اتحادی حکومت کی انتھک کاوشوں سے پاکستان عالمی تنہائی سے نکل آیا ہے، سابق حکومت نے ملک کی خارجہ پالیسی کو بدترین نقصان پہنچایا، دوست ممالک کے ساتھ تعلقات خراب کئے، سیلاب سے 30 ارب ڈالر کا نقصان ہوا،وزیراعظم شہباز شریف کا پریس کانفرنس سے خطاب

156

اسلام آباد۔27ستمبر (اے پی پی): وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ اتحادی حکومت کی انتھک کاوشوں سے پاکستان عالمی تنہائی کے دور سے نکل آیا ہے، بدقسمتی سے سابق حکومت نے ملک کی خارجہ پالیسی کو بدترین نقصان پہنچایا، سابق حکومت نے پاکستان کو تنہائی کا شکار کر دیا تھا، برادر اور دوست ممالک کو ناراض کیا، تحکمانہ انداز اور کسی کا احترام نہ کرنے سے خارجہ پالیسی ناکام ہوئی، پاکستان میں سیلاب سے تقریباً 30 ارب ڈالر کا نقصان ہوا، 1600 افراد جاں بحق ہوئے، فصلیں تباہ ہوئیں، لوگوں کی املاک کا نقصان ہوا، دورہ نیویارک کے دوران میں نے عالمی رہنمائوں سے ملاقاتوں میں پاکستان میں سیلاب کی صورتحال کا ذکر کیا، امریکی صدر نے پاکستان میں سیلاب کی تباہ کاریوں پر پاکستان کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا جس پر ہم ان کے مشکور ہیں، اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں پاکستان میں سیلاب کی تباہ کاریوں، مسئلہ کشمیر و فلسطین اور دنیا میں اسلامو فوبیا کے حوالے سے پاکستان کا موقف پیش کیا، آج کی پریس کانفرنس کا مقصد شنگھائی کانفرنس اور اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اجلاس کے موقع پر عالمی رہنمائوں سے ملاقاتوں پر میڈیا کو اعتماد میں لینا تھا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کے باعث آنے والے سیلاب میں پاکستان کا کوئی کردار نہیں، کاربن کے اخراج میں پاکستان کا حصہ ایک فیصد سے بھی کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ سمر قند کانفرنس میں شریک ملکوں کے سربراہوں سے حوصلہ افزاء ملاقاتیں ہوئیں، سمر قند میں ہونے والی شنگھائی کانفرنس میں حالیہ سیلاب پر شرکاء کو آگاہ کیا، نیویارک میں دنیا کے زعما سے ہماری ملاقاتیں ہوئیں، ایران کے صدر، فرانس کے صدر، بیلجیم کے وزیراعظم، جاپان کے وزیراعظم سمیت دیگر عالمی رہنمائوں سے ملاقات میں سیلاب کی تباہ کاریوں کے حوالے سے تبادلہ خیال ہوا، امریکی صدر نے بھی پاکستان کے ساتھ اظہار ہمدردی کیا جس پر ان کے مشکور ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں پاکستان میں سیلاب کی تباہ کاریوں، مسئلہ کشمیر و فلسطین اور اسلامو فوبیا کے حوالے سے پاکستان کا موقف پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے اسلامو فوبیا کے حوالے سے دنیا میں ایک فتنہ پیدا ہو چکا ہے جس کا تدارک ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے اندر مسلمانوں کے ساتھ ناروا سلوک جاری ہے، ہم نے اس کی بھی بھرپور مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ بھارت میں مسلمانوں پر زندگیاں تنگ ہیں، کشمیریوں پر ظلم و ستم جاری ہے، 5 اگست 2019ء کو بھارت میں آرٹیکل 370 ختم کیا گیا، اس سے زیادہ کیا سفاکی ہو سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان تمام پہلوئوں کے حوالے سے ہم نے پاکستان کا بھرپور موقف پیش کیا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ دورہ نیویارک کے دوران وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری، وفاقی وزیر موسمیاتی تبدیلی شیری رحمان، وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب، وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال، وزیر دفاع خواجہ آصف سمیت سیکریٹری خارجہ نے بھرپور معاونت فراہم کی۔ انہوں نے کہا کہ اتحادی حکومت کی کاوشوں سے پاکستان تنہائی کے دور سے نکل آیا ہے۔ سابق حکومت نے پاکستان کو تنہائی کا شکار کر دیا تھا، پی ٹی آئی نے خارجہ پالیسی کا حلیہ بگاڑا اور بیڑا غرق کیا، برادر اور دوست ممالک کو ناراض کیا۔ انہوں نے کہا کہ مجھے بعض ممالک کے سربراہان نے سابق حکومت کے حوالے سے جو الفاظ کہے ہیں وہ بیان نہیں کئے جا سکتے، سابق دور کے حکمران نے جو رویہ اختیار کر رکھا تھا اس سے پاکستان کو بہت نقصان پہنچا۔ انہوں نے کہا کہ اتحادی حکومت نے مل کر باہمی کوششوں سے پاکستان کو آئسولیش سے نکالا، ہم آگے بڑھ رہے ہیں، دوست ممالک کے ساتھ تعلقات بحال ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اللہ کے فضل و کرم سے ہم ایک نیوکلیئر طاقت ہیں، دشمن ہماری طرف میلی آنکھ سے نہیں دیکھ سکتا لیکن ہماری معاشی صورتحال کا پچھلی حکومت نے حلیہ بگاڑا۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں عزت و وقار، شبانہ روز محنت اور باہمی احترام کے ساتھ زندگی گذارنا ہے۔ ہمیں ہر شعبے میں باہمی احترام اور عزت و وقار کے ساتھ بات کرنی چاہئے۔