اسلام آباد۔29ستمبر (اے پی پی):اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایون فیلڈ ریفرنس میں پاکستان مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز کو بری کر دیا۔جمعرات کے روز مریم نواز کی جانب سے ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا کے خلاف درخواست پر سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل دو رکنی بینچ نے کی۔دوران سماعت نیب پراسیکیوٹر سردار مظفر عباسی نے کہا کہ میں نے پہلے بتایا کہ نیلسن اور نیسکول کمپنیاں کب بنیں، پھر بتایا کہ ان کمپنیوں نے یہ پراپرٹیز کب خریدیں، انہوں نے انکار کیا کہ یہ پراپرٹیز 1993 سے ان کے پاس ہیں۔
جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ کمپنیز نے اس عرصے میں ضرور پراپرٹیز خریدیں، مگر وہ کہتے ہیں کہ 2006 میں قطری فیملی سے سیٹلمنٹ کے بعد ان کے پاس آئیں۔جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ اس سارے کیس میں ان تمام ملزمان کو تو کچھ کہنا ہی نہیں چاہیے تھا، یہ کیس تو آپ نے ثابت کرنا تھا۔جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ آپ کا کیس شاید ٹھیک ہو مگر آپ اس کو ثابت کرنے میں ناکام رہے ہیں، ہم صرف پبلک نالج یا کسی کی سنی سنائی بات پر فیصلہ نہیں سنا سکتے، مریم نواز پبلک آفس ہولڈر نہیں تھیں اس لیے ان پر اثاثوں کا کیس نہیں بنتا۔
عدالت نے مریم نواز کے وکیل امجد پرویز ایڈوکیٹ اور نیب پراسیکیوٹر کے دلائل سننے کے بعد کیس کا مختصر فیصلہ سناتے ہوئے مریم نواز کی 7 سال کی سزا کالعدم قرار دیتے ہوئے انہیں بری کر دیا۔ یادرہے کہ احتساب عدالت نے ایون فیلڈ ریفرنس میں مریم نواز کو 7 سال اور ان کے شوہر کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو ایک سال قید کی سزا سنائی تھی، مریم نواز کو جرم میں معاونت کے الزام میں سزا سنائی گئی تھی۔