الیکشن کمیشن آئینی ادارہ ہے، مکمل غیر جانبداری کے ساتھ اپنی آئینی اور قانونی ذمہ داریاں سر انجام دے رہا ہے، الیکشن کمیشن کی وضاحت

111
پنجاب کے 20 حلقوں میں ضمنی انتخاب ،چیف الیکشن کمشنر کی پولنگ میں رکاوٹ ڈالنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کی ہدایت

اسلام آباد۔26اپریل (اے پی پی):الیکشن کمیشن نے وضاحت کی ہے کہ کمیشن ایک آئینی ادارہ ہے جو مکمل غیر جانبداری کے ساتھ اپنی آئینی اور قانونی ذمہ داریاں سر انجام دے رہا ہےاور ملک کے بہترین مفاد میں اور بغیر کسی دباؤ یا ترغیب کے آئندہ بھی اپنی ذمہ داریاں ادا کرتا رہے گا۔ پاکستان شماریات بیورو نے ملک میں یکم اگست 2022 سے نئی مردم شماری کرانے کے حوالہ سے آگاہ کیا ہے جو 31 دسمبر 2022 تک مکمل ہو جائے گی جس کے بعد یکم جنوری 2023 سے الیکشن کمیشن نئی حلقہ بندیاں کرائے گا جس کیلئے 4 ماہ کا عرصہ درکار ہو گا ، قومی اسمبلی کے 20 اراکین کے خلاف سپیکرکے اعلامیہ پر سماعت 28 اپریل جبکہ صوبائی اسمبلی کے 26 ممبران کے خلاف سماعت 6 مئی 2022 کو ہو گی۔

منگل کو الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری بیان میں ترجمان نے واضح کیا ہے کہ آرٹیکل 63 (اے) کے تحت الیکشن کمیشن اعلامیہ موصول ہونے کے 30دن کے اندر ان پر فیصلہ کرنے کا مجاز ہے ۔ ترجمان کمیشن نے کہا کہ فارن فنڈنگ کیس کی سماعت میں تاخیر کے حوالے سے بعض حلقوں سے جو غیر ذمہ دارانہ بیان دیئے جا رہے ہیں ان کی سختی سے تردید کی جاتی ہے۔ الیکشن کمیشن میں تحریک انصاف،پی پی پی،پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز اور مسلم لیگ ن کے فارن فنڈنگ سے متعلق جو درخواستیں موصول ہوئیں ان پر سکروٹنی کمیٹی اپنا کام کر رہی ہے ۔

سکروٹنی کمیٹی نے تحریک انصاف سے متعلق فنڈنگ کیس کی رپورٹ دسمبر 2021میں الیکشن کمیشن کو جمع کروائی جس کو الیکشن کمیشن کے سامنے باقاعدہ سماعت کے لئے مقرر کیا گیا جو کہ اب اختتامی مراحل میں ہے ۔ اورجواب دہندہ کے حتمی دلائل جاری ہیں۔کمیشن نے 29,28,27 اپریل 2022 کو تحریک انصاف کے وکیل کے فائنل دلائل کے لئے سماعت مقررکی ہے۔اسی طرح پاکستان پیپلز پارٹی، پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز اور پاکستان مسلم لیگ ن کے کیسز پر کارروائی کے لئے سکروٹنی کمیٹی نے 9 مئی 2022 کی تاریخ مقرر کی ہے اور پارٹیوں سے ضروری ریکارڈ طلب کیا گیا ہے ۔ اس ضمن میں الیکشن کمیشن نے 28 اپریل 2022 کو چیئر مین سکروٹنی کمیٹی سے مذکورہ بالا کیسز کی کارروائی سے متعلق رپورٹ طلب کی ہے۔

تمام فارن فنڈنگ کیسوں کی سماعت اور کاروائی میں تاخیر پارٹیوں کی طرف سے مختلف وجوہات کی بنا ء پر التوا٫ کی وجہ سےہوتی رہی ہے۔ عامر محمود کیانی صاحب نے مورخہ20 جنوری 2020کو الیکشن کمیشن میں 101 سیاسی جماعتوں بشمول پاکستان ثحریک انصاف کی سال 2014 سے سال 2018 تک اکاونٹس کی سکروٹنی کے لئے درخواست جمع کروائی۔جس پر کمیشن نے اپنے طور پر تمام پارٹیوں کے اکائونٹس کی سکروٹنی کے بعد 18 سیاسی جماعتوں کو 3 فروری 2020 کو نوٹس جاری کر کے 18 فروری 2020 کو باقاعدہ سماعت کے لئے مقرر کیا ۔

اس کیس میں بھی سیاسی پارٹیاں تاخیری حربے استعمال کر رہی ہیں۔ جن سیاسی پارٹیوں نے جوابات جمع نہیں کروائے اور نہ ہی کمیشن کے سامنے پیش ہوئیں ان کے خلاف یکطرفہ کاروائی عمل میں لائی جا چکی ہے۔اس کیس کو بھی الیکشن کمیشن نے آخری سماعت کے لئے مقرر کر دیا ہے واضح رہے کے الیکشن کمیشن بلا امتیاز تمام پارٹیوں کے کیسز سے متعلق کارروائی عمل میں لا رہا ہے ۔ مزید برآں الیکشن کمیشن کو وزارت منصوبہ بندی وترقیات ،پاکستان بیور و شماریات سے 18اپریل 2022 کا جاری شدہ ایک لیٹر ملا ہے جس کے تحت ملک بھر میں ساتویں آبادی اور گھر شماری یکم اگست 2022 سے شروع ہوگا اور اس کے رزلٹ الیکشن کمیشن کو 31 دسمبر 2022 کو مہیا کئے جائیں گے۔

اگر ایسا ہے تو الیکشن کمیشن 2017کی بنیاد پر جو مردم شماری اس وقت کر رہا ہے وہ غیر متعلقہ ہو جائے گی اور الیکشن کمیشن آئین کے تحت اس کا پابند ہوگا کہ وہ یکم جنوری 2023سے نئی حلقہ بندیاں شروع کرے جس کے لئے کم ازکم چار مہینے کا عرصہ درکار ہے ۔ اسی طرح انتخابی فہرستوں پر دوبارہ نظر ثانی درکار ہوگی کیونکہ نئی مردم شماری کے دوران شماریاتی بلاک کوڈوں میں اضافہ اور ان کی حدود میں ردوبدل کیا جاتا ہے۔