سیدو شریف ۔16مارچ (اے پی پی):وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ دہشت گردی کو اسلام سے جوڑنے اور نبی کریم ۖ ﷺکی شان میں گستاخی کے خلاف دنیا کے ہر فورم پر مؤثر انداز میں آواز بلند کی جس کے نتیجہ میں اقوام متحدہ میں ہر سال 15 مارچ کو اسلامو فوبیا کے تدارک کا عالمی دن منانے کی قرارداد منظور کر لی گئی ہے، آنے والے دن پاکستان کی تاریخ کے فیصلہ کن دن ہیں جس میں ملک کی تقدیر کا فیصلہ ہو گا، 27 مارچ کو قوم گھروں سے نکلے ، اسلام آباد پہنچے اور دنیا کو بتائے کہ ہم سچائی اور حق کے ساتھ ہیں جبکہ چوروں، لٹیروں، ڈاکوئوں اور منافقوں کے خلاف کھڑے ہیں ۔
عمران خان امریکی صدر سمیت عالمی حکمرانوں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرتا ہے، الیکشن کمیشن بتائے کہ کیا پیسوں کے بل بوتے پر اراکین اسمبلی کے ضمیر خریدنے کی قانون اجازت دیتا ہے؟ تین کے ٹولے کو ڈر ہے کہ اگر عمران خان مزید اقتدار میں رہا تو ان کا مقدر جیل ہو گا لیکن میں ایک گیند سے تین وکٹیں اڑائوں گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو گراسی گرائونڈ سیدو شریف سوات میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید نے بھی خطاب کیا۔ وزیراعظم جب جلسہ گاہ پہنچے تو پرجوش نعروں سے ان کا پرتپاک استقبال کیا گیا۔
وزیراعظم نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ شاندار استقبال پر سوات کے پر جوش ٹائیگرز کا شکریہ ادا کرتے ہیں، سوات کے عوام بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلہ میں بلے کے نشان کے حامل امیدوار کو ووٹ دیں جو پی ٹی آئی کے ورکر آزاد امیدوار کے طور پر الیکشن لڑ رہے ہیں، وہ بیٹھ جائیں، ہم نے یہ انتخاب جیتنا ہے۔
وزیراعظم نے اقوام متحدہ سے اسلامو فوبیا کے تدارک کیلئے 15 مارچ کو عالمی دن منائے جانے کی پاکستان کی پیش کی گئی قرارداد کی منظوری پر اپنی ٹیم، وزیر خارجہ اور اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم کی کوششوں پر انھیں مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہم تین سال سے کوشاں تھے کہ اسلامو فوبیا کے خلاف اقوام متحدہ میں قرارداد پاس کرائیں، نائن الیون کے بعد مغرب میں مسلمانوں کے خلاف نفرت کی لہر چلی، اس کی ایک وجہ دہشت گردی اور اسلام کو جوڑنا تھا، اسلام اور دہشت گردی کا آپس میں کوئی تعلق نہیں، دہشت گردی کا کوئی مذہب نہیں، دوسری چیز نبی کریم ۖ ﷺکی شان میں گستاخی تھی، اس کے خلاف آواز اٹھانے پر مغرب ہمیں تنگ نظر اور اظہار رائے کی آزادی کے خلاف سمجھتا تھا۔
وزیراعظم نے کہا کہ میں نے مسلمان ملکوں سے کہا کہ اس کے خلاف ہر فورم پر آواز اٹھانی چاہئے، میں نے اقوام متحدہ میں اس پر بات کی، نبی کریم ۖ کی شان میں گستاخی پر نوجوان مظاہرے اور توڑ پھوڑ کرتے تھے تو اس کا اثر نہیں ہوتا تھا، میں نے تب کہا کہ میں یہ کیس لڑوں گا اور اﷲ کے فضل سے منگل کو 47 اسلامی ممالک کی جانب سے پاکستان نے اقوام متحدہ میں یہ قرارداد پیش کی، کل سے مسلمان ملکوں سے اسلامو فوبیا کے خلاف اس قرارداد کی منظوری پر مبارکباد کے پیغامات موصول ہو رہے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ اسلامو فوبیا سے سب سے زیادہ مغرب میں رہنے والے مسلمان متاثر ہیں ، وہاں باحجاب مسلمان خواتین اور داڑھی والوں کو بعض اوقات راستے میں روک کر گالیاں دی جاتی ہیں، اس قرارداد سے سب سے زیادہ خوشی ان کو ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ بھارت میں کرناٹک کی عدالت نے حجاب کے خلاف فیصلہ دیا، یہ اسلامو فوبیا ہے، وہاں کی تنگ نظر متعصب اسلام مخالف اور مسلمان دشمن آر ایس ایس کی حکومت ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہماری کوششوں کی وجہ سے اقوام متحدہ میں یہ قرارداد منظور ہوئی، فضل الرحمن بتائیں کہ 30 سال سے وہ مذہب کے نام پر سیاست کر رہے ہیں، کیا انہوں نے کسی مغربی رہنما سے اس پر بات کی؟ وہ مدارس کے بچوں کو عمران خان کے خلاف اسے یہودی ایجنٹ کہہ کر مظاہروں میں لاتے ہیں، جسے’’ یہودی لابی‘‘ قرار دیتے ہیں اس شخص نے وہ کام کر دکھایا جو یہ 30 سال میں نہیں کر سکے۔
وزیراعظم نے کہا کہ 1973ء میں قادیانیوں کو اقلیت قرار دینے کے بعد یہ سب سے بڑا کام ہوا ہے، گذشتہ 30 سالوں میں جنہوں نے تین، تین باریاں لیں وہ بتائیں کہ کیا انہوں نے کبھی اس معاملہ پر اقوام متحدہ میں بات کی، وہ ایسی بات نہیں کر سکتے تھے کیونکہ غلام لوگوں کا کوئی عقیدہ نہیں ہوتا۔
وزیراعظم نے کہا کہ کلمہ انسان کو آزادی دیتا ہے، وہ کسی کے سامنے نہ جھکنے کا عہد کرکے آزاد ہو جاتا ہے، تحریک انصاف کے قیام کا مقصد ہی یہی تھا، عمران خان امریکی صدر سمیت عالمی حکمرانوں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرتا ہے، عمران خان نے اگر چوری کے اربوں روپے باہر منتقل کئے ہوتے، اس کی باہر جائیدادیں ہوتیں، اس کی اولاد باہر بڑے بڑے محلات میں رہ رہی ہوتی تو وہ بھی امریکی صدر کے سامنے پرچیاں لے کر بیٹھا ہوتا، ماضی کے ان حکمرانوں نے اپنی حرکتوں کی وجہ سے دنیا میں پاکستانیوں کو رسواکیا، پاکستانی عظیم قوم ہیں لیکن اگر ان پر بدعنوان اور بزدل حکمران بیٹھے ہوں تو وہ قوم کا قرض چار گنا بڑھا کر اور ملک کو مقروض بنا چھوڑتے ہیں، ان حکمرانوں نے ان حالات میں بیرون ملک کے 20، 20 دورے کئے، ملکی مفادات کو اپنی ذات کیلئے قربان کیا۔
وزیراعظم نے سوات کے لوگوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس ملک کی بقاء اور اپنے بچوں کے مستقبل کیلئے سمجھ جائیں کہ یہ تین بدعنوانوں کا ٹولہ ہے جس کا میں شکار کرکے دکھائوں گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہارس ٹریڈنگ اور ضمیر خریدنے کیلئے پیسوں کی بوریاں لے کر بیٹھے ہیں، جس طرح ماضی میں نواز شریف نے چھانگا مانگا میں ضمیروں کے سودے لگائے، سندھ ہائوس میں سکیورٹی گارڈ بھی سندھ سے لائے گئے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ ان کرپٹ عناصر کو یہ ڈر ہے کہ ان کے خلاف کرپشن کے کیسز تیار ہیں، اگر عمران خان وزیراعظم رہا تو انہوں نے جیل جانا ہے، اسی لئے اس کرپٹ ٹولے نے یہ فیصلہ کیا کہ اگر عدم اعتماد کی تحریک کامیاب ہوتی ہے تو سب سے پہلے نیب کو ختم کریں گے۔
وزیراعظم نے کہا کہ آنے والے دن پاکستان کی تاریخ کے فیصلہ کن دن ہیں، اس میں فیصلہ ہو گا کہ کیسا پاکستان بنے گا، یہ عناصر ملک کی ترقی سے خوفزدہ ہیں، میں چیلنج کرتا ہوں کہ گذشتہ حکومتوں کا ہماری حکومت کی کارکردگی سے کسی شعبہ میں موازنہ کیا جائے، ہم ان سے آگے ہوں گے، ہم نے دیوالیہ ملک ملنے اور کورونا کی وباء کے باوجود اپنے فیصلوں سے لوگوں کو کورونا سے محفوظ رکھا اور معیشت کو بچایا، دنیا ہمارے اقدامات کی معترف ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہمارے دور میں ریکارڈ برآمدات، ریکارڈ ٹیکس وصولیاں ہوئیں جس کی وجہ سے پٹرول اور ڈیزل میں 10 روپے فی لٹر کا ریلیف دیا، بجلی کی فی یونٹ قیمت میں 5 روپے کا ریلیف دیا، ہماری ٹیکسٹائل مصنوعات کی برآمدات ریکارڈ سطح پر ہیں، زرعی شعبہ میں کاشتکاروں کو 1100 ارب روپے اضافی ملے، ملک میں چار فصلوں کی ریکارڈ پیداوار ہوئی، آئی ٹی کی برآمدات ریکارڈ سطح پر ہیں، ہم نے ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کیلئے خیبرپختونخوا میں بلین ٹری منصوبہ مکمل کیا جبکہ اب 10 بلین ٹری منصوبہ پر عمل پیرا ہیں، ہم نے 50 سال بعد 10 ڈیم بنانے کا منصوبہ شروع کیا، اس سے آبی ذخیرہ دگنا اور زرعی انقلاب اور خوشحالی آئے گی۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہماری بدقسمتی ہے کہ تین دفعہ ملک کے وزیراعظم رہنے والے کے بچے، جو بیرون ملک مقیم ہیں، وہ یہ کہتے ہیں کہ ہم پاکستانی شہری نہیں ہیں، اس کی بیٹی کے نام پر لندن میں چار مہنگے تین گھر ہیں جس کی وہ ایک رسید بھی نہیں دے سکے، شہباز شریف کے چپڑاسی کے اکائونٹ میں 1600 ارب روپے نکلے، اس کو ڈر لگا ہے کہ یہ جیل میں جائے گا اسی لئے سارے مجرم اکٹھے ہو کر ضمیر خرید رہے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ الیکشن کمیشن سے سوال ہے کہ وہ بتائے کہ کیا ہارس ٹریڈنگ کی آئین اجازت دیتا ہے؟ دنیا کی کوئی جمہوریت اس کی اجازت دیتی ہے؟َ۔ انہوں نے شرکاء سے کہا کہ وہ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے حکم کی پیروی کریں، جہاں چوری کے پیسے سے ضمیر خریدے جا رہے ہیں تو اس کے خلاف اٹھ کھڑے ہونا فرض ہے، 27 مارچ کو قوم باہر نکلے ، اسلام آباد پہنچے اور دنیا کو بتائے کہ ہم سچائی اور حق کے ساتھ ہیں جبکہ چوروں، لٹیروں، ڈاکوئوں اور منافقوں کے خلاف کھڑے ہیں۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=300038