آئین کا تقاضا ہے جس کی تعداد زیادہ ہے وہ حکومت بنائے، قومی مفاد میں سب کو مل کر آگے بڑھنا ہوگا،شہباز شریف

64
Shahbaz Sharif
Shahbaz Sharif

لاہور۔13فروری (اے پی پی):پاکستان مسلم لیگ(ن)کے صدر و سابق وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ آئین کا تقاضا ہے جس کی تعداد زیادہ ہے وہ حکومت بنائے ، ملکی معیشت کو بہتر کرنے کیلئے اگر ہمیں عالمی مالیاتی ادارے(آئی ایم ایف)کے پاس جانا پڑا تو جائیں گے ، آزاد امیدواروں کو ساتھ ملانا سب کا حق ہوتا ہے،وسیع تر قومی مفاد میں سب کو مل کر آگے بڑھنا ہوگا،جمعیت علمائے اسلام (ف)سمیت دیگر جماعتوں سے رابطے ہور ہے ہیں۔

وہ منگل کے روز پارٹی سیکرٹریٹ ماڈل ٹائون لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔شہباز شریف نے کہاکہ 8 فروری کا مرحلہ طے ہوچکا ہے، عام انتخابات سے پہلے مختلف خدشات پائے جارہے تھے، انتخابات سے پہلے کہا جارہا تھا کہ موسم کی سختی ہے، امن و امان کی صورتحال مخدوش ہے، کہا جارہا تھا انتخابات اس لیے نہیں ہوسکتے کہ دہشت گردی ہے مگر چیف جسٹس قاضی فائز عیسی اور الیکشن کمیشن کے فیصلوں کے بعد خدشات دفن ہوگئے۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن والے دن ہمارے اداروں نے انتہائی اہم کردار ادا کیا ہے، انتخابات میں(ن)لیگ سب سے بڑی جماعت کے طور پر سامنے آئی ہے اور اس وقت قومی اسمبلی میں ہماری 80 نشستیں ہوگئیں ہیں۔ تمام رزلٹ آچکے ہیں اب اگلا مرحلہ شروع ہوا چاہتا ہے۔شہباز شریف نے کہا کہ آزاد امیدوار بڑی تعداد میں جیتے ہیں اور یہ حقیقت ہے جسے جھٹلایا نہیں جاسکتا ہے، آزاد ارکان اکثریت ثابت کردیں ، ہم اپوزیشن میں بیٹھ جائیں گے۔حالیہ الیکشن میں 10،12 فیصد رزلٹس پر ہی اکثریت کا دعوی کیا گیا 10،12 فیصد رزلٹ پراکثریت کے دعوے کرنا غیر منطقی بات تھی، 2018 میں تو کئی گھنٹے بعد رزلٹ آنا شروع ہوئے تھے، جمعرات کی رات 10،12 فیصدنتیجے پریکطرفہ شور مچایا گیا کہ آزاد امیدوار جیت رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن پردھاندلی سمیت طرح طرح کے الزامات لگائے گئے، آج تک نہیں پتہ چل سکا کہ دھاندلی کے الزامات کی حقیقت جاننے کا کیا پیمانہ ہوناچاہیے، اگر دھاندلی ہوئی ہے تو(ن)لیگ کے بڑے رہنما کیسے ہار گئے، دھاندلی کاالزام لگایا جارہا ہے اگر ایسی بات ہوتی تو سعدرفیق ہارتے نہیں، خواجہ سعدرفیق نے کھلے دل سے اپنی شکست کو تسلیم کیا ہے، رانا ثنا اللہ ہمارے سینئر ساتھی ہیں وہ بھی ہار گئے ہیں، ہمارے امیدوار ہارے ہیں اس کے باوجود دھاندلی ہوئی، خیبر پختونخوا میں آزاد امیدوار جیتے ہیں تو اس کا کیا مطلب ہے وہاں بھی دھاندلی ہوئی ہے، یہ لوگ سندھ اور بلوچستان میں کیوں نہ جیت سکے۔

