شہباز شریف کا نام لاہور ہائیکورٹ نے ای سی ایل سے نکالا تھا،وزیراعظم کے مشیر برائے داخلہ و احتساب

‏ساہیوال کے رانا صاحب کو نواز شریف نے 2015میں گلگت کا چیف جج لگایا،بیرسٹر شہزاد اکبر

اسلام آباد۔7مئی (اے پی پی):وزیراعظم کے مشیر برائے داخلہ و احتساب بیرسٹر شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ عدالت نے ون ٹائم پرمشن کی صورت میں شہباز شریف کو ملک سے باہر جانے کی اجازت دی، شہباز شریف کا نام لاہور ہائیکورٹ نے ای سی ایل سے نکالا تھا، عدالتی فیصلے کی روشنی میں شہباز شریف کو ملک سے باہر جانے میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو نجی ٹی وی چینل کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں نہیں معلوم شہباز شریف کب لندن جا رہے ہیں، شہباز شریف نے آج عدالت میں اپنا ٹکٹ دکھایا تھا، جس کے مطابق انہوں نے 8 مئی کو صبح 4 بجے کی فلائٹ سے جانا تھا۔ انہوں نے کہا کہ شہباز شریف کا نام لاہور ہائیکورٹ نے ای سی ایل سے نکالا تھا، شہباز شریف سے متعلق ابھی ای سی ایل کی درخواست موصول نہیں ہوئی، ان کا نام سٹاپ لسٹ میں تھا جس کے بعد ای سی ایل کے لئے درخواست ملتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ گرفتاری کے دوران ای سی ایل پر نام ڈالنے کی ضرورت نہیں ہوتی، شہباز شریف کی ضمانت کے بعد ان کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی درخواست آنی چاہیے تھی لیکن نیب کی جانب سے اب تک شہباز شریف کا نام ای سی ایل پر ڈالنے کی درخواست موصول نہیں ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ شہباز شریف نے بیماری سے متعلق درخواست دی تھی اس لئے ان کو بیرون ملک جانے کی اجازت ملی، اگر شہباز شریف کا نام ای سی ایل پر ہوتا تب بھی عدالت نے ان کو طبی معائنے کے لئے 8 ہفتوں کے لئے بیرون ملک جانے کے لئے ون ٹائم پرمیشن دی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ضمانت پر رہا ہونے والے عام شہری کا پاسپورٹ رکھ لیا جاتا ہے لیکن شہباز شریف کے کیس میں ان کا پاسپورٹ نہیں رکھا گیا، شہباز شریف کے اپوزیشن لیڈر ہونے کی وجہ سے ان کا پاسپورٹ رکھنا مناسب نہیں سمجھا گیا۔ بیرسٹر شہزاد اکبر نے کہا کہ سٹاپ لسٹ کی درخواست نیب کی جانب سے آئی ہوئی تھی، کسی بھی تحقیقاتی ادارے میں جب کسی شخص کے خلاف تحقیقاتی عمل جاری ہو تو پہلے نام سٹاپ لسٹ اور اس کے بعد ای سی ایل میں شامل کیا جاتا ہے، قانون کے مطابق ہی کسی شخص کا نام ای سی ایل میں ڈالا جاتا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں مشیر داخلہ و احتساب نے کہا کہ شہباز شریف کو جانے دینا یا نہیں جانے دینا حکومت کا کام نہیں ہے، یہ ایک پراسیس ہے جو قانون کے تابع ہے، اگر کسی تحقیقاتی ادارے نے کسی بھی شخص کا نام ای سی ایل پر ڈلوایا ہے اور کابینہ نے منظور کر دیا ہے تو اس شخص کا نام ای سی ایل پر آ جاتا ہے، اس کے بعد اگر کسی شخص کے پاس ون ٹائم پرمیشن ہے تو یہ پرمیشن کابینہ کمیٹی بھی دے سکتی ہے اور عدالت بھی دے سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ فیصلے کو چیلنج بھی کیا جا سکتا ہے لیکن آج آخری ورکنگ ڈے تھا، عدالتی فیصلے کی روشنی میں شہباز شریف کو ملک سے باہر جانے میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی ملزم کو اس کے ماضی کے ریکارڈ سے پہچانا جاتا ہے، شریف خاندان کے 3 ارکان مفرور ہیں اور وہ بیرون ملک موجود ہیں، شہباز شریف کے بڑے بھائی سابق وزیراعظم نواز شریف بھی طبی بنیادوں پر بیرون ملک گئے اور واپس نہیں آ رہے۔

بیرسٹر شہزاد اکبر نے کہا کہ اٹارنی جنرل نے شہباز شریف کے سابق وزیراعظم نواز شریف کے ضمانتی ہونے کا معاملہ بھی اٹھایا، یہ ہی عدالت تھی جب نواز شریف کی واپسی کی ضمانت شہباز شریف سے لی گئی تھی لیکن نواز شریف بیرون ملک گئے اور اب تک واپس نہیں آئے۔