افغانستان میں 80لاکھ افراد کو غذائی قلت کا خطرہ ، غذائیت کی شدید کمی کا شکار پانچ سال سے کم عمر کے لاکھو ں بچے موت کے منہ میں جا سکتے ہیں ، برطانوی امددای تنظیموں کی امداد کی اپیل

88

لندن۔15دسمبر (اے پی پی):برطانیہ کی فلاحی تنظیموں کے امبریلا گروپ ڈیزاسٹر ایمرجنسی کمیٹی (ڈی ای سی)نےافغانستان کے لیے موسم سرما میں امداد کی اپیل کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ افغانستان میں کورونا وائرس کی وبا، اقتصادی صورتحال ،تنازع اور خشک سالی نے افغانستان کو ایک ایسی تشویش ناک صورتحال تک پہنچا دیا ہے جہاں 80لاکھ افراد کو غذائی قلت کا خطرہ ہے جبکہ 22لاکھ افراد جو آبادی کا نصف سے زیادہ ہیں کے پاس اس وقت خاطر خوا ہ کھانے پینے کی اشیا موجود نہیں ہیں جبکہ5سال سے کم عمر کے 30لاکھ بچے غذائیت کی شدید کمی کا شکار ہو سکتے ہیں جبکہ لاکھوں بچے موسم سرما میں موت کے منہ میں جا سکتے ہیں ۔

برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق آکسفیم ، کرسچن ایڈ۔ اسلامک ریلیف اور برٹش ریڈ کراس سمیت برطانیہ کی 15 امدادی تنظیموں نے افغانستان کے لیے موسم سرما امداد کی اپیل کریں گے ۔ ڈیزاسٹر ایمرجنسی کمیٹی (ڈی ای سی) کے چیف ایگزیکٹو صالح سعید نے کہا کہ افغانستان کی صورتحال پہلے ہی خوفناک ہے اور ہم اس سے آنکھیں نہیں بند کر سکتے اور نہ ہی اس صورتحال کو خاموشی سے دیکھ سکتے ہیں ۔

برطانوی حکومت افغانستان کے لیے امداد ڈبل کر کے 10 ملین پائونڈ کرے گی۔ ڈی ای سی نے کہا کہ اس امداد سے افغان بچوں کو ہنگامی بنیادوں پر پینے کا صاف پانی، خوراک اور گرم کپڑے فراہم کرنے میں مدد ملے گی جبکہ اس امداد سے صحت کی دیکھ بھال کی سہولیات اور خواتین اور لڑکیوں کو تحفظ فراہم کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ امریکا اور دیگر ممالک نے افغانستان کے 10 بلین ڈالر کے اثاثے منجمد کر رکھے ہیں جبکہ ورلڈ بینک اور عالمی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف) نے بھی افغانستان کی فنڈز تک رسائی روک دی ہے۔ یہ اپیل بی بی سی، آئی ٹی وی، چینل فور، چینل فائیو، سکائی نیوز کے ساتھ ساتھ بی بی سی ریڈیو سے بھی نشر کی گی۔