انہوں نے کہا کہ ایک طرف دھاندلی کا شور ہے تو دوسری طرف آزاد امیدوار بڑی تعداد میں جیت رہے ہیں، لیول پلیئنگ فیلڈ، دھاندلی سمیت طرح طرح کے الزامات لگائے گئے، کون سا ایسا الیکشن ہے جس میں دھاندلی کے الزامات نہیں لگے۔انہوں نے کہا کہ 2013 کے انتخابات کے بعد لانگ مارچ ہوئے، پارلیمان پر حملے کی کوشش کی گئی، میں پوچھنا چاہتا ہوں 2013 کے انتخابات کے دوران 35 پنکچرز کا الزام کس نے لگایا، آپ کو 2018 کا منظرنامہ بھی اچھی طرح یاد ہے، 2018 میں رات کو آر ٹی ایس بٹھا دیا گیا تھا۔2018 میں سب نے دیکھا کہ کس طرح آر ٹی ایس کو بٹھا دیا گیا، 2018 میں ہمیں ہٹایا گیا تو ہم نے کسی کو گالی دی نہ تشدد کیا، ہمیں جعلی ہتھکنڈوں کے ذریعے ہروایا گیا،

جنوبی پنجاب میں ہمارے ووٹرز کو دھمکایا گیا۔انہوں نے بتایا کہ ہم نے پارلیمنٹ جاکر کالی پٹیاں باندھ کر احتجاج کیا، کون نہیں جانتا 2018 کے الیکشن کو چرایا گیا تھا، ہم نے تو نہیں کہا کہ خدانخواستہ پارلیمنٹ کو آگ لگادیں گے،ہم نے تو نہیں کہا تھا کہ قوم کو سول نافرمانی کا پیغام دیں گے۔انہوں نے کہا کہ اب قوم کے زخموں پر مرہم رکھنے کا وقت ہے، ہمیں رنجشوں کو محبتوں میں بدلنا ہے، دل کی بات ہی ہے کہ مجھے صرف ملک کی خوشحالی درکار ہے، وسیع تر قومی مفاد میں سب کو مل کر آگے بڑھنا ہوگا۔ ہم نے بطور اپوزیشن 4 سال اس قوم کی خدمت کی، فیٹف کا بل ہم نے منظور کرایا جو قوم کے بہترین مفاد میں تھا، ذاتی پسند ناپسند سے بالاتر ہوکر ہم نے فیصلے کیے، ہم نے چارٹر آف اکنامی کی بات کی جسے حقارت سے ٹھکرایا گیا، ہم نے ریاست کو بچایا اورسیاست کو قربان کیا۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف کے دور میں قوم کو لوڈشیڈنگ سے نجات ملی، نواز شریف نے 2013 کے الیکشن میں کوئی وعدہ نہیں کیا تھا، نواز شریف نے کہا تھا کہ اللہ کو منظور ہوا تو لوڈشیڈنگ ختم کروں گا، نواز دور میں سی پیک آیا، 35ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ہوئی۔ بانی پی ٹی آئی پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب کشمیرکا تنازعہ ہوا، بھارت کا حملہ ہوا تب انہوں نے بیٹھنے سے انکار کردیا، کورونا آیا تو بھی انہوں نے مل بیٹھنے سے انکار کردیا، جب بھارتی جہازوں نے پاکستانی فضا کو عبور کیا اس رات بھی ہماری میٹنگ تھی، اس وقت سب کو بتایا گیا کہ وزیراعظم تشریف لائیں گے، ڈیڑھ گھنٹے تاخیر سے سپہ سالار تشریف لائے مگر وزیراعظم نہیں آئے، 4 سال تک چور دروازے سے وزیراعظم ہائوس داخل ہوتے تھے، بانی پی ٹی آئی چاہتے تھے اپوزیشن سے سامنا نہ ہو اور نہ ہی ہاتھ ملانا پڑے۔

پی ٹی آئی حکومت نے پاکستان کے آئین کو پیروں تلے روندا، آئین کی دھجیاں اڑاتے ہوئے اسمبلی کو توڑا گیا، اگر 4 سال میں کوئی کارکردگی ہوتی تو بھی ہم مان لیتے، دھاندلی یہ ہوئی ہے کہ ایک کروڑ نہیں 1ہزار نوکریاں دی گئی، دھاندلی یہ ہوئی کہ 50 لاکھ گھر نہیں بلکہ 5 ہزار گھر دے دیے گئے، 90 دن چھوڑیں، 2 سال میں بھی کرپشن ختم کر دیتے تو مان لیتا۔

ایک سوال کے جواب میں شہباز شریف نے کہا کہ جمعیت علمائے اسلام (ف)سمیت دیگر جماعتوں سے رابطے ہور ہے ہیں،ملکی معیشت کو بہتر کرنے کیلئے اگر ہمیں عالمی مالیاتی ادارے(آئی ایم ایف) کے پاس جانا پڑا تو جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ آئین کے تحت الیکشن کے 21 ویں دن قومی اسمبلی کا اجلاس بلایا جائے گا۔