دہشت گردی میں قبائلی اضلاع سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں، نوجوانوں کو روزگار کی فراہمی اولین ترجیح ہے،  وزیر اعظم عمران خان

وانا۔20جنوری (اے پی پی):وزیر اعظم عمران خان نےجنوبی وزیرستان میں تھری جی اور فور جی انٹرنیٹ سروس کھولنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردی میں قبائلی اضلاع سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں، نوجوانوں کو روزگار کی فراہمی اولین ترجیح ہے، قبائلی اضلاع میں سکول ، ٹیکنیکل کالج اور یونیورسٹیاں بنائیں گے، جنوبی وزیرستان کے عوام کے لئے تعلیم اور روزگار بڑے چیلنج ہیں، عوام کو علاج کی سہولت فراہم کرنے کے لئے ہیلتھ کارڈ دیں گے، قبائلی علاقوں میں زیتون کی کاشت کا انقلاب لا رہے ہیں، احساس پروگرام کے تحت غریب اور مستحق افراد کو مالی معاونت فراہم کی جائے گی، بھارتی حکومت پاکستان میں مسلسل انتشار پھیلانے کے درپے ہے، پی ٹی آئی حکومت کا فلسفہ ہے کہ پسے ہوئے طبقے اور پسامندہ علاقوں کو ترقی دی جائے، وقت ثابت کرے گا کہ قبائلی علاقوں کے انضمام کا فیصلہ بہترین فیصلہ تھا۔ ان خیالات کا اظہار وزیر اعظم عمران خان نے بدھ کو یہاں کامیاب جوان پروگرام کے تحت چیک تقسیم کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم عمر ان خان نے کہا کہ جو علاقے ترقی میں پیچھے رہ گئے ہیں ہماری سب سے زیادہ کوشش ہے کہ وہاں کے لوگوں کو بھی سہولیات فراہم کی جائیں اور ان علاقوں کو بھی ترقی دی جائے۔ یہاں پر ووٹ لینے کے لئے نہیں آیا اور نہ ہی انتخابی مہم میں جیسے وعدے کئے جاتے ہیں ویسے وعدے کرنے آیا ہوں۔ ہماری پوری کوشش ہے کہ پسماندہ علاقوں کی ترقی ، تعلیم اوردیگر سہولیات کی فراہمی کے لئے تمام تر اقدامات کئے جائیں گے۔ یہاں پر سکول، کالج ، تکنیکی ادارے اور یونیورسٹیاں قائم کریں گے۔ اقتدار میں آنے سے پہلے ہم نے نمل یونیورسٹی قائم کی اسی طرح کی یونیورسٹیاں بنانا چاہتے ہیں کیونکہ ہماری سب سے بڑی طاقت ہمارے نوجوان ہیں۔ نوجوانوں کو اگر اچھی تعلیم اور تکنیکی تعلیم میسر آئے تو وہ اپنے خاندان اور اپنے ملک کی ترقی کا ذریعہ بنے گا۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم اور روزگار دو بڑے چیلنجز ہیں جن سے نمٹنے کے لئے ہم نے اقدامات کرنے ہیں۔ قبائلی عوام ہمیشہ پاکستان کے ساتھ کھڑے رہے ہیں۔ وزیرستان میں پچھلے ٍ15 سالوں کے دوران دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بہت تباہی ہوئی ہے۔ یہاںپر نوجوانوں کو سب سے زیادہ روزگار فراہم کرنے کی ضرورت ہے ۔ اسی سلسلہ میں کامیاب جوان پروگرام کے تحت یہاں آج چیک تقسیم کئے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ قبائلی علاقوں اور بلوچستان میں روزگار کی فراہمی پر ہماری خصوصی توجہ ہے۔ جنوبی بلوچستان کے لئے بھی ہم نےایک بڑاپیکج دیا ہے نکہ وہاں کے لوگ بھی ترقی میں پیچھے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ قبائلی علاقوں میں سہولیات کی فراہمی یقینی بنائیں گے۔ کامیاب جوان پروگرام کے تحت اگلے سال فنڈز میں مزید اضافہ کیاجائے گا تاکہ نوجوانوں کو روزگار مل سکے۔ وزیراعظم نے کہا کہ قبائلی علاقوں کے عوام نے انگریز سے آزادی کے لئے سب سے زیادہ قربانیاں دیں اور پھر یہاں کے لوگوں نے کشمیر میں جا کر بھی جہاد کیا اور قبائلی شہدا کی قبریں آج بھی وہاں پر موجود ہیں۔ پنجاب میں بھی جب قبل عام ہوا تو یہاں کے لوگ وہاں امداد کے لئے جانے کی تیاری کررہے تھے۔ 1965 کی جنگ کے دوران قبائلی عوام کے لشکر یہاں سے گئے تھے ۔ ملک کے لئے ان کے جذبے سے بخوبی آگاہ ہیں۔ قبائلی علاقوں کا انضمام بہت مشکل کام تھا۔ اس کے راستے میں رکاوٹیں ڈالنے اور انتشار پھیلانے کی بڑی کوشش کی گئی تاکہ یہ اضلاع ضم نہ ہوں۔ قبائلی عوام نے قبائلی علاقوں کے انضمام کے لئے جس طرح تعاون کیااس پر انہیں خراج تحسین پیش کرتے ہیں ۔