لاہور۔24اکتوبر (اے پی پی):وزیراعظم کے مشیربرائے امور کشمیر قمرزمان کائرہ نے کہا ہے کہ ہمارے بڑے اچھے ساتھی سینئر صحافی ارشد شریف کینیا میں حادثے میں جاں بحق ہوگئے ہیں، یہ واقعہ انتہائی افسوس ناک ہے ، پی ٹی آئی نے اگر لانگ مارچ کرکے اسلام آباد کا محاصرہ کرنا ہے تو ایسا نہیں کرنے دیا جائے گا،توشہ خانہ کیس پی ٹی آئی کیلئے گلے کی ہڈی بن گیا ہے، عمران خان احتجاج کا آئینی اور قانونی طریقہ اختیار کریں۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو یہاں گورنر ہائوس میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔وزیر اعظم کے مشیر نے کہا کہ حادثاتی طور پر گولی چلنے کی خبروں پر قبل از وقت کچھ بھی کہنا ٹھیک نہیں ہوگا،کینیاکی پولیس اس معاملے کی چھان بین کررہی ہے انکے متعلق رپورٹ آنا ابھی باقی ہے،ارشد شریف کا معاملہ اعلیٰ سطح پر دیکھا جارہاہے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کا توشہ خانہ کیس ایک کھلی کتاب ہے،عمران خان لانگ مارچ ضرور کریں لیکن اسلام آباد کے محاصرے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔قمرزمان کائرہ نے کہا کہ پاکستانی ہائی کمشنر کینیا میں تمام معاملات کو بغور دیکھ رہے ہیں،سیکرٹری داخلہ اور سیکرٹری فارن افیئر ارشد شریف کے گھر فیملی کے پاس گئے ہیں،پاکستانی حکومت کینیا کے حکام سے مل کرمعاملہ کی اعلیٰ سطح پر تحقیقات کرائے گی، اس معاملہ کو ایسے نہیں چھوڑے گی۔
انہوں نے مزید کہاکہ صحافی برادری کے پلیٹ فارمز، پریس کلبز،پی ایف یوجے وانٹرنیشنل فورمز پر بھی اس معاملے کو بھرپور طریقے سے اٹھائیں گے،ایسا نہیں کہ اس معاملے کو دبا دیاجائے گا۔ قمر زمان کائرہ نے کہا کہ کافی عرصہ سے عمران خان لانگ مارچ کی تاریخیں دے رہے ہیں،سوال یہ ہے کہ بتائیں لانگ مارچ اور احتجاج کیوں،لیکن اگر لانگ مارچ کرکے اسلام آباد کا محاصرہ کرنا ہے تو ایسا نہیں ہوسکتا،
ہم انہیں ریاست کے معاملات کو معطل کرنے اور غیر جمہوری وطیرے اختیارکرکے اقتدار حاصل کرنے کے طریقہ کار کو روکیں گے، یہ کوئی دعوی نہیں ہے لیکن ہم اپنی ذمہ داری پوری کرینگے۔انہوں نے کہا کہ عمران خان احتجاج کا آئینی اور قانونی طریقہ اختیار کریں۔
انہوں نے مزید کہا کہ توشہ خانہ کیس پی ٹی آئی کے گلے کی ہڈی بنا ہوا ہے جو سب کیلئے قانون ایک ہونے کا ڈھونگ کرتے تھے اور لوگوں کو چور ڈاکو کہتے انکی زبان نہیں تھکتی تھی،حیرت ہے کہ وہ آج بھی چور چور کہہ رہے ہیں حالانکہ ان کی اپنی چوری پکڑی گئی ہے۔
وزیر اعظم کے مشیر نے کہا کہ توشہ خانہ کیس کھلی مثال ہے ،یہ حکومت کی طرف سے نہیں آیا،یہ تاثردینا کہ سیاستدانوں کو اس طریقے سے سیاست سے آئوٹ کیا جار ہا ہے جو بڑی حیرانگی کی بات ہے ۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں ایک قانون ہے ،الیکشن کمیشن کے اند ر ہرمنتخب نمائند ہ اپنے اثاثے الیکشن کمیشن میں جمع کرواتا ہے اور یہ قانون ہے کہ کوئی ممبر اگر اپنے اثاثے ڈیکلئیر نہیں کرتا تو پھر اس کی ممبر شپ اس وقت تک معطل رہتی ہے جب تک وہ گوشواروں کی تفصیل جمع نہیں کرادیتا۔اگر وہ جھوٹ بولتا ہے،حقائق چھپاتا ہے تو اسے قانون کے مطابق ڈی سیٹ ہونا پڑتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے پہلے ہی کہا تھا کہ توشہ خانہ سے تحائف لینا کوئی جرم نہیں یہ قانون ہے،ماضی کے حکمرانوں نے بھی لئے لیکن عمران خان نے کوئی 58 تحائف لئے، آصف علی زرداری نے جو گاڑیاں لیں اس وقت ان کی متعین قیمت ادا کر کے خریدی تھیں، وہ تحفہ ان کو ملا تھا اور وہ آج بھی ان کے استعمال میں ہے،اسی طرح محمد نوازشریف کے پاس جو گاڑی ہے وہ بھی ان کے ذاتی استعمال میں ہے ۔
انہوں نے انہیں چھپایا نہیں ہے بلکہ ظاہر کیا ہوا ہے ، دوسری جانب عمران خان نے جو تحائف لئے انہیں خفیہ رکھا،عمران خان نے ایک سال نہیں بلکہ دوسرے سال بھی ڈیکلیریشن نہیں کی اور اس پر 120 دن گزر جانے کے بعد ایک صحافی نے توشہ خانہ انچارج سے تفصیلات طلب کیں کہ کس کس نے کونسا تحفہ کتنے میں لیا ہے مگر مذکورہ صحافی کو حقائق بتانے سے انکار کیا گیا۔
قمر زمان کائرہ نے کہا کہ اس باہمت نوجوان صحافی نے معلومات اکھٹی کرنے کیلئے طویل جدوجہد کی مگر اس کو دھمکیاں ملیں اور اس کو حقائق بتانے سے روکا گیا لیکن وہ رکا نہیں اور پھر کئی ماہ کے بعد وہ کمیشن میں گیا مگرکمیشن کی بات نہیں مانی گئی پھر وہ عدالت میں گیا اور اس معاملہ کو تقریبا ڈیڑھ سال لٹکا ئے رکھا گیا جبکہ پی ٹی آئی کی طرف سے صرف یہ کہا جاتا تھا کہ ہم نے نام بتا دیئے ہیں کہ جن ممالک سے تحائف ملے تھے،اس کے بعد عدالتی حکم پر جب ریکارڈ سامنے آیا تو عمران خان نے کس کس کے نام لئے تھے،
انہوں نے تو تحفے بھی ظاہر نہیں کئے۔انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو تو پتہ نہیں تھا لیکن جب انہیں بتایا گیا کہ عمران خان نے تحائف لئے ہوئے ہیں تو اس پر اسمبلی ممبران سپیکر قومی اسمبلی کے پاس گئے جنہوں نے ریفرنس بنا کر بھیجا،اب سوال قوم سے یہ ہے کہ ایک قانون موجود ہے جو ممبر اپنے اثاثے ڈیکلئر نہیں کریگا اس کے اوپر پاپندی لگے گی اور وہ ڈی سیٹ ہوگا۔انہوں نے کہا کہ بیٹے کی کمپنی سے تنخواہ نہ لینے کے ایشو پر سپریم کورٹ نے سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف کو تاحیات نا اہل کردیا تھا۔