ٹیکنالوجی کو بروئے کار لا کر ہم اکیسویں صدی کے چیلنجز سے عہدہ برآ ہو سکتے ہیں،وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کا سٹارٹ اپ کانفرنس سے بذریعہ ویڈیو لنک خطاب

77
ٹیکنالوجی کو بروئے کار لا کر ہم اکیسویں صدی کے چیلنجز سے عہدہ برآ ہو سکتے ہیں، موسمیاتی تبدیلی، غربت، فوڈ سیکورٹی جیسے چیلنجز مربوط ردعمل کے متقاضی ہیں،وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کا سٹارٹ اپ کانفرنس سے بذریعہ ویڈیو لنک خطاب
ٹیکنالوجی کو بروئے کار لا کر ہم اکیسویں صدی کے چیلنجز سے عہدہ برآ ہو سکتے ہیں، موسمیاتی تبدیلی، غربت، فوڈ سیکورٹی جیسے چیلنجز مربوط ردعمل کے متقاضی ہیں،وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کا سٹارٹ اپ کانفرنس سے بذریعہ ویڈیو لنک خطاب

اسلام آباد۔8اپریل (اے پی پی):وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ ٹیکنالوجی کو بروئے کار لا کر ہم اکیسویں صدی کے چیلنجز سے عہدہ برآ ہو سکتے ہیں، انسانیت کو درپیش موسمیاتی تبدیلی، غربت، فوڈ سیکورٹی جیسے چیلنجز مربوط ردعمل کے متقاضی ہیں۔وہ جمعرات کو امریکہ میں منعقدہ سٹارٹ – اپ کانفرنس سے بذریعہ ویڈیو لنک خطاب کررہے تھے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ کورونا عالمی وبائی صورتحال اس حوالے سے ایک اہم موقع فراہم کرتی ہے کہ ہم جانچ سکیں کہ کس طرح ٹیکنالوجی کو بروئے کار لا کر ہم اکیسویں صدی کے چیلنجز سے عہدہ برآ ہو سکتے ہیں۔آج انسانیت کو درپیش موسمیاتی تبدیلی، غربت ، فوڈ سیکورٹی جیسے چیلنجز سائنسی جہت رکھتے ہیں اور مربوط ردعمل کے متقاضی ہیں ،انہی وجوہات کی بنا پر بین الاقوامی تعلقات میں سائنس اور ٹیکنالوجی کا بڑھتا ہوا کردار واضح دکھائی دیتا ہے ۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ سماجی و اقتصادی ترقی اور استحکام حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہیں۔اس کے ساتھ ساتھ ہم غربت ، موسمیاتی تبدیلی ، فوڈ سیکورٹی اور غذائیت کی کمی جیسے چیلنجز پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ ہمارے بہترین مفاد میں ہے کہ ہم جدت کو پنپنے دیں اور وسائل کی حفاظت کیلئے عالمی کاوشوں کو آگے بڑھائیں ۔سائنس اور جدت کی کامیابی محض دانشمندانہ صلاحیت تک محدود نہیں بلکہ یہ اداروں اور حکومتوں کو طرزِ نو، تجارت، تحقیقی مصنوعات اور خدمات کی نشوونما بڑھانے کیلئے ایک سازگار ماحول مہیا کرتی ہے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ ہماری سائنسی سفارت کاری سے متعلقہ حکمت عملی جہاں داخلی طور پر ہمارے سائنس کے دائرہ کار کا احاطہ کرتی ہے وہیں خارجی طور پر یہ تارکینِ وطن کو عالمی روابط بڑھانے میں معاونت فراہم کرتی ہے۔بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے ساتھ موثر رابطے کیلئے وزارتِ خارجہ نے "DORIN” نیٹ ورک تشکیل دیا ہے ۔مجھے خوشی ہے کہ ہمارے امریکہ میں مقیم پاکستانی مختلف شعبہ جات میں نمایاں خدمات سرانجام دے رہے ہیں اور امریکہ کی علمی معیشت میں اپنا حصہ ڈال رہے ہیں۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان میں نوجوان نسل اور ان کی صلاحیتوں کے حوالے سے بہت اظہار خیال کیا جاتا ہے،لیکن میں سمجھتا ہوں کہ نوجوانوں کی صلاحیتوں سے استفادہ اسی صورت میں ممکن ہے جب ہم نوجوانوں کو آگے بڑھنے کیلئے مناسب فورم اور مواقع مہیا کریں گے ۔

پاکستان میں سٹارٹ اپ کی صورت میں ایسا فورم دستیاب ہے جس میں کامیابی کی بہت سی مثالیں موجود ہیں۔ مجھے توقع ہے کہ اس سٹارٹ اپ کانفرنس کے انعقاد سے پاکستان میں سٹارٹ اپ کے حوالے سے میسر مواقع سے نوجوانوں کو آگاہی ملے گی۔میں اس ضمن میں ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی)، سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمشن آف پاکستان (ایس ای سی پی)، سٹیٹ بینک آف پاکستان، نیشنل سائنس اینڈ ٹیکنالوجی پارک، نیشنل ٹیکنالوجی فنڈ کے علاوہ نئے کاروبار شروع کرنے والے کامیاب اینٹرپرینیئورز کی اعلی سطحی نمائندگی کا خیرمقدم کرتا ہوں۔

یہ خطوں کے لحاظ سے مخصوص اجلاسوں کے انعقاد کے سلسلہ کی پہلی تقریب ہے جس سے ہمیں ہمارے سرمایہ کاروں کے تجربے سے استفادہ میں مدد ملے گی اوربیرون ملک ہمارے سفارت خانے بھی اس قابل ہوں گے کہ سائنس ڈپلومیسی سے متعلقہ اقدامات پر موثر انداز میں عمل درآمد کراسکیں۔