وقت ثابت کرے گا کہ یہ فیصلہ قبائلی عوام کے مستقبل کے لئے بہترین فیصلہ تھا۔وزیراعظم نے کہا کہ سب ڈویژن اور ضلع کے حوالے سے جو مطالبہ کیا گیا ہے جس پر وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پوری طرح مشاورت کریں گے اور اس کے بعد فیصلہ ہو گا ۔ ہم چاہتے ہیں کہ جلدی فیصلے کی وجہ سے اور مشکلات نہ کھڑی ہو جائیں۔ یہاں سے ٹانک جانا مشکل ہے اس کاہمیں احساس ہے۔ ہم آسانیاں پیدا کرنا چاہتے ہیں اور چاہتے کہ آپ کے مسائل وانا میں حل ہوں ۔ اس سلسلہ میں آپ کو جلد خوشخبری دیں گے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ تھری جی اور فور جی کھولنے کا مطالبہ بھی جائز ہے۔ آج سے اس علاقے میں تھری جی اور فور جی انٹرنیٹ کی سہولت کھل جائے گی۔ نوجوانوں کا یہ مطالبہ تھا کہ موبائل فون اور انٹرنیٹ کی سہولت بہت ضروری ہے لیکن سکیورٹی کی وجہ سے مسئلہ تھا۔ وزیراعظم نے کہا کہ بھارت میں ایک انتہاپسندحکومت ہےاور7 سال پہلے جو شخص پہلے گجرات کے فسادات میں ملوث تھا۔ وہ آج بھارت کا وزیراعظم ہے۔ وہ پاکستان اور مسلمانوںکادشمن ہے اور ایسا وزیراعظم بھارت کی 73 سالہ تاریخ میں پہلے نہیں آیا۔وہ پاکستان میں انتشار اور دہشت گردی پھیلانے کی کوشش کررہا ہے ۔ بلوچستان میں انتشار پھیلانے کی پوری کوشش ہے اور وہاں مختلف گروپوں کی مالی معاونت کررہا ہے۔وزیرستان میں بھی بھارت کی کوشش ہے کہ نوجوانوں کو پاکستان کے خلاف اکسائے۔ اس لئے تھری جی اور فور جی کامسئلہ بنا ہوا تھا کیونکہ دہشت گردی میں یہ استعمال کرسکتے تھے لیکن آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجووہ اور آئی ایس آئی کے ڈائریکٹر جنرل جنرل فیض حمید اور سکیورٹی اداروں سے اس پربات ہوئی اور ہم نے یہ فیصلہ کیا کہ یہ سہولت نوجوانوں کی ضرورت ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ وزیرستان میں 70 فیصد افراد خط غربت سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں۔ ان کے لئے احساس پروگرام کے تحت مالی معاونت فراہم کی جائے گی۔ خواتین کو گھر چلانے کے لئے مویشی فراہم کئے جائیں گے۔ نوجوانو ں کو تعلیم میں سہولت کے لئے سکالرشپس دیئے جائیں گے۔ سوات کے لوگوں نے بھی مشکل صورتحال کا سامناکیا تھا۔ خیبرپختونخوا کے وزیر اعلیٰ کا تعلق اسے علاقے سے ہے انہیں ان حالات کا بخوبی اندازہ ہے۔ یہ حکومت آپ کی حکومت ہے اور ہماری پوری کوشش ہے کہ اس علاقے کو ترقی دی جائے اور یہاں پر سہولیات فراہم کی جائیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ہم اس علاقے میں زیتون کی کاشت کا انقلاب لے کر آ رہے ہیں۔ زیتون کے تیل کو ہم برآمد بھی کر سکتے ہیں کیونکہ اس وقت ہم خوردنی تیل درآمد کرتے ہیں۔ یہ علاقہ زیتون کی کاشت کے لئے بہترین علاقہ ہے۔ آئندہ ماہ یہاں زیتون کی کاشت کے لئے مہم شروع کی جائے گی۔ اس سے اتنی آمدنی ہو گی کہ یہاں کے لوگوں کو ملازمت کے لئے کراچی یادبئی نہیں جانا پڑے گا۔ اس علاقے میں ہم سڑکیں اور دیگر سہولیات بھی فراہم کریں گے۔ ہر خاندان کو ہیلتھ کارڈ یا جائے گا جس کے ذریعے 7 لاکھ روپے تک کی علاج کی سہولت حاصل کی جا سکے گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ بزرگوں اور عمائدین کا احترام بحال رکھنے کے لئے اقدامات کئے جائیں گے اور قبائلی روایات کا احترام کیا جائےگا۔ وزیراعظم نے معاون خصوصی عثمان ڈار کو ہدایت کی کہ قبائلی اور دیگر پسماندہ علاقوں کے لئے سکالرشپ دوگنا کئے جائیں جبکہ وزیراعلیٰ خیبرپخونخوا سے کہا کہ پانی کا یہاں بہت مسئلہ ہے اس مسئلے کے حل کے لئے چھوٹے ڈیم بنائے جائیں ۔ قبل ازیں وزیراعظم نے نوجوانوں میں چیک تقسیم کئے۔اس موقع پرگورنرخیبرپختونخواشاہ فرمان ، وزیراعلی محمودخان اوروزیراعظم کے معاون خصوصی امور نوجوانان عثمان ڈار بھی موجود تھے۔