واشنگٹن۔20جولائی (اے پی پی):وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی ترقی واصلاحات اورخصوصی اقدامات احسن اقبال نے بدھ کو امریکی خصوصی نمائندہ برائے تجارتی و کاروباری امور دلاور سید سے واشنگٹن میں ملاقات کی ۔انہوں نے دورے کے دوران کانگریس کے اراکین اور سینیٹرز سے بھی علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں کیں ۔
واشنگٹن سے جاری بیان کے مطابق وفاقی وزیر نے کانگریس اراکین رینڈی ویبر، شیلا جیکسن اور لیزا میک لین سے الگ الگ ملاقات کی ۔ انہوں نے اس موقع پرسینیٹر شیروڈ براؤن اور سنیٹر کرس ون ہولن سے بھی ملاقات کی۔ ان ملاقاتوں کے دوران احسن اقبال نے پاک امریکا تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کی اہمیت پر زور دیا، تعلیم، صحت، زراعت، ٹیکنالوجی، آئی ٹی اور ماحولیاتی تبدیلی کے شعبہ جات میں تعاون کو فروغ دینے کے حوالے سے بات چیت کی ۔
امریکی سینیٹرز اور کانگریس اراکین سے بات چیت کے دوران احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان اور امریکا علاقائی اور عالمی امن میں شراکت دار ہیں۔ انہوں نے پاک امریکا تعلقات کے تناظر میں دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی تعلقات، سرمایہ کاری کے فروغ پر خصوصی زور دیا،ماحولیاتی تبدیلی کے حوالے سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ کاربن فٹ پرنٹ میں پاکستان کا حصہ انتہائی کم ہے لیکن پاکستان ماحولیاتی تبدیلی سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ملکوں میں شامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان ماحولیاتی تبدیلی کے چیلنجز پر قابو پانے کے لئے امریکا سے تعاون کا خواہاں ہے۔ یوکرین کی صورتحال کے نتیجے میں گلوبل چین میں خلل سے پیدا ہونے والے مسائل پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں ترقی پذیر ممالک کو بین الاقوامی برادری کی توجہ کی اشد ضرورت ہے تاکہ ان منفی اثرات کو کم کیا جا سکے۔
وزیرِ منصوبہ بندی نے ان ملاقاتوں میں بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر کی صورتحال اور خاص طور پر وہاں کمیونیکیشن پر عائد پابندیوں اور بھارتی افواج کی جانب سے کشمیری عوام کے حقوق کی خلاف ورزیوں کو اجاگر کیا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ امریکا ، بین الاقوامی برادری اور انسانی حقوق کی تنظیمیں اس صورتحال کا نوٹس لیں۔