اقبال گیلری کا قیام شاعر مشرق سے ہماری محبت کا منہ بولتا ثبوت ہے، ڈاکٹر ناصر محمود

112
اوپن یونیورسٹی نے ملک بھر میں’’سوئفٹ سینٹرز‘‘ بند کر دئیے ہیں، یونیورسٹی

اسلام آباد۔8نومبر (اے پی پی):علامہ اقبال ا وپن یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ناصر محمود نے کہا ہے کہ یونیورسٹی کے ہمارے عظیم محسن، ہمارے قومی شاعر، علم و دانش کے کوہ ہمالیہ شاعر مشرق ڈاکٹر علامہ محمد اقبال کے نام سے منسوب ہونے پر ہمیں فخر ہے۔اے پی پی سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹر ناصر محمود نے کہا کہ اقبال اور فکر اقبال کے موضوعات و مطالعات نوجوان نسل کے لئے بہت اہم ہیں، اس مقصد کے لئے ہم نے یونیورسٹی میں ‘اقبال گیلری’ قائم کی ہوئی ہے جس نے اقبالیات کا دامن مالا مال کردیا ہے، ہماری یہ کاوش اقبال سے محبت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ گیلری میں 3288 جلدوں کا مجموعہ ہے جس میں کتابیں، جرائد، خاکے، پینٹنگز، تصاویر، ڈاک ٹکٹس وغیرہ شامل ہیں،

گیلری میں اقبال کے خطوط کا عکس جو انہوں نے دوسروں کو لکھے اور وہ خطوط جو دوسروں نے اقبال کو بھیجے، شاعری کی خطاطی اور زندگی کے یادگار لمحوں پر مبنی تصاویر بھی نمائش کے لئے موجود ہیں۔یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کی مرکزی لائبریری میں قائم یہ اقبال گیلری پاکستان میں شاعر مشرق پر تحقیق کا ایک بڑا مرکز ہے۔ لائبریری کے اعداد و شمار کے مطابق اب تک درجنوں کی تعداد میں قومی و بین الاقوامی سطح کے ماہرین تعلیم و سکالرز اس گیلری کا وزٹ کرچکے ہیں۔ گیلری میں ایک وزٹنگ بک رکھی گئی ہے جس میں گیلری کا وزٹ کرنے والی شخصیات اپنے تاثرات قلمبند کراتی ہیں۔وائس چانسلر نے کہا کہ اقبال کے نام سے منسوب ہونے کا حق ادا کرنے کے لئے یونیورسٹی نے اپنی مرکزی لائبریری میں گوشہ اقبال بھی قائم کیا ہے

جس میں 10 شیلفوں پر کم و بیش 5 ہزار اقبالیات کی کتابیں رکھی گئی ہیں جس سے روزانہ کی بنیاد پر سینکڑوں کی تعداد میں طلباء و طالبات مستفید ہوتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اقبال کی تعلیمات کو بڑے پیمانے پر پھیلانے اور فکر اقبال کو فروغ دینے کے لئے یونیورسٹی میں شعبہ اقبال سٹڈیز بھی قائم ہے جس کے تحت یونیورسٹی ایف اے اور بی اے کی سطح پر کورسز جبکہ ایم فل اور پی ایچ ڈی(اقبالیات)کی تعلیم فراہم کر رہی ہے، اب تک اس شعبے سے کم و بیش 500 ایم فل اور 120 پی ایچ ڈی گریجویٹ ہو چکے ہیں، اس شعبے کے گریجویٹ ملک اور بیرون ملک بڑے عہدوں پر خدمات انجام دے رہے ہیں۔ ڈاکٹر ناصر محمود نے کہا کہ اقبال اکادمی پاکستان کے ڈائریکٹر ڈاکٹر عبدالرئوف رفیقی نے اس جامعہ سے ایم فل اور پی ایچ ڈی کی تعلیم حاصل کی ہے،

