اسلام آباد انتظامیہ کی تنظیم نو، پٹوار خانے ختم ، اعلیٰ معیار کے فوڈ نائٹ بازار بنائیں گے، گاڑیاں ایک دن میں رجسٹر ہوں گی، صحافیوں کیلئے رہائشی منصوبہ بنایا جائے گا، وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد کی چیف کمشنر آفس میں صحافیوں سے گفتگو

76

اسلام آباد۔28دسمبر (اے پی پی):وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ اسلام آباد انتظامیہ کی تنظیم نو، سٹامپ ڈیوٹی کم اور پٹوار خانے ختم کریں گے، اعلیٰ معیار کے فوڈ نائٹ بازار بنائیں گے، تمام گاڑیاں ایک دن میں رجسٹر ہوں گی، ای سٹمپنگ کا آغاز کیا جائےگا، صحافیوں کیلئے رہائشی منصوبہ بنایا جائے گا، لانگ مارچ لونگ مارچ ہوگا، اپوزیشن استعفوں پر غور کرے گی اور سینیٹ الیکشن میں حصہ لے گی، عمران خان ایم آر او نہیں دے گا، جے یو آئی کے اندر بھی لے دے ہورہی ہے، (ن)لیگ ضیاء کا نام کیوں نہیں لیتی جس کے یہ پالشیے اور مالشیے تھے، فوج جمہوریت کے ساتھ ہے، سیاست میں تھی، ہے، نہ آ ئےگی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو چیف کمشنر آفس میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد انتظامیہ کی تنظیم نو کی جائے گی، تمام گاڑیوں کو ایک دن میں ایک ہی جگہ تمام سہولتیں فراہم کرکے رجسٹر کیا جائیگا، ای سٹمپنگ کا آغاز بھی کیا جائیگا، اسلام آباد میں ٹریفک پولیس، نادرا اور آئی سی ٹی کے مختلف اداروں سے متعلقہ تمام خدمات ایک ہی چھت کے نیچے مہیا کی جائیں گی، اسلام آباد میں جدید اور معیاری طرز کے دو نائٹ فوڈ بازار بناۓ جائیں گے جو ساری رات کھلے رہیں گے، اس میں اعلیٰ معیار کی کافی شاپس بھی ہونگی، اسلام آباد میں پٹوار خانے ختم کریں گے، سٹامپ ڈیوٹی دو فیصد سے کم کریں گے، باقی شہروں میں ایک فیصد ہے، آٹھ محکمے ضم کریں گے، اسلام آباد انتظامیہ کی تنظیم نو کی جائیگی۔ سیاسی صورتحال پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مراد علی شاہ کل وزیراعظم بلاول کے نعرے لگارہے تھے، ملک پر رحم کریں، انڈر۔19 نہ کھیلیں، لانگ مارچ اور لونگ مارچ میں فرق ہوتا ہے، مرتضی جاوید عباسی نے استعفوں کے حوالے سے کہ دینا ہے کہ میں نے استعفیٰ نہیں دیا، ہوسکتا ہے وہ امیر مقام کا نام لیں کہ انہوں نے ان کا استعفی بھیج دیا۔ شیخ رشید احمد نے کہا کہ اپوزیشن سینیٹ الیکشن میں حصہ لے گی اور استعفوں کے معاملے پر دوبارہ غور کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن ارکان کے ایک ہی جگہ بیٹھ کر ٹائپ شدہ استعفے جمع کرانا غیر قانونی ہے، استعفے ہاتھ سے لکھے ہونے چاہئیں، جب لونگ مارچ کا وقت آئے گا تو فیصلہ کریں گے کہ اس سے کیسے نمٹنا ہے، آصف علی زرداری نے جیلوں کا زیادہ وقت ہسپتالوں میں گزارا ہے، انہیں پتہ ہے کہ جیل سے بچنے کیلئے کیا کیا طریقے استعمال کئے جاتے ہیں، انہوں نے کریمنالوجی میں پی ایچ ڈی کر رکھی ہے اور جانتے ہیں کہ جیل سے کس طرح جان چھڑا کر رکھنی ہے، اپوزیشن کی لڑائی عمران خان کی بجائے نیب کے ساتھ ہے، اگر نیب میں ان کے کیس ختم ہو جائیں اور ان کے پاپڑ اور دہی بھلے والوں کے نام پر اکائونٹس بھول جائیں تو انہیں کوئی مسئلہ نہیں، میں عمران خان کا وزیر ہوں اور جس طرح وہ احکامات دیں گے ان پر چلوں گا اور اس کے مطابق ہی ان کا استقبال کرنے کا سوچوں گا۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں ناکے ہم نے پہلے ہی ختم کر دیئے ہیں، ان کی جگہ موٹر سائیکل اور گاڑیوں پر پولیس گشت کرے گی۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں 450 مدارس ہیں ایک آدھ کے سوا سارے پرامن ہیں، جے یو آئی (ف) کے اندر بھی بڑی لے دے ہو رہی ہے۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ سارے پاکستان کے صحافیوں کیلئے رہائشی منصوبہ بنانے کی ہدایت کی ہے، پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا سے وابستہ تمام صحافیوں اور کیمرہ مینوں کو ان کی اپنی منتخب باڈی کے ذریعے پلاٹ دیئے جائیں گے، یہ منصوبہ مفت نہیں ہو گا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) جنرل ضیا کا نام کیوں نہیں لیتی جس کے انہوں نے جوتے صاف کئے اور یہ اس کے مالشیے اور پالشیے تھے، یہ گیٹ نمبر 4 کی پیداوار ہیں، فوج سیاست میں تھی، ہے ، نہ آئے گی، فوج جمہوریت کے ساتھ تھی، ہے اور رہے گی، عوام کو معلوم ہے کہ کورونا وائرس پھیل رہا ہے، اب اس کی نئی قسم بھی سامنے آ رہی ہے، عوام کو صورتحال کا ادراک ہے وہ ان کیلئے کبھی باہر نہیں نکلیں گے، دو سال تک انہوں نے خاموشی اختیار کئے رکھی، ان کا خیال تھا کہ بیچ میں سے کوئی چیز نکلے گی، جب کچھ نہیں نکلا تو یہ بھائی بن گئے، انہوں نے قوم کے 20 سال ایک دوسرے کے خلاف لڑنے میں ضائع کئے، عمران خان ان کو این آر او نہیں دے گا، نیب کا ادارہ ختم نہیں ہو گا اورا ن کے ساتھ آئین و قانون کے مطابق سلوک ہو گا