تہران ۔13جون (اے پی پی):اسرائیل نے جمعے کو علی الصبح ایران پر بڑے حملے میں اس کی جوہری اور فوجی تنصیبات کے ساتھ ساتھ میزائل تیار کرنے والی فیکٹریوں کو نشانہ بنایا جس میں ایران کے متعدد فوجی کمانڈر اور جوہری سائنسدان مارے گئے ،اس کے بعد ایران نے اسرائیل پر جوابی حملہ کیا ہے۔ جوابی حملے میں ایران نے درجنوں ڈرون اور میزائل اسرائیل کی طرف فائر کئے ہیں۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خبر دار کیا ہے کہ اسرائیلی حملے کے نتیجے میں خطہ ایک بڑی اور طویل جنگ کی لپیٹ میں آسکتا ہے ۔اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کہا کہ اسرائیل نے اپنے حملے میں نتانز میں ایران کے جوہری افزودگی کے پروگرام کے مرکز کو نشانہ بنایا ہے ۔
انہوں نے کہا ہے کہ ایران کے خلاف حملے اہداف کے مکمل ہونے تک جاری رہیں گے۔ اسرائیلی ذرائع ابلاغ کے مطابق ایران کی طرف سے گزشتہ چند گھنٹوں کے دوران اسرائیل کی طرف ایک سو سے زیادہ ڈرون اور میزائل فائر کئے گئے ہیں اور اسرائیل کی مسلح افواج ان کو اہداف تک پہنچنے سے پہلے مار گرانے کے لئے کام کر رہی ہیں۔اسرائیلی ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ ایران کے فوجی اور جوہری اہداف پر حملوں میں اسرائیلی فضائیہ کے 200 طیاروں نے حصہ لیا ، حملوں کے بعد ایران کے داراحکومت تہران اور دیگر کئی شہروں میں دھماکوں کی آوازیں سنی گئی ہیں۔ ایران کے سرکاری میڈیا کے مطابق ملک کی مسلح افواج کے چیف آف سٹاف میجر جنرل محمد باقری اسرائیلی حملے میں مارے گئے ہیں وہ ایران کی اعلیٰ ترین فوجی شخصیت تھے، حملے میں پاسدارانِ انقلاب کے کمانڈر انچیف حسین سلامی بھی مارے گئے ۔
ایران کے جوہری سائنسدان اور اٹامک انرجی آف ایران کے سابق سربراہ فردون عباسی اور جوہری سائنسدان اور آزاد یونیورسٹی کے صدر مہدی تہرانچی بھی اسرائیلی حملوں میں مارے گئے ،اس کے علاوہ خاتم الابنیا ہیڈکوارٹرکے کمانڈر میجر جنرل غلام علی راشد بھی مارے گئےہیں۔ سرکاری میڈیا کا کہنا ہے کہ تہران میں رہائشی عمارتوں کو بھی نشانہ بنایا گیا جن میں خواتین اور بچوں سمیت متعدد شہری مارے گئے ۔ دارالحکومت میں کئی مقامات پر رہائشی عمارتوں کو بھی نقصان پہنچا اور عام شہریوں کے مارے جانے اور زخمی ہو نے کی اطلاعات ہیں۔
اسرائیل کے وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اسرائیلی حملے کے جواب میں ایران کی طرف سے اسرائیل اور اس کی شہری آبادی کے خلاف فوری طور پر میزائل اور ڈرون حملے متوقع ہیں۔بیان کے مطابق اسرائیلی وزیر دفاع نے ملک میں ایمرجنسی نافذ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ایران اور اسرائیل دونوں نے اپنی فضائی حدود بند کر دی ہیں۔ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اسرائیل نے ان کے ملک پر حملہ کر کے اپنے مقدر کو تاریک اور تلخ بنادینے پر مہر ثبت کر دی ہے۔
اسرائیلی حملے کے بعد اردن اور عراق نے اپنی فضائی حدود بند کر دی ہیں ۔ سعودی عرب نے ایران پر اسرائیلی حملوں کی مذمت کی ہے۔ ایران کے دارالحکومت تہران کے تجریش ضلع میں واقع ہسپتال میں اسرائیلی حملوں میں زخمی ہونے والے 50 افراد کو طبی امداد دی جا رہی ہے۔ امریکی صدر نے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ ایران پر حملوں میں ملوث نہیں ہیں لیکن اگر ایران نے جوابی کارروائی کی تو ان کا ملک اسرائیل کا دفاع کرے گا۔دریں اثنا اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریش نے خطے کی کشیدگی میں اضافے کی مذمت کی ہے۔