اسلام آباد۔10ستمبر (اے پی پی):سپیکر قومی اسمبلی نے کہاہے کہ افغانستان ایک عبوری دور سے گزر رہا ہے، اس عرصہ میں پاکستان افغان عوام کے دکھوں کو مداوے کے لیے اپنی اخلاقی اور معاشی مدد جاری رکھے گا،افغانستان میں خوراک کی قلت اور کوویڈ 19 وبائی مرض سے نمٹنے کے لیے عالمی برادری کی جانب سے انسانی امداد کی فوری ضرورت ہے۔
قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کے مطابق یہ بات سپیکر قومی اسمبلی نےجمعہ کو افغانستان کے ساتھ تجارت اور عوامی رابطوں کو فروغ دینے کے حوالے سے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی ۔انہوں نے کہاکہ پارلیمنٹ نے اپنے پارلیمانی فرینڈشپ گروپ کے ذریعے افغانستان کے ساتھ امن ، علاقائی رابطہ اور عوامی تعلقات کو فروغ دینے کے لیے اپنا کردار ادا کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ تجارت اور سرمایہ کاری کو فروغ دے کر معاشی انضمام کے ذریعے اپنی کوششیں جاری رکھے گی۔ انہوں نے افغانستان میں خوراک کی قلت اور کوویڈ 19 وبائی مرض سے نمٹنے کے لیے عالمی برادری کی جانب سے انسانی امداد کی فوری ضرورت پر زور دیا۔
انہوں نے ملک میں معاشی استحکام لانے کے لیے بین الاقوامی برادری کے کردار کی اہمیت پر بھی زور دیا۔ اجلاس کے شرکاء کے مابین اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ افغانستان کو پاکستان اور بین اقوامی برادری کی ریاست کے ادارہ جاتی انفراسٹرکچر کی تعمیر میں مدد ضروری ہے تاکہ ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکے اور ملک میں استحکام اور امن لانے کے لیے زیادہ موثر انداز میں کام کیا جا سکے، افغانستان میں امن اور استحکام یقینی طور پر پاکستان اور خطے پر مثبت اثرات مرتب کرے گا۔
سپیکر قومی اسمبلی نے متعلقہ وزارتوں کو ہدایت کی کہ وہ نہ صرف تجارت اور سرمایہ کاری میں حائل مسائل کے خاتمے کے لیے اقدامات اٹھائیں بلکہ مسائل کے فوراً حل اور اب تک حاصل کردہ فوائد کو پائیدار بنانے کے لیے کام کریں۔
انہوں نے مزید کہا کہ افغانستان ان کے دل کے بہت قریب ہے اور وہ تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر دونوں ممالک کے مابین تجارت اور عوامی روابط کے فروع کے لیے کام کرتے رہیں گے۔
اجلاس میں وفاقی وزیر فخر امام ، وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے اسٹیبلشمنٹ ارباب شہزاد، افغانستان کے لیے وزیر اعظم کے خصوصی نمائندہ صادق خان، یعقوب شیخ اور وزارت تجارت، خزانہ، داخلہ اور امور خارجہ کے اعلیٰ حکام شریک تھے۔