اکادمی ادبیات پاکستان کی سربراہ پروفیسر ڈاکٹر نجیبہ عارف نے یہاں سے ایم فل کیا ہے، اسی طرح ادارہ فروغ قومی زبان کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر راشد حمید نے پاکستان کی اس قومی جامعہ سے پی ایچ ڈی کی گری حاصل کی ہے۔انہوں نے کہا کہ آج کی نوجوان نسل بالخصوص طلبہ اقبال کے فکر و فلسفے سے مستفید ہوتے ہیں اور اپنی تقریروں اور تحریروں کو ان کے شعروں سے مزئین کرتے ہیں۔وائس چانسلر نے کہا کہ علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی نے ان اقدامات کے تحت اقبال کے فکر و فن کی تفہیم کے لئے مضبوط علمی بنیادیں فراہم کی ہیں، اوپن یونیورسٹی اقبال کو پڑھنے، سمجھنے اور جاننے کے لئے طلباء و طالبات، اساتذہ، محققین اور اقبال شناس لوگوں کو موقع فراہم کر رہی ہے کہ وہ شا عر مشرق کے پاکستان کا اقبال، ہندوستان کا اقبال، برصغیر کا اقبال، اسلام کا اقبال اور انسانیت کا اقبال کے ہر روپ سے باخبر رہے۔

ڈاکٹر ناصر محمود نے کہا کہ علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی ‘اقبال’ کے نام کا لاج رکھتے ہوئے یونیورسٹی ملک بھر میں قائم اپنے کیمپسز میں طلبہ کے مابین بیت بازی اور کلام اقبال کے مقابلے منعقد کرتی ہے اور مشاعروں کا اہتمام کیا جاتا ہے، ہر سال یوم اقبال پر سیمینار و کانفرنسز کا انعقاد بھی کرتی ہے اور ہر سال باقاعدگی سے اقبال کے مزار پر فاتحہ خوانی بھی کی جاتی ہے، یونیورسٹی نے گذشتہ سال فکر اقبال پر عالمی کانفرنس کا انعقاد کیا تھا۔ ڈاکٹر ناصر محمود نے کہا کہ فکر اقبال تمام انسانوں کے لئے منارہ نور ہے۔انہوں نے کہا کہ اقبال کی شاعری اور فلسفے میں اولین مخاطب مسلمان تھے لیکن ان کی فکر آفاقی اور ہمہ گیر ہے اور ان کا پیغام ساری دنیا کے انسانوں کے لئے ہے۔

وائس چانسلر نے کہا کہ اقبال کا حیات آفرین پیغام پہلے کی طرح تازہ ہے اور آج بھی ہمیں اس کی ضرورت ہے۔وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ناصر محمود نے کہا کہ علامہ اقبال نے نوجوانوں کو خودی کا پیغام دیا اور فرمایا کہ نوجوان اپنے اندر خود اعتمادی پیدا کریں اور بڑے قومی مقاصد کے لئے اپنے آپ کو دوسروں پر غالب کرنے کی کوشش کریں۔ انہوں نے کہا کہ نوجوان اپنے سماج سے ہر قسم کی برائی کو ختم کرکے ایک مثالی معاشرہ قائم کرنے کی کوشش کریں جس میں امن، سلامتی، برداشت، رواداری، اخوت، سخاوت اور محبت جیسی خوبیاں موجود ہوں۔انہوں نے کہا کہ نوجوان اگر کامیابی چاہتے ہیں تو خودی کو اپنا زیور بنالیں، کیونکہ اگر انسان میں خودی موجود ہے تو وہ فقیری میں بھی شہنشاہی کرسکتا ہے اور گہرے سے گہرے دریا کو عبور کرسکتا ہے۔

ڈاکٹر ناصر محمود نے مزید کہا کہ علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی ان جامعات میں سے ہے جس میں اقبال کے افکار اور شاعری کو سمجھنے، اقبال کی تعلیمات کی ترویج کے لئے شعبہ اقبالیات قائم ہے۔ڈاکٹر ناصر محمود نے کہا کہ نسل نو کی تربیت کے لئے فکراقبال سے رجوع کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ نوجوان نسل اقبال کے پڑھنے اور سمجھنے کو اپنا مشغلہ بنائیں اور ہر شعبہ زندگی میں شاعر مشرق کے افکار سے رجوع کریں۔انہوں نے کہا کہ اقبال کے فلسفے میں ہمارے لئے راہنمائی موجود ہے اس لئے اقبال کے فلسفے کو پڑھنے، سمجھنے اور اس سے استفادہ کرنے کی اشد ضرورت ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ اقبال ایک عالمگیر شاعر اور مفکر تھے جو انسانی اقدار اور اسلامی نظریے کی بنیاد پر ایک مہذب معاشرے کا قیام چاہتے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ فکر اقبال سے رجوع کرنا عہد حاضر کی ضرورت بن چکی ہے اس مقصد کے پیش نظر علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی نے اپنی مرکزی لائبریری میں اقبال گیلری قائم کر رکھی ہے۔