آئی ٹی گریجویٹس کو جاب مارکیٹ کے لئے تیار کرنے کیلئے اقدامات وقت کی ضرورت ہے، شزہ فاطمہ خواجہ

8

اسلام آباد۔19جون (اے پی پی):وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کمیونیکیشن شزہ فاطمہ خواجہ نے کمپیوٹنگ گریجویٹس کی ملازمت کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے میں تعلیمی اداروں، صنعت اور تمام متعلقہ سٹیک ہولڈرز کو سہولت فراہم کرنے کے لئے حکومت کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔ وہ جمعرات کو وزارت آئی ٹی اور ٹیلی کمیونیکیشن اور پاکستان سافٹ ویئر ایکسپورٹ بورڈ (پی ایس ای بی) کے اشتراک سے ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) پاکستان کے زیر اہتمام ’’ زیرو ڈے ایمپلائبلٹی آف کمپیوٹنگ گریجویٹس ‘‘ کے عنوان سے منعقدہ قومی کانفرنس سے خطاب کر رہی تھیں۔ چیئرمین ایچ ای سی ڈاکٹر مختار احمد، سیکرٹری آئی ٹی منسٹری ضرار ہاشم خان، یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز، فیکلٹی ممبران اور آئی ٹی انڈسٹری کے نمائندوں نے کانفرنس میں شرکت کی۔

شزہ فاطمہ نے ملک کی معیشت پر ڈیجیٹل تبدیلی کے اثرات کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ وزارت 2029 تک ملک کی آئی ٹی برآمدات کو 15 ارب ڈالر تک پہنچانے کے ہدف کو حاصل کرنے کے لئے پرعزم ہے۔ انہوں نے کہا کہ صحیح سمت متعین کرنے کے لئے چیلنجوں کی شناخت کا بہترین وقت ہے،حکومت چیلنجز سے بخوبی واقف ہے تاہم چیلنجز سے نمٹنے کے راستے پر گامزن ہونا بہت ضروری ہے۔ انہوں نے فکر انگیز سوالات اٹھائے کہ کیا ملک کے نظام بشمول مینوفیکچرنگ اور خدمات کے نمونے مناسب طور پر مستقبل کے لئے تیار ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ہمیں یا تو صحیح کوششیں کر کے دنیا کے ساتھ رفتار برقرار رکھنی ہے یا ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجی کے ساتھ رفتار نہ بڑھا کر پیچھے رہ جانا ہے۔ انہوں نے یونیورسٹیوں پر زور دیا کہ وہ نوجوانوں کو مستقبل کی تکنیکی ترقی کے لئے تیار کریں اور ایسے گریجویٹس تیار کریں

جو آئی ٹی کے شعبے کو منافع بخش بنائیں۔ انہوں نے آئی ٹی سیکٹر کی ترقی کے وژن کو عملی جامہ پہنانے کے لئے یونیورسٹیوں کی کارکردگی کی اہمیت پر زور دیا۔ اپنے خطبہ استقبالیہ میں چیئرمین ایچ ای سی ڈاکٹر مختار احمد نے آئی ٹی کے شعبے میں خلا کو پر کرنے کے لئے ایچ ای سی کے اقدامات پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ اکیڈمیا اور انڈسٹری کے روابط صنعت کی رکاوٹ سے نمٹنے کے لئے ایک اہم ذریعہ ہیں کیونکہ یہ نظام کو اپ گریڈ کرنے کا بہترین وقت ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ایچ ای سی نے ایک نیا کمپیوٹنگ ایجوکیشن نصاب تیار کیا ہے اور اسے اپنانے کے لئے یونیورسٹیوں کے ساتھ شیئر کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نصاب 80فیصد ہینڈ آن سکلز پر مبنی ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ اس سے گریجویٹس کے روزگار کے لئے ایک نئی ہموار ہو گی۔ چیئرمین ایچ ای سی نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ پاکستانی نوجوان ہواوے امیجن کپ مقابلوں میں بڑی کامیابیاں حاصل کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ملک کے نوجوانوں میں ٹیکنالوجی سمیت تمام شعبوں میں بھرپور صلاحیت موجود ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستانی یونیورسٹی کے گریجویٹس اور ایچ ای سی کے سکالر شپ حاصل کرنے والے گریجویٹس پاکستان کو ٹیکنالوجی کے میدان میں آگے لے جانے میں اپنا قابل تعریف کردار ادا کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تیز رفتار تکنیکی ترقی کی وجہ سے قومی اور بین الاقوامی سطح پر آئی ٹی گریجویٹس کی مانگ میں اضافہ ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایچ ای سی نے یونیورسٹیوں کو جدید ترین آئی ٹی سہولیات فراہم کر کے ان کو اپ گریڈ کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔سیکرٹری وزارت آئی ٹی ضرار ہاشم خان نے سٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت اور غور و خوض کے بعد تیار کئے گئے قومی آئی ٹی روڈ میپ کے بارے میں ایک تفصیلی پریذنٹیشن شیئر کی۔ انہوں نے آئی ٹی انڈسٹری میں اہم چیلنجوں جیسے نظامی اور ساختی مسائل، تعلیمی اور مہارت کی ترقی کے مسائل اور کام کی جگہ اور صنعت کی حرکیات کی نشاندہی کی جو کم برآمدات کا باعث بن رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر ہم ان پر توجہ نہیں دیں گے تو ہم پیچھے رہ جائیں گے۔ انہوں نے سیکٹر کی ترقی کے لئے عملی اقدامات کرنے کے لئے سفارشات بھی پیش کیں جن میں ایک معیاری جانچ کا طریقہ کار، نصاب کے ساتھ مربوط مہارت پر مبنی سرٹیفیکیشن کورسز اور آخری سال کے طلباء کے لئے صنعت کے ساتھ کام کرنا شامل ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ صنعت کی پیداواری صلاحیت اور مسلسل برآمدات میں قابل ذکر اضافہ ان اولین مقاصد میں شامل ہیں جن کی پیروی کی جائے گی۔ کانفرنس میں تین پینل مباحثے شامل تھے۔ پینلسٹس نے موضوعات پر اپنے خیالات کا اظہار کیا اور سفارشات کو حتمی شکل دی۔ پروفیسر ڈاکٹر ارشد سلیم بھٹی نے کانفرنس کا اختتام کرتے ہوئے سفارشات پیش کیں۔ عملی اقدامات کے لئے سفارشات تمام سٹیک ہولڈرز کو بھیجی جائیں گی۔