مقبوضہ کشمیر میں بھارتی قابض افواج نے خواتین کو خصوصی ٹارگٹ بنایا ،جتنی مذمت کی جائے کم ہے، وفاقی وزیر نیشنل فوڈ سکیورٹی فخر امام کا سیمینار سے خطاب

مقبوضہ کشمیر میں بھارتی قابض افواج نے خواتین کو خصوصی ٹارگٹ بنایا ،جتنی مذمت کی جائے کم ہے، وفاقی وزیر نیشنل فوڈ سکیورٹی فخر امام کا سیمینار سے خطاب
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی قابض افواج نے خواتین کو خصوصی ٹارگٹ بنایا ،جتنی مذمت کی جائے کم ہے، وفاقی وزیر نیشنل فوڈ سکیورٹی فخر امام کا سیمینار سے خطاب

اسلام آباد۔8مارچ (اے پی پی):وفاقی وزیر نیشنل فوڈ سکیورٹی فخر امام نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی قابض افواج نے خواتین کو خصوصی ٹارگٹ بنایا ہےاس کی جتنی مذمت کی جائے، کم ہے، آر ایس ایس کی سوچ کشمیر میں مسلمانوں کی شہریت ختم کرنے کی ہے، ہر پاکستانی تنازعہ کشمیر پر متحد ہے۔ وہ پیر کو خواتین کے عالمی دن کے موقع پر تحریک حق خودارادیت انٹرنیشنل اور نیشنل پریس کلب اسلام آباد کے زیراہتمام نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں منعقدہ سیمینار سے خطاب کر رہے تھے۔

اس موقع پر سیمینار سے وائس آف کشمیر کی ڈپٹی سیکرٹری زینیشا خان ، پی ٹی آئی خواتین ونگ آزاد کشمیر کی سیکرٹری اطلاعات عنبرین ترک، تحریک حق خود ارادیت کے رہنما راجہ نجابت حسین، افشاں تحسین باجوہ، عبدالحمید نے بھی خطاب کیا۔ وفاقی وزیر نیشنل فوڈ سکیورٹی فخر امام نے کہا کہ آج خواتین کا عالمی دن ہے اس کا آغاز نیو یارک میں ہوا، 1967 میں یو این نے اس کو عالمی سطح پر منانے کا اعلان کیا ۔

انہوں نے کہا کہ عورتوں کے بنیادی حقوق کی بات کی جاتی ہے ، آج جو جموں و کشمیر میں خواتین کے حالات ہیں تمام ممالک اس سے آگاہ ہیں، بھارت نے خواتین کو خصوصی طور پر ٹارگٹ کیا ، اس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے، آر ایس ایس کی سوچ تھی کہ کشمیر میں اکثریت ہندوئوں کی ہو، کشمیر میں مسلمانوں کی شہریت ختم کر دی گئی ۔

انہو ں نے کہا کہ ہر پاکستانی مسئلہ کشمیر پر متحد ہے، ہماری افواج نے پلوامہ حملے کے بعد جرأتمندانہ طور پر بھارت کا جہاز گرایا، آج وقت آ گیا ہے کہ ہمیں پاکستانی اسمبلیوں میں سیر حاصل بحث کرنی چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم یو این کو مجبور کریں ، چائنہ پاکستان اور انڈیا نیو کلیئر پاور ہیں ، یو این کو دیکھنا ہو گا حالات کس طرف جا سکتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ 2019 کے بعد سکیورٹی کونسل میں تین دفعہ مسئلہ اٹھایا گیا ، سب نے تسلیم کیا یہ متنازعہ علاقہ ہے ، وہ دن دور نہیں سکیورٹی کونسل کی قراردادوں پر عمل ہو گا۔

کشمیری رہنما عنبرین ترک نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سرچ آپریشن کے نام پر کشمیری خواتیں کو ہراساں کیا جاتا ہے، ناحق مظالم سہنے والی خواتین کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ افشاں تحسین باجوہ نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کا کام انسانی حقوقِ کا تحفظ کرنا ہے، اسے دیکھنا چاہئے کشمیر میں کیا ہورہا ہے، کشمیری خواتین کا ریپ کیا جارہا ہے، مائیں اپنے بچوں کے باہر نکلنے سے ڈرتی ہیں ، نوجوانوں کو پابند سلاسل کردیا گیا ۔

انہوں نے کہا کہ ایک سال سے زائد عرصہ ہوگیا، مقبوضہ کشمیر میں لاک ڈائون کا سامنا ہے ، انسانی حقوق کے علمبردار کشمیر میں مظالم پر کیا جواب دیں گے، کشمیر اس وقت دنیا کی سب سے بڑی جیل بن چکا ہے، اقوام عالم مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کا نوٹس لے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے مل کر بھارت کے بھیانک پروپیگنڈہ کو عالمی سطح پر بے نقاب کرنا ہے۔

وائس آف کشمیر کی ڈپٹی سیکرٹری زینیشا خان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کسی عورت کو طلاق ہو جائے تو اس کو بچوں کے اخراجات کے لئے عدالتوں کے چکر لگانے پڑتے ہیں ، جائیداد کی خاطر خواتین کو کئی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے ، خواتین کو مینٹل ہاسپٹل داخل کرا دیا جاتا ہے اس حوالے سے بھی بات ہونی چاہئے۔

عبدالحمید لون نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہمارا آج کا سارا فوکس جموں و کشمیر کی خواتین پر ہے ، وہاں کی خواتین سب سے زیادہ متاثر ہیں ، وہاں خواتین خود کو محفوظ نہیں سمجھتیں ان کا گھروں سے نکلنا محال ہو گیا ہے ، بھارتی وزراء اور افواج کے حکام نے خواتین کے متعلق ہتک آمیز بیانات دئیے ۔

بی جے پی کے رہنما وکرم سہری نے کہا کہ ہم کشمیری خواتین کے ساتھ شادیاں کریں گے ، کشمیری خواتین کے ساتھ کئی واقعات رپورٹ ہوئے کسی فوجی کو سزا نہیں دی گئی ، وہاں کی پارلیمنٹ ممبر نے رپورٹ کیا خواتین کو جنسی زیادتیوں کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، آج تک وہ خواتین انصاف مانگ رہی ہیں، خواتین کو آزمائشوں کا سامنا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ اتر پردیش میں خواتین کے ساتھ زیادتی اور قتل کے واقعات سامنے آئے ، 2018 اور 2019 میں بھارت میں چار لاکھ سے زائد خواتین کو زیادتی کا نشانہ بنایا گیا ، بھارتی فوج خواتین کی عصمت دری کو ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہی ہے ، عالمی تنظیموں کو اس معاملے پر خاموش نہیں رہنا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ آسیہ اندرابی اس وقت جیل میں ہیں ، ہمیں اپنی آواز ان خواتین کے لئے بلند کرنی چاہئے ، ہم ان خواتین کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں جنہوں نے تحریک آزادی میں قربانیاں دیں۔