اسلام آباد۔24جون (اے پی پی):صدر آزاد کشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے کہا ہے کہ اسرائیل اور ایران کی درمیان جاری جنگ بندی خوش آئند ہے ،اب دونوں فریقین کو صبر و تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے کسی بھی مزید اقدام سے پرہیز کرنا چاہیے۔یہاں جاری بیان کے مطابق انہوں نے کہا کہ یہ جنگ بندی مستقل ہونی چاہیے تاکہ خطے میں مستقل اور پائیدار امن قائم ہو سکے۔ اس جنگ کے اثرات سے مشرق وسطیٰ سمیت پورا جنوبی ایشیا متاثر ہو سکتا تھا اور بے گناہ جانوں کے ضیاع کا خطرہ تھا۔ اگر یہ جنگ ایٹمی جنگ میں تبدیل ہو تی تو یہ پوری دنیا کے لئے ایک مہلک خطرہ بن سکتی تھی اور پوری دنیا کا امن تباہ ہونے کا خدشہ تھا۔
انہوں نے کہا کہ جنگ بندی خطے کے امن کے لئے ایک اہم پیشرفت ہے کیونکہ جنگ کسی بھی مسئلے کا حل نہیں ہے اور تمام معاملات مذاکرات کی میز پر ہی حل ہونے چاہیے۔ ایران اور اسرائیل جنگ بندی کرانے میں دنیا کے بڑے اور طاقتور ممالک کا اہم کردارہے ۔ اس جنگ کی بنیادی وجہ مسئلہ فلسطین ہے جہاں اسرائیلی فوجی کارروائیوں کی وجہ سے ایک بڑا انسانی المیہ کے جنم لینے کا خدشہ ہے۔ لہذا اب یہ مناسب اور صحیح وقت ہے کہ فلسطین کے عوام کو بھی آزادی کی نعمت سے سرفرا ز کیا جائے تاکہ مشرق وسطیٰ میں ایک دیرپا اور پائیدار امن قائم ہو سکے۔
بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے کہا کہ اگر خدانخواستہ ایران اور اسرائیل کے درمیان ایٹمی جنگ ہو جاتی تو اس کے اثرات پوری دنیا میں پھیل جاتے اور دنیا کا امن تباہ ہوجاتا اور دنیا ایک بڑی جنگ کا شکار ہو جاتی۔
بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے کہا کہ ایران اور اسرائیل جنگ کی بنیادی وجہ مسئلہ فلسطین ہے کیونکہ اسرائیل نے فلسطینیوں پر بمباری کر کے بے گناہ اور نہتے فلسطینیوں کو شہید اور ان کی املاک کو نقصان پہنچایا یہاں تک کہ فلسطینیوں کے مہاجرین کیمپس تک کھانے پینے کی اشیاء کی رسائی بھی ممکن نہیں ہونے دی جا رہی ہے ،بالخصوص وہاں پر چھوٹے بچوں، خواتین اور بوڑھوں کو خوراک اور ادوویات کی فراہمی نہ ہونے کی وجہ سے ایک بڑا انسانی المیہ ہونے کا خدشہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی برادر ی کی ذمہ داری ہے کہ وہ فلسطینی عوام کو ان کا حق دلوانے کے لئے اپنا کردار ادا کرے اور آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کو یقینی بنایا جائے تاکہ مشرق وسطیٰ میں ایک دیرپا اور پائیدار امن قائم ہو سکے۔