اسٹیٹ بینک کا ”ڈجیٹل بینکوں کا وعدہ”پر بین الاقوامی سامعین کے لیے ویب نار

64
State Bank
State Bank

کراچی۔5مارچ (اے پی پی):بینک دولت پاکستان نے ملکی اور بین الاقوامی اسٹیک ہولڈرز بشمول بینکوں، فِن ٹیک اداروں، وینچر کپیٹل فرموں، ڈجیٹل بینکوں اور دنیا بھر سے کاروباری برادری کے نمائندوں کے لیے ڈجیٹل بینکوں کا وعدہ پر ایک مکالماتی مباحثے کی میزبانی کی۔

ہفتہ کو جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق ویب نار کا مقصد اسٹیٹ بینک کے ”ڈجیٹل بینکوں کے لیے لائسنسنگ اور ضوابطی فریم ورک”پر معلومات فراہم کرنا اور ڈجیٹل بینکوں کے وعدے پر بات چیت کرنا تھا۔ویب نار کا مقصد اسٹیٹ بینک کے اقدام کے وسیع خدوخال اور دیگر بین الاقوامی فریقوں کے تجربات کا باہم تبادلہ کرنا تھا۔

ویب نار کا آغاز اسٹیٹ بینک کے گورنر ڈاکٹر رضا باقر کے کلیدی خطاب سے ہوا جس کے بعد ڈجیٹل بینکاری اور فِن ٹیک کے شعبوں میں بین الاقوامی ماہرین کے ساتھ ایک مکالماتی پینل مباحثہ ہوا ۔

اپنے کلیدی خطاب میں گورنر ڈاکٹر رضا باقر نے کہا کہ اہم ڈجیٹل ذرائع اور ڈجیٹل معیشت کے لیے بنیادی اجزا کے حصول کے بعد پاکستان اب بڑے ڈجیٹل انقلاب کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ جیسا کہ ایک حالیہ مضمون میں کہا گیا، ڈجیٹل بینکوں کے لیے اسٹیٹ بینک کے فریم ورک کے پس پشت کلیدی مقصد ملک میں مالی شمولیت اور جدت طرازی کو فروغ دینا اور ایک ایسا ایکوسسٹم فراہم کرنا ہے جس میں صارف اور صارف کی سہولت کو ترجیح حاصل ہو۔

انہوں نے موجودہ بینکاری ماحول میں چیلنجوں اور کوتاہیوں کو اجاگر کیا اور کہا کہ اسٹیٹ بینک نے قانونی اور ضوابطی ماحول اور بنیادی انفراسٹرکچر فراہم کر کے ڈجیٹل مالی خدمات کی فراہمی کے لیے ٹھوس بنیادیں فراہم کر دی ہیں۔

ڈاکٹر باقر نے مالی خدمات میں اختراع کو فروغ دینے کے لیے حال ہی میں اسٹیٹ بینک کے متعدد اقدامات کے بارے میں بتایا جن میں نان بینک اداروں اور فِن ٹیک اداروں کے داخلے کی رکاوٹیں دور کرنا، افراد کے لیے ڈجیٹل اکائونٹ کھولنے میں آسانی، صارفین کو ڈجیٹل آن بورڈنگ میں سہولت دینے کی خاطر ان ایپ بایومیٹرک توثیق اور پاکستان کا فوری ادائیگی کا نظام راست شامل ہیں۔

ڈاکٹر باقر نے اس بات پر بھی زور دیا کہ اپنے صارف کو جانئیے(کے وائی سی)فریم ورک پر متعلقہ فریقوں سے اہم اقدامات پر بات چیت جاری ہے جس سے مالی ادارے صارف کی رضامندی کے ساتھ کے وائی سی کی معلومات شیئر کرسکیں گے اور صارف کے ڈجیٹل سفر اور اوپن بینکاری میں بہتری آئے گی۔

تقریب کے دوران رائن گروپ کی شریک بانی تانیہ ادریس کی میزبانی میں پینل گفتگو بھی ہوئی، جس میں سنگاپور مانیٹری اتھارٹی کے چیف فِن ٹیک آفیسر Sopnendu Mohanty ،ون (ONE)کے نومنتخب چیف ایگزیکٹو آفیسر عمر اسماعیل اور کلینر پرکنز کے انتظامی رکن اور عمومی شراکت دار مامون حامد شامل تھے۔

پینل کے شرکا نے ڈجیٹل بینکوں کے باعث بین الاقوامی فریقوں بشمول فِن ٹیک اداروں، اسٹارٹ اپ اداروں اور وینچر کیپٹلسٹ اداروں وغیرہ کے لیے پیدا ہونے والے حقیقی امکانات اور مواقع کی نشاندہی کی اور ضوابطی دشواریوں کے مختلف پہلوں پر گفتگو کی۔

موضوع کے ماہرین نے اس بات کو اجاگر کیا کہ مالی شعبے کی اختراع میں ضابطہ کار ادارے (ریگولیٹر)اور دیگر متعلقہ فریقوں کی مشترکہ کوششوں کا کردار ہوتا ہے۔ انہوں نے ڈجیٹل بینکوں کے لیے اسٹیٹ بینک کے لائسنسنگ اور ضوابطی فریم ورک میں لچک کو سراہاجو مختلف طرح کے سرمایہ کاروں کو آزادانہ سرگرمی ، یا شراکت کی بھی گنجائش فراہم کرتا ہے۔

پینل ارکان نے رائے دی کہ اس شعبے میں آنے والے ادارے پاکستان کی طرف سے پیش کیے جانے والے مواقع سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں اور بامقصد مالی شمولیت میں نمایاں اور ٹھوس اضافہ کر سکتے ہیں۔

پینل نے اعتماد ظاہر کیاکہ ڈجیٹل بینک مالی ایکوسسٹم کا لازمی جز بن جائیں گے اور عوام کو مختلف اقسام کی مالی خدمات تک رسائی فراہم کرنے میں کردار ادا کریں گے، اور مالی شمولیت کے وسیع تر مقصد کو آگے بڑھائیں گے۔