اسلام آباد۔17فروری (اے پی پی):اسلام آباد ہائیکورٹ نے وزارت اطلاعات و نشریات کو میڈیاانڈسٹری کے اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت کرنے کی ہدایت کی ہے ۔جمعہ کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے وزارت اطلاعات و نشریات کو پیمرا قانون میں مجوزہ ترامیم کی کاپی جواب دہندگان کےساتھ شیئر کرنے کی ہدایت کی، جس کا مقصد الیکٹرانک میڈیا کے صحافیوں کو درپیش مسائل کو حل کرنے کے لیے قانونی فورم فراہم کرنا ہے۔دوران سماعت عدالت کو بتایا گیا کہ مالیاتی/بجٹ کی رکاوٹوں کی وجہ سے صوبائی دفاتر میں آئی ٹی این ای ٹربیونلز ابھی تک قائم نہیں ہو سکے ہیں اس پر چیف جسٹس نے سیکرٹری اطلاعات کو ہدایت کی کہ بجٹ سپورٹ فراہم کرنے کے لیے یہ معاملہ وزارت خزانہ کے ساتھ اٹھایا جائے۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے انٹرنیشنل فیڈریشن آف جرنلسٹس (آئی ایف جے)، پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے) اور اسلام آباد ہائی کورٹ جرنلسٹس ایسوسی ایشن (آئی ایچ سی جے اے) کی جانب سے صحافیوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے اقدامات کے لیے دائر کیے گئے ایک جیسے مقدمات کی سماعت کی۔دوران سماعت سیکرٹری اطلاعات و نشریات شاہیرہ شاہد، سیکرٹری قانون و انصاف راجہ نعیم اکبر، ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور دوگل، درخواست گزاروں کے وکلاء اور صحافیوں کی تنظیموں کے نمائندے عدالت میں پیش ہوئے۔سماعت کے دوران وزارت اطلاعات و نشریات کے حکام نے عدالت کو بتایا کہ صحافیوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے پیمرا قانون میں ترمیم کی تجویز دی گئی ہے۔
اس موقع پر، عدالت نے وزارت کو ہدایت کی کہ مجوزہ ترامیم کی کاپی فریقین کے ساتھ شیئر کی جائے۔چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے کہ میڈیا ورکرز کے حقوق کی اہمیت کو دیکھتے ہوئے قانون سازی کے عمل کو تیز کرنا مناسب ہوگا کیونکہ یہ معاملہ کچھ عرصے سے زیر التوا ہے۔سماعت کے دوران پاکستان براڈ کاسٹرز ایسوسی ایشن (پی بی اے) نے بھی اپنے وکیل فیصل صدیقی ایڈووکیٹ کے ذریعے اس کیس میں فریق بننے کی درخواست جمع کرائی۔
چیف جسٹس نے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جب معاملہ قانون سازی کے عمل میں لایا جا رہا ہے تو پی بی اے رکاوٹ کیوں پیدا کرنا چاہتا ہے؟پی بی اے کے وکیل نے جواب دیا کہ وہ ورکنگ صحافیوں کے استحصال سے انکار نہیں کرتے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان کا مؤکل مجوزہ قانون سازی سے متاثر ہونے والا ایک اہم فریق ہے اور اس لیے ضروری ہے کہ پی بی اے اس کیس کا حصہ ہو۔ تاہم، انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ الیکٹرانک میڈیا کے کارکنوں کے تحفظ کو مناسب قانون سازی کے ذریعے حل کرنے کی ضرورت ہے۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے آخر میں ریمارکس دیئے کہ قانون سازی سے قبل میڈیا انڈسٹری کے تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت ضروری ہے کیونکہ یہ کیس 2021 سے عدالت میں زیر التوا ہے۔عدالت نے پی بی اے کو اس کیس میں فریق بننے کی اجازت دیتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 3 مارچ تک ملتوی کر دی ۔