزار کرائی گئیں اوراس وقت ہمیں اپنے تمام اثاثوں اور املاک کا علم ہے، جی آئی ایس پی میپنگ کے تحت 12 ہزار کلومیٹر سڑکوں کے اطراف کی اراضی کا ریکارڈ آ گیا ہے۔ مراد سعید نے کہا کہ ہم نے ای بڈنگ، ای بلنگ کا تجرباتی آغاز ہکلہ۔ڈی آئی خان موٹروے سے کیا تھا، اس نئے نظام سے بولی اور بل کی منظوری کے عمل میں کمیشن اور رشوت کے نظام کا خاتمہ ہو گیا۔ انہوں نے وزیر اعظم کو آگاہ کیا کہ ماضی میں این ایچ اے میں اربوں روپے کا تعمیراتی کام ہوتا تھا جس میں بہت کرپشن ہوتی تھی ہم نے ای بڈنگ اور ای بلنگ کے ذریعے کرپشن کا راستہ بند کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ دور میں این ایچ اے کی کمرشل عمارتوں سے آمدن میں 100 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ وزیر مواصلات نے کہا کہ موجودہ دور میں 6147 کلومیٹر سڑکوں کی تعمیر شروع ہو چکی، جاری یا مکمل ہو چکی ہے ، خضدار۔بسیمہ، کا آغاز ہو چکا، درہ آدم خیل کا منصوبہ مکمل ہو چکا، ڈیرہ بگٹی بائی پاس اور دیگر منصوبوں سے پسماندہ اضلاع کو ترقی ملے گی، سڑکوں کی تعمیر کے زیادہ تر منصوبے سرکاری اور نجی شعبہ کے اشتراک سے شروع اور مکمل کئے جا رہے ہیں، اب سڑکیں بنیں گی لیکن این ایچ اے کے اپنے ریونیو اور براہ راست نجی سرمایہ کاری کے ساتھ ، یہ منصوبے قومی خزانے پر بوجھ نہیں ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ آئیندہ 4 ماہ میں اہم نوعیت کے منصوبے شروع کرنے جا رہے ہیں پشاور۔ڈی آئی خان 207 کلومیٹر موٹروے، سیالکوٹ سے کھاریاں اورکھاریاں سے راولپنڈی موٹروے ، حیدر آباد۔سکھر موٹر وے پر بھی جلد کام شروع ہو گا،سوات موٹر وے کے دوسرے مرحلے کا بھی آغا ز ہو گا، چینی حکام سے بھی ملاقات ہو گئی ہے جن کے ساتھ مغربی روٹ میں چکدرہ، سوات اور پسماندہ اضلاع کو شامل کرنے کے حوالے سے پیش رفت ہوئی ہے۔بالکسر۔ میانوالی اور میانوالی تا بالکسر خونی روڈ کو بھی ماضی مین نظر انداز کیا گیا ہم نے اس اہم منصوبے کو بھی اپنے ترجیحی منصوبوں کا حصہ بنایا ہے۔ قبل ازیں وفاقی سیکرٹری مواصلات ظفر حسن نے ای گورننس اور معیشت سے متعلق اصلاحاتی پالیسی پر وزیر اعظم کو بریفنگ دی۔ انہوں نے کہا کہ این ایچ اے کی جانب سے عالمی معیار کی سمارٹ ٹیکنالوجی متعارف کرائی جا رہی ہے جس کا مقصد جدید خطوط پر عوام کو سہولیات کی فراہمی یقینی بنانا ہے، نظام کے تحت گڈ گورننس، شفافیت اور احتساب کے عمل کو یقینی بنایا جا سکے گا۔ انہوں نے کہا کہ این ایچ اے میں زیادہ تر ٹھیکے بولیوں کے ذریعے دیئے جاتے ہیں اور سالانہ تقریباً 200 ارب روپے کے ٹھیکے دیئے جاتے تھے جبکہ ایک بولی کے عمل کو مکمل ہونے میں پانچ ماہ لگ جاتے تھے، نئے الیکٹرانک نظام کے تحت عمل میں شفافیت اور تیز رفتاری آئے گی، بولی دینے اور مکمل ہونے کا سارا نظام آن لائن ہو گا۔ انہوں نے بتایا کہ ٹھیکوں کی تکمیل کے دوران اور بعد میں رقم کی ادائیگی کا نظام بھی آن لائن ہو گا، بل کی منظوری کے عمل میں انسانی عمل دخل کم سے کم کیا جا رہا ہے۔ سیکرٹری مواصلات نے کہا کہ ملک بھر میں موٹرویز پر تین ہزار کمرشل اراضی اور تعمیرات کے ریکارڈ کو بھی کمپیوٹرائزڈ کر دیا گیا ہے